نیب شریف شہریوں کی پگڑیاں اچھال رہی، سلیم مانڈوی والا پھٹ پڑے
باغی ٹی وی : ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب جو کر رہی ہے اس وجہ سے خود سوزی کر رہے ہیں. کوئی گھر چھوڑ کر باہر جارہے ہیں. نیب کی وجہ سے ہر شہری خوف زدہ ہے نیب شریف لوگوں کی پگڑیاں اچھال رہی ہے.
کتنے ہی لوگ نیب کی کسٹڈی میں ہلاک چکے ہیں. نیب کے ان امور پر کہا جاتا ہے .کہ نیب کی میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے . نیب خود ٹرائل کررہا ہے . نیب کا میڈیا ٹرائل نہیںہو رہا بلکہ نیب شہریوں کو ٹرائل کر رہی ہے.
واضح رہے کہ نیب نے دعوی کیا ہے ک نیب اپنے شفاف، منصفانہ اور میرٹ کے کاموں کے بارے میں کسی پروپیگنڈا مہم کے سامنے سر نہیں جھکائے گا اور بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔ کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کے لیے مختص تھی۔ اعجاز ہارون نے مختلف ٹھیکیداروںکے نام پر اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں غیرقانونی الاٹمنٹ کی اور اوپن ٹرانسفر لیٹرکے ذریعے انکی ملکیت کا انتظام کیا۔ بعد میں سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے جان بوجھ کر عبد الغنی مجید کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا اوراے ون انٹرنیشنل اور لکی انٹرنیشنل کے نام پر جعلی بنک اکاؤنٹس سے144ملین روپے وصول کیے۔
اعجاز ہارون اور سلیم مانڈی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین روپے اور 64.5 ملین روپے ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے اپنے بھائی کی کمپنی اور اس کے بنک اکاؤنٹ کو استعمال کیا تاکہ کاروباری لین دین کے طور پر چھپایا جاسکے۔ پلاٹ بیچنے والے احسن کو سلیم مانڈوی والا کے دستخطوں سے 20ملین کا پے آرڈر جاری کیاگیا۔ احسن کوجعلی اکاؤنٹ کے ذریعے 30 ملین روپے کی براہ راست ادائیگی کی گئی۔ دعوت ہدایت کراچی کو آخری قسط 4.6 ملین روپے ادا کی گئی۔
کسی شخص نے ٹیکس ریکارڈ میں متعلقہ رقم ظاہر نہیں کی تاہم جے آئی ٹی انکشاف کے بعد اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کرکے حقائق بدلنے کی کوشش کی اور رقم کو قرض کا رنگ دیا۔ سلیم مانڈوی والا نے 6 سے 8 ماہ بعد وہ پراپرٹی فروخت کردیاور آمدنی کو پھرکمپنی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جس کوانہوں نے 2013 سے چلانے کا اختیار حاصل کیا تھا۔ اکاؤنٹ کو دوبارہ سلیم مانڈوی والا نے اپنے ملازم طارق محمود کے نام پر31ملین روپے مالیت کے منگلا ویو ریزارٹ کے 30 لاکھ حصص کی خریداری میں استعمال کیا۔








