لاہور:فیصل واوڈاصادق وامین نہیں رہے،حقائق چھپائے:نااہل کیاجائے: مبشرلقمان نےاسپیکرقومی اسمبلی کودرخواست دے دی،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے سنیئر تجزیہ نگار ، معروف صحافی مبشرلقمان نے وفاقتی وزیرفیصل واوڈا کے خلاف درخواست دے دی ہے جس میں اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر سے استدعا کی کی گئی ہے کہ موصوف قوم سے غلط بیانی کی ہے جس کی بنا پر وہ صادق امین نہیں رہے لہذا آئین کی رو سے فیصل واوڈا کو قومی اسمبلی کی اہلیت سے محروم کردیا جائے
یہ درخواست جو کہ اسپیکرقومی اسمبلی کے نام ہے اس میں استدعا کی گئی ہے کہ
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کو نااہل قرار دینے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست جمع کرا دی گئی۔
یہ درخواست سنیر صحافی مبشرلقمان نے ایڈوکیٹ سپریم کورٹ خلیل احمد پینزئی کی وساطت سےاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جمع کرائی ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر نے اپنے اثاثے اور شہریت چھپائی۔
اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا امریکی شہریت یافتہ ہیں اورالیکشن لڑنے کی غرض سے پاکستان آئے اورپھرکراچی کے علاقے سے الیکشن لڑے اس دوران فیصل واوڈا نے الیکش کمیشن میں کاغزات جمع کرواتے وقت اپنی دہری شہریت چھپائی تھی
اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیصلے واوڈ اکے پاس لندن میں 9 جائیدادیں ہیں جن کو فیصل واوڈا نے الیکیشن کمشن کے سامنے چھپائے رکھا
اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کرائی گئی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کی بیرون ملک پانچ جائیدادیں ہیں ان میں تین برطانیہ میں ایک دبئی میں اورایک جائیداد ملائیشیا میں ہے
اس درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ فیصل واوڈا نے مذکورہ پانچ جائیدادوں کو ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے محفوظ کرلیا
اس کے علاوہ لندن میں موجود جائیدادوں کے ثبوت بھی پیش کردیئے گئے ہیں جن کی تفصیل اورثبوت اسپیکر کو جمع کروا دی گئی ہے
مبشر لقمان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بھی فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخؤاست جمع کروائی گئی ہے
باغی ٹی وی کو موصول پونے والی دستاویزات کے مطابق فیصل واوڈا کی غیر اعلانیہ جائیداد یں جو انہوں نے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیں ان میں سے ایک فلیٹ 603 ، پارک ویسٹ ، ایڈ ویئر روڈ ، لندن ڈبلیو 2 2 آر بی ہے، 2 ، عنوان نمبر این جی ایل 403293 ، فلیٹ 466 ، پارک ویسٹ ، ایڈ ویئر روڈ ، لندن ڈبلیو 2 2 کیو ہے،
3 عنوان نمبر این جی ایل 382324 ، فلیٹ 368 ، پارک ویسٹ ، ایڈ ویئر روڈ ، لندن ڈبلیو 2 2 کیو ایس ہے ،4 ، عنوان نمبر این جی ایل 400830 ، فلیٹ 489 ، پارک ویسٹ ، ایڈ ویئر روڈ ، لندن ، ڈبلیو 2 2 کیو ایس ہے،5 ،عنوان نمبر این جی ایل 371378 ، فلیٹ 567 ، پارک ویسٹ ، ایڈ ویئر روڈ ، لندن ، ڈبلیو 22 آر اے ہے ،
6 ،عنوان نمبر این جی ایل 773727 ، فلیٹ 24 ، اسٹورکلف بند ، اسٹورکلف اسٹریٹ ، لندن ڈبلیو ون ایچ 5 اے کیوہے، 7 ، عنوان نمبر این جی ایل 946951 ، 9 واٹر گارڈن ، اسٹینمور HA73 Q1 ہے ،8، عنوان نمبر این جی ایل 947677 ، 118 واٹر گارڈن لندن ، ڈبلیو 2 2 ڈیڈی ہے، 9 عنوان نمبر این جی ایل 948683 ، فلیٹ 128 چوکور ٹاور ، کیمبرج اسکوائر ، لندن ڈبلیو 2 2 پی ایل ہے
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر نے اپنی دوسری شادی بھی ظاہر نہیں کی، آئین کے آرٹیکل 63 کی شق نمبر 2 کے تحت فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا جائے۔
سینئر قانون دان کی وساطت سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جھوٹا بیان حلفی دینے پر فیصل واوڈا صادق اور امین نہیں رہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق کیس الیکشن کمیشن میں بھی زیر سماعت ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے 2018ء کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ امریکی شہری تھے اور یہ کہ ان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرایا جانے والا حلف نامہ جعلی تھا کہ ان کے پاس غیر ملکی شہریت نہیں ہے۔
11؍ جون 2018ء کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت وہ امریکی شہری تھے۔ کاغذات کی اسکروٹنی کے وقت بھی ان کی امریکی شہریت برقرار تھی ،فیصل واوڈا نے اپنے کاغذات نامزدگی میں حلفاً کہا کہ وہ صرف پاکستانی شہری ہیں تاہم دستاویزات سے ثابت ہوا جب انہوں نے کاغذات جمع کرائے وہ امریکی شہری بھی تھے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے حریف امیدوار نے سندھ ہائیکورٹ میں واوڈا کی دہری شہریت چیلنج کی لیکن دباؤ پر واپس لے لی تھی، 2018ء میں سپریم کورٹ ن لیگ کے سینیٹرز سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دہری شہریت پر نااہل قرار دیا تھا۔ واوڈا کے معاملے میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 8؍ جون تھی جسے مزید تین دن کیلئے بڑھایا گیا تھا۔
واوڈا نے اپنے کاغذات 11؍ تاریخ کو جمع کرائے اور ایک حلف نامہ بھی جمع کرایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس غیر ملکی شہریت نہیں ہے۔این اے 249؍ سے ریٹرننگ افسر نے ان کے کاغذات کی 18؍ جون 2018ء کو منظوری دی جس کے بعد 22 جون 2018ء کو فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کی تنسیخ کیلئے شہر میں امریکی قونصل خانے میں درخواست جمع کرائی جس کا مطلب یہ ہوا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت وہ امریکی شہری تھے۔
باغی ٹی وی کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق فیصل واوڈا نے 22 جون ، 2018 کو اپنے نامزدگی کے کاغذات جمع کرانے کے 11 دن بعد ، مستعفی ہونے کے سرٹیفکیٹ کے لئے درخواست دی تھی۔ دوسرے لفظوں میں انہوں نے ای سی پی کی طرف سے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے 4 دن بعد ہی قومیت سے محروم ہونے کی درخواست دی۔
فیصل واوڈا کے پاس لندن کے پوش علاقوں میں 9 جائیدادیں تھیں۔ انہوں نے پاکستان میں ان جائیدادوں کا اعلان نہیں کیا۔ ان نو جائیدادوں کی موجودہ قیمت ایک ارب روپے سے زیادہ ہے۔ ان نو جائیدادوں کے علاوہ ، اس کے پاس پانچ دیگر جائیدادیں بھی ہیں جن میں تین برطانیہ اور دو دبئی اور ملائشیا میں شامل ہیں۔ واوڈا نے ان پانچ جائیدادوں کو 2018 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت قرار دیا ہے۔ برطانیہ میں نو جائیدادوں کا اعلان نہ کرنا اثاثے چھپانے کا واضح کیس ہے۔
لندن میں 9 جائیدادیں ہیں اسکے لئے پیسہ کہاں سے آیا،کراچی میں 46 کروڑ سے زائد کی 2 جائیدادیں ہیں،3 جائیدادیں برطانیہ، 2 دبئی اور ملائشیا میں ہیں،2018 میں ن لیگ کی ایمنسٹی سکیم سے بھی فیصل واوڈا نے اٹھایا، عوامی نمائندے کا کام عوام کو جوابدہ ہونا ہوتا ہے، اس سے سوال کیا جاتا ہے اور انکو جواب دینا پڑے گا
یاد رہے کہ اس سے پہلے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف دوہری شہریت اور اثاثے چھپانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں درخواست زیر سماعت ہے،گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں جواب داخل کرانے کے لیے مہلت دے دی،وکیل فیصل واوڈا نے عدالت میں کہا کہ جواب داخل کرانے کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دی جائے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں بھی کوئی پروسیڈنگ زیر التوا ہے؟جس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں بھی ڈس کوا لیفکیشن کا کیس چل رہا ہے،اس موقع پر الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا جس میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں بھی فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواستیں زیر التوا ہیں، 2 جون کو فیصل واوڈا کے وکیل نے درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی، فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت درخواستیں غیرمؤثر ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن نے درخواستوں پر فریقین سے جواب طلب کر رکھا ہے۔الیکشن کمیشن کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست زیرالتوا ہے۔
فیصل واوڈا کے خلاف دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، ان کے خلاف رٹ پٹیشن کی گزشتہ سماعت 29 جنوری 2020ء کو ہوئی۔ فیصل واوڈا کو دہری شہریت چھپانے پر نااہل قرار دینے کی درخواست زیرِ سماعت ہے، فیصل واوڈا نے 11 جون کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے، جو ریٹرننگ افسر نے 18 جون کو منظور کیے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست 22 جون کو جمع کرائی، فیصل واوڈا نے غیر قانونی طور پر پبلک آفس سنبھال رکھا ہے، انہوں نے ابھی تک نااہلی درخواست پر اپنا جواب عدالت میں جمع نہیں کرایا۔ فریقین جان بوجھ کر معاملے کو طول دینا چاہتے ہیں، جنوری 2020ء کے بعد سے کیس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جا سکا۔