لاہوریونیورسٹی طلبہ کااحتجاج،لڑائی مارکٹائی اورتشدد:وجہ آن لائیں امتحانات یاذاتیات:اسباب سامنےآگئے

0
45

لاہور: لاہور:یونیورسٹی طلبہ کا احتجاج،لڑائی مارکٹائی اورتشدد:وجہ آن لائیں امتحانات یا ذاتیات ،اطلاعات کے مطابق آن لائن امتحانات کے مطالبے کو لے کر لاہور میں کئی مقامات پر طالبعلموں کا شدید احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔ اس دوران جگہ تصادم اور متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں ۔

 

لاہور میں خیابان جناح پر واقع یونیوسٹی آف سنٹرل پنجاب کے باہر آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کے احتجاج کے دوران شدید تصادم ہو گیا ۔ مبینہ طور پر یونی ورسٹی گارڈز کے تشدد کے نیتجے میں متعدد طلبہ زخمی ہو گئے ، جبکہ طلبہ یونیورسٹی کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے ۔ بعد میں پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پا لیا ۔

 

 

https://twitter.com/BitterSweetSimp/status/1353625363444879360

یو ایم ٹی میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے مبینہ لاٹھی چارج سے متعدد طلبہ زخمی ہوگئے۔ پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹیو (پی ایس سی) کے مطابق ان کے لاہور کے صدر زبیر صدیقی کو پولیس نے یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) سے گرفتار کر لیا ہے جو مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔

 

 

پی ایس سی نے بعد ازاں ٹوئٹ میں کہا کہ زبیر صدیقی اور دیگر طلبہ مبینہ طور پر پولیس کے لاٹھی چارج سے شدید زخمی ہوگئے ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کردیا گیا ہے۔

 

دوسری طرف لاہور پولیس نے لاٹھی چارج کی خبروں کو مسترد کردیا۔ ایس پی صدر ڈویژن آپریشنز حفیظ الرحمٰن بگٹی نے بتایا کہ ‘پولیس نے کسی طالب علم پر تشدد نہیں کیا اور نہ ہی تشدد کریں گے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ سے مذاکرات کریں۔

 

 

یو ایم ٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘جامعہ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے جاری کردہ احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہے’۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ماضی میں بھی آن لائن امتحانات لے چکی ہے اور اسی طرح امتحانات اور کلاسز کے لیے ایچ ای سی کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد ہو گا۔

 

 

سرکاری اور نجی جامعات کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نےاس سے پہلےگورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ براہ راست امتحانات لیے جائیں، اسی طرح ایوان اقبال کے باہر بھی طلبہ نے جامعات کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

 

 

طلبہ کا کہا تھا کہ یونیورسٹی نے کرونا وبا کی وجہ سے آن لائن کلاسیں لی تھیں کیونکہ تعلیمی ادارے بند تھے لیکن یونیورسٹی نے مختلف کورسز کا سلیبس مکمل نہیں کیا اور اب انتظامیہ امتحانات کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ادھر ان کا یہ بھی بتانا تھا کہ جامعات نے ہوسٹل بند کر دیے اور دوسرے شہروں سے آئے ہوئے طلبہ کو رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے اور ایسے حالات میں وہ کیسے تیاری کریں اور امتحان میں شریک ہوں گے۔

 

 

فیس کے معاملے پر طلبہ کا کہنا تھا کہ نجی جامعات نے لاکھوں فیس وصول کی ہے اور سلیبس بھی مکمل نہیں کیا اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعات کو مزید فیس لینے سے روکا جائے اور ان کے پاس مزید فیس دینے کی حیثیت بھی نہیں ہے۔

 

 

بعد ازاں طلبہ نے گورنر ہاؤس کے عملے کو اپنے مطالبات پیش کیے اور ان کی جانب سے براہ راست امتحانات کی منسوخی کی یقین دہانی پر مطالبات پیش کیے۔

 

اس سے قبل پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی تھی اور طلبہ کو احتجاج ختم کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ورنہ ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

 

 

 

Leave a reply