پی ڈی ایم مشن میں کامیاب۔فارن فنڈنگ کیس ۔الیکشن کمیشن کا بڑا اعلان

باغی ٹی وی : الیکشن کیمیشن آف پاکستان نے پی ڈی ایم کے احتجاج کے بعد اپنا رد عمل دیتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اورقانونی ذمہ داریوں سےپوری طرح آگاہ ہے،الیکشن کمیشن بغیرکسی دباوَکےاپنی ذمہ داریاں نبھانےکےلیےپرعزم ہے.الیکشن کمیشن آزادانہ اورشفاف انتخابات کےانعقادکویقینی بنانےکےلیےہروقت تیارہے،

الیکشن کمشن کے ترجمان کے مطابق فارن فنڈنگ کیس میں کورونا،وکلاکی غیرحاضری اور اسکروٹنی کمیٹی کےممبرکی ریٹائرمنٹ تاخیرکی وجہ بنی.فارن فنڈنگ کیس سےمتعلق موجودہ الیکشن کمیشن نےخاطرخواہ پیشرفت کی ہے،فارن فنڈنگ کیس سےمتعلق موجودہ الیکشن کمیشن نےخاطرخواہ پیشرفت کی ہے،اسکروٹنی کمیٹی کوہفتےمیں کم ازکم3روزاجلاس منعقدکرنے کی ہدایت کی،

.الیکشن کمیشن بغیرکسی دباوَکےاپنی ذمہ داریاں نبھانےکےلیےپرعزم ہے،براڈشیٹ کےمعاملےپرتحقیقات کےلیےکمیٹی بنانےکافیصلہ کیا گیا،کمیٹی کی سربراہی سپریم کورٹ یاہائیکورٹ کےریٹائرڈجج کریں گے.

واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کیا ہے . جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس پر جلدی سے فیصلہ کیا جائے .

خیال ‌رہے کہ الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فان فنڈنگ کیس کا فوری فیصلے کا مطالبہ کیا گیا ہے . ،پی ٹی آئی کو ملنے والی 23 فارن اکاوَنٹس کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا کہ فیصلے میں مزید تاخیر نہ کی جائے .

2014 میں تحریک انصاف ہی کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔ ان کا موقف ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے، جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں جماعت کے لیے وہاں پر رہنے والے پاکستانیوں سے چندہ اکھٹے کرنے کی غرض سے لمیٹڈ لائبیلیٹیز کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں آنے والا فنڈ ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ پارٹی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کیے، بیرون ملک سے تمام حاصل ہونے والے فنڈز کے دستاویزات موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن میں درخواست کی سماعت رکوانے کے لیے تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے 6 مرتبہ رجوع کیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی جماعت کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا اختیار نہیں۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف بھی اسی نوعیت کی درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لئے خصوصی اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی۔

Shares: