مریم کے پیچھے بلاول بھی روانہ ، کیا دونوں لیڈر مل سکیں گے ؟

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سانحہ مچھ کے متاثرین کا دکھ بانٹنے کیلئے بلاول بھٹو کوئٹہ روانہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری کے ساتھ یکجہتی کیلئے دھرنے میں شرکت کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وزیراعلی سندھ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ کوئٹہ جانے کے لئے کوشاں ہوں، وزیراعظم کو دہشتگردی سے متاثرہ ان مظلوموں کے مطالبات تسلیم کرنا چاہئیں جو میتوں کے ساتھ 5 روز سے احتجاج کر رہے ہیں.

دوسری طرف مریم نواز بھی کوئٹہ روانہ ہوئی ہیں. روانگی سے قبل مریم نواز نے کہا ہے کہ سانحہ مچھ کے متاثرین حکومتی داد رسی کے منتظر ہیں، وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے شخص کو ذرا احساس نہیں کہ سخت سردی میں بیٹھے ورثا کے سروں پر ہاتھ رکھتے، قومی سانحہ پر سیاست نہیں کی جاسکتی۔

پاکستان مسلم لیگ نون ک نائب صدر مریم نواز نے کوئٹہ روانگی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں اور وزیراعظم باپ کا کردار ادا کرتا ہے، مجھے افسوس ہے آپ کو قوم کا احساس نہیں، غریب کان کن انتظار کر رہے ہیں کوئی ان کے دکھ کا مداوا کرے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کوئٹہ جانے کی ہدایات دی، سانحہ مچھ افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، غریب کان کنوں کے ساتھ ظلم بہت دیر سے ہوتا آ رہا ہے، لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں سڑک پر رکھ کر بیٹھے ہیں، ایسے واقعہ پر متاثرین کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارا فرض ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر سانحہ مچھ کے متاثرین کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی لواحقین کو نا منا سکے۔ ہزارہ برادی سے اظہار یکجہتی کے لئے شہر میں شٹرڈاون ہڑتال بھی کی جا رہی ہے۔

گزشتہ روز پہلی بار صوبائی حکومت اس وقت حرکت میں نظر آئی جب وزیر اعلیٰ بلوچستان دبئی سے کوئٹہ پہنچے، اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا اہم فیصلے ہوئے۔ وفاقی و صوبائی وزراء، نمائندوں کے بعد باقاعدہ طور پر وہ ورثہ کے پاس آئے، انھیں منانے کی کوشش کی مگر سب بے سود رہا۔ دھرنا وزیراعظم پاکستان کی آمد سے ہی مشروط رہا۔

وزیراعظم پاکستان نے لواحقین کو پیغام میں بھی یہی کہا کہ جلد آونگا، مظاہرین میتوں کی تدفین کر دیں مگر ورثہ ان کی آمد پر ہی احتجاج ختم کرنے پر بضد ہیں۔ وفاقی و صوبائی نمائندوں اور لواحقین کے مابین پانچ مرتبہ مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے

Shares: