آج میں آپکو ایک محکمے اور اس میں ہوئی کرپشن ، نااہلی ، گھوسٹ ملازمین کے ایسے قصے بلکہ داستانیں سناؤں گا کہ آپ حیران وپریشان ہی نہیں بلکہ آپ کا دل کرے گا اس بندے کو کوڑے کرکٹ میں دفن کر دیں ۔ دراصل میں بات کر رہا ہوں چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون کی ۔وہ پنجابی میں کہتے ہیں نا ۔۔۔ اس شخص نے ۔۔۔ انی پائی ہوئی ہے ۔۔۔اور میری سمجھ سے باہر ہے کہ کیسے کوئی شخص کسی وزیر اعلی اور صوبائی وزیر سے بھی طاقتور ہو سکتا ہے ۔ ان کے احکامات کو ماننے سے انکار کرتا ہے اور جو چاہے کرنا شروع کر دیتا ہے ۔

 

 

جو لاہور کے شہری ہیں ان سب کو معلوم ہے کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے کوڑا کرکٹ کے حوالے سے کس اذیت اور مشکلات کا شکار رہے ہیں ۔ اور میں آپکو واضح بتاتا ہوں اس سب کے پیچھے ایک ہی شخص کا ہاتھ تھا اس کا نام ہے ۔۔۔ چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون ۔ مزید آپکو الفاظ کے گھمن گھیرے میں ڈالے بغیر بتاتا ہوں کہ ملک صاحب نے اصل میں وارداتیں کیا کیا ڈالی ہیں ۔ سب کو معلوم ہے کہ ترکش کمنپیوں سے معاہدہ ختم ہوا تو پنجاب حکومت نے فیصلہ کہ وہ اب لاہور کا کوڑا کرکٹ خود اٹھائیں گے ۔

 

 

 

اس کام کے لیے ایک وزیر کو مامور کیا گیا ۔ جو کہson of lahore ہیں ۔ میاں اسلم اقبال جیسے ہی انھوں نے چارج سنبھالا انھوں نے پوچھا کہ ہمارے پاس ورک فورس کتنی ہے ۔ ان کو ایل ڈبلیو ایم سی کی جانب سے بتایا گیا کہ 14 ہزار ملازمین ہیں ۔ وزیر نے کہا کہ لسٹیں دے دو ۔ تو آئیں بائیں شائیں شروع ہو گئی ۔ بالآخر لسٹیں دے دی گئیں ۔ مزے کی بات ہے کہ لسٹوں میں وہ تعداد چودہ ہزار سے 10 ہزار ملازمین ہو گئی ۔ پھر جب وزیر نے کہا کہ thumb impressionکراؤ ۔ تو سوا سات ہزار ملازمین نکلے ۔ چیک کی آپ نے چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون کی واردات ۔۔۔ یعنی آدھے ملازمین ہی گھوسٹ ملازمین تھے۔ یہ تو کچھ نہیں ۔ آگے بہت کچھ ہے ۔

 

 

 

پھر ایل ڈبلیو ایم سی جو کام چودہ ارب لے کر نہیں کرتا تھا میاں اسلم اقبال نے ایل ڈبلیو ایم سی ۔ سے ہی سارا کام سات ارب میں کروا کر دیکھا دیا ۔شروعات میں انھوں نے صوبائی وزیر اسلم اقبال کو خوب ۔۔۔ نکو نک ۔۔۔ کر نے کی کوشش کی ۔ وزیر کو تنگ کرنے کے لیے اور حکومت بدنام کرنے کے لئے جو گند ہوتا تھا اس کو سٹرک کے درمیان جڑوا دیتے تھے ۔ یعنی گلی کے اندر کنٹینر خالی پڑا ہوتا تھا ۔ تو اس کو وہاں پر نہیں رکھتے تھے ۔ اسکو باہر کھپا دیتے تھے ۔ ایک دو دن وزیر نے برداشت کیا ۔ تیسرے دن وزیر نے خود نگرانی میں بندے کھڑے کروا کے سارا گند اٹھا وایا ۔ تو یہ کرتوت ہیں چیئرمین LWMCکے ۔ دراصل اندر سے یہ چاہتے ہیں کہ ٹھیکہ دوبارہ ترکش کمپنیوں کو مل جائے ۔ یہ ٹاوٹ ہیں انکے

 

 

اب میں بتاؤں کہ میاں اسلم اقبال نے15 جنوری سے 15 فروری تک ڈیڑھ لاکھ ٹن کوڑا کرکٹ ڈپنگ گراونڈ پر پہنچوایا ۔33 فیصد گاڑیاں مرمت کرواکر تعداد 60 فیصد تک بڑھائی ۔ دو سنیئر مینجرز جن کو فارغ کیا گیا تھا ان کے زیر انتظام ورکشاپس میں سے سینکڑوں گھوسٹ ملازمین دریافت کیے گئے جو کہ تقریبا 600 سے زائد تھے ۔ تقریبا پانچ سو کے قریب گاڑیوں کے لیے 1200 ڈرائیور دریافت ہوئے ۔ کمپنی کے ریکارڈ کے مطابق پی ایس او کی جانب سے فراہم کیے گئے اور استعمال کیے گئے ڈیزل/ پیٹرول میں 85000لیٹر کا فرق سامنے آیا۔اب اس 85ہزار پیٹرول کو پیسوں میں آپ خود تبدیل کرکے حساب لگا لیں کہ صرف پیٹرول کی مد میں کتنی کرپشن ہوتی رہی ہے ۔

 

 

 

اپنے ہی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے وزیر کی ٹیم نے دو فیصد سے زائد سکپ / کنٹینرز مرمت کے بعد قابل استعمال بنا کر فیلڈ میں پہنچائے ۔ 7 عدد لوڈر گاڑیاں مرمت کے بعد فیلڈ میں روانہ کی گئیں مزید 3 عدد لوڈر گاڑیوں پر کام جاری ہے ۔ آسان الفاظ میں اُس وقت کی آپریشن کی ٹیم نے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی تھی۔ ایندھن کے ذخیرے لے لئے گئے جن کے استعمال کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا ۔ اسٹاکوں کو پکڑ کر ورکشاپس سے ہٹا دیا گیا تھا ۔ بھوت کارکن کام کرتے تھے جن کی ورکنگ کی کوئی تاریخ نہیں تھی اور مشینری کے پرزے ورکشاپس پر معزز افراد نے چوری کرلیے تھے۔ اسی لیے میاں اسلم اقبال کی کارروائیوں کا گراف بڑے پیمانے پر کامیابیاں دکھا رہا ہے۔

۔

 

 

 

اب یہ کیسے ممکن تھا کہ وزیر کا ہاتھ چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون کی گردن تک پہنچاتا جا رہا تھا اور وہ چپ رہتے ۔ پھر ہوا کچھ یوں کہ چئیرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون کی ہدایت پر جی ایم آپریشن آصف نصیر کو معطل کردیا گیا۔ آصف نصیر میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن کے طور پر کام کر رہے تھے۔ آصف نصیر کو 13 جنوری 2021 کوایل ڈبلیو ایم سی میں بطور جی ایم آپریشن تعینات کیا گیا تھا۔ اور یہ وزیر اعلی کے حکم پر ہوا تھا ۔

 

 

 

اس پر چئیر مین ایل ڈبلیو ایم سی خوب سیخ پا ہوئے اور انھوں نے صوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال بارے خوب برا بھلا کہا ۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا کہ یہ کمپنی کے انتظامی امور میں مداخلت کر رہے ہیں اور ناجائز طور پر قابض ہیں۔ یعنی چئیر مین ایل ڈبلیو ایم سی کا مطلب یہ تھا کہ ہم کو چوری کرنے دو ۔ ہم کو نہ روکے ۔ ہم کو مزے کرنے دو ۔ ہم کو موجیں مارنے دو ۔ ہم کو عیاشی کرنے دو۔ دراصل چئیرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون وہ شخص ہے جو لاہور میں گندی کا باعث تھا ۔ یہ ترکش کمپنیوں کا ٹاوٹ ہے ۔اس کا ماننا ہے کہ اس ادارے میں گھوسٹ ملازمین اور کرپشن کرتے جاؤ ۔

 

 

دراصل میونسپل کارپوریشن سے تین بندے لا کر وزیر صاحب نے LWMCمیں لگائے تھے ۔ مقصد یہ تھا کہ وہ ان بندوں سے صفائی کو مونیٹر کرسکتے تھے ۔ کیونکہ LWMCتو چیئرمین کی قیادت میں کرپشن کا گڑھ بنا ہوا تھا ۔یہ تینوں وزیر کے آنکھ اور کان تھے ۔ جو ہر چیز اور کام پر نظر رکھتے تھے۔ اور ان تینوں نے دن رات ایک بھی کیا ۔ مگر اس نے چیف سیکرٹری کے حکم کو بھی واپس کر دیا ۔ یعنی وزیر اعلی کے حکم کو واپس کر دیا ۔ بلکہ الٹا اول فول لکھ دیا اور شکایتیں لگائیں۔

 

 

 

آپ خود اندازہ لگا لیں کہ جیسے میاں اسلم اقبال آئے جو کام یہ کرتے ہی نہیں تھے ۔ اس کا بجٹ 14 ارب تھا ۔ پھر وزیر نے کام بھی کروایا اور بجٹ بھی 7 ارب رہ گیا ۔ تو چئیرمین ایل ڈبلیو ایم سی کو مرچیں تو لگنی ہی تھیں ۔ وزیر نے ان کی چوریاں چکاریاں کیا پکڑیں ۔ اب یہ شخص بورڈ بورڈ کر رہا ہے ۔ یعنی کاغذی کاروائی میں ڈال رہا ہے ۔ وہ ہیbureacratic styleسوال یہ ہے کہ وہ جو14 ارب روپیہ ملا کرتا تھا وہ گیا کہاں ۔

 

 

یہ جو اب بورڈ کو ڈھال بنا کر ۔ ملازمین کو واپس کر دیا ہے حالانکہ اکثر ان میں گھوسٹ اور کرپٹ ملازمین تھے ۔ دراصل یہ وہ لوگ ہیں جن کے ٹرکش ٹور لگتے تھے ترکش کمپنیاں ان کو باہر لے کر جاتی تھیں ۔ عیاشیاں کرواتی تھیں ۔ اب وہ عیاشیاں کیونکہ بند ہوگئی ہیں تو یہ چئیرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون خوب چینخ وپکار کر رہا ہے ۔ جو جہاں کا کرپٹ آدمی ہے اس نے دوبارہ لگا دیا ہے ۔

 

 

 

تو یہ ہے لاہور میں کوڑے کرکٹ اکٹھے ہونے کی حقیقی داستان ۔ اب آپکو کو کہیں بھی چئیرمین ایل ڈبلیو ایم سی ملک امجد نون نظر آئیں تو ان کو پہچان بھی لینا اور جان بھی لینا ۔ یہ ہیں وہ کرپشن ۔ نااہلی اور دونمبری کا منہ بولتا ثبوت ۔۔۔

Shares: