جو بائیڈن نے حملوں کا ذمہ دار امریکہ کی اہم ترین شخصیت کو ٹھہرا دیا
جو بائیڈن نے حملوں کا ذمہ دار امریکہ کی اہم ترین شخصیت کو ٹھہرا دیا
باغی ٹی وی :نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج نہیں بغاوت ہوئی اور بغاوت کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں۔
قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کے آج کے واقعے سے بہت دکھ ہوا ووٹ کے تقدس کو پامال کیا گیا، مظاہرین فورًا کیپٹل ہل سے چلے جائیں، صدارتی فرمان کو اہمیت دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مظاہروں کا ڈرامہ امریکی عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں۔ امریکی نمائندگان کو ہراساں کیاگیا یہ کیسا احتجاج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج امریکی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے اور واقعے سےامریکی جمہوریت کونقصان ہوا۔
سابق صدربش نے کیپٹل ہل پرحملے کوبناناری پبلک سے تشبیہ دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع انتخابات بناناری پبلک میں ہوتےہیں۔سابق صدر نے کہا متنازع انتخابات امریکاجیسےجمہوری ملک میں نہیں ہوتے۔ کچھ ری پبلکنز ساتھیوں نےمظاہرین کواکسانےکیلئے ایندھن کا کام کیا۔
امریکی سینیٹر لنزسے گراہم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہوگیا ڈونلڈ ٹرمپ اب مجھے ساتھ شامل نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن اور کمیلا ہیرس قانونی طور پر منتخب رہنما ہیں۔ جوبائیڈن اور کمیلا ہیرس 20 جنوری کو امریکی صدر اور نائب صدر بنیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات تب ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کے فتح سے دوررکھا جاتا ہے۔ عرصے سے محب وطن امریکیوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ مظاہرین پرامن طریقے سے گھر جائیں اور اس دن کو یاد رکھیں۔امریکی صدر کی جانب سے اس قسم کے ٹویٹ آنے کے بعد ٹویٹر نے ٹرمپ کی ٹویٹ کو ہٹا دیا اور فیس بک نے بھی ٹرمپ کا اکاؤنٹ24گھنٹے کے لیے بلاک کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ 12 گھنٹے کے لئے لاک کردیا گیا ساتھ ہی انہیں پابندی کی وارننگ بھی دے دی گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹوئٹر نے امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انتخابات میں عوام کو دور رکھنے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، امریکی آج کے دن کو ہمیشہ یاد رکھیں.امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں امریکیوں کی حق تلفی کا بھی کہا تھا۔
اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے آج 3 ٹوئٹ ڈیلیٹ کیے گئے ہیں اور ان کا اکاؤنٹ 12 گھنٹوں کیلئے لاک کردیا گیا ہے، جب تک ٹرمپ ٹوئٹ نہیں ہٹائیں گے ان کا اکاؤنٹ لاک رہے گا۔
صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین نےکیپٹل ہل(پارلیمنٹ کی عمارت) پر اس وقت دھاوا بولا جب وہاں کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس جاری تھا۔
اجلاس کا مقصد جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں فتح کی باقاعدہ تصدیق کرنا تھا۔ بی بی سی نیوز کےمطابق ہنگامہ آرائی میں ایک خاتون ہلاک ہوئی اور متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔رکاوٹوں کو توڑنے پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں ہاتھاپائی بھی ہوئی۔
ٹرمپ کے حامیوں کاموقف تھا کہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی سے جوبائیڈن کو جتوایا گیا۔ ہنگامہ آرائی کے وقت امریکی ایوان نمائندگان میں سیکیورٹی سخت اور امریکی نائب صدرمائیک پنس کو محفوظ مقام پرمنتقل کردیا گیا۔مظاہرین کو منتشر کرنےکے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا اور بعد ازاں امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں12 گھنٹے کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ’لاک‘ کردیا گیا، کیا وجہ بنی