اگر آئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہو گی تو ہو گی بات ختم،چیف جسٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی

ن لیگ کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے غیر ملکی عدالتی فیصلوں کے حوالے دیئے گئے،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں بین الاقوامی ایشوز پر فیصلہ کرنے کیلئے نہیں بیٹھے ،بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ پاکستان کئی بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ ہے،عدالت نے کہا کہ کیا بین الاقوامی معاہدے سینیٹ الیکشن خفیہ ووٹنگ سے کروانے کا کہتے ہیں ؟سپریم کورٹ کسی بین الاقوامی معاہدے کی حامی نہیں
@MumtaazAwan

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی تیاری کے دوران خفیہ ووٹنگ پر بحث ہوئی تھی، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت کو تمام زمینی حقائق کا علم ہے، بیرسٹر ظفر اللہ نے سپریم کورٹ میں دلائل مکمل کرلیے

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے، ماضی میں حکومت نے اپنی سیاسی زمہ داری عدالت پر ڈالنے کی کوشش کی، عدالت نے قرار دیا کہ بنگلہ دیش کو تسلیم کرنایا نہ کرنا پارلیمان کا اختیار ہے،بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل کے دوران بابری مسجد کی شہادت کا تذکرہ کیا اور کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 2019 میں بدنام زمانہ فیصلہ سنایا،بھارتی سپریم کورٹ نے ریفرنس پر رائے دینے سے انکار کیا تھا،

وکیل سندھ ہائیکورٹ بار نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے یہ نہیں بتایا کہ قانون کیا کہتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے دلائل میں بتایا کہ قانون کیا ہونا چاہیے،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے ہیں اس پر ہی جواب دیں گے، خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، اگر آئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہو گی تو ہو گی بات ختم، عدالت نے تعین کرنا ہے سینیٹ الیکشن پر آرٹیکل 226 لاگو ہوتا ہے یا نہیں ،سینیٹ الیکشن میں متناسب نمایندگی کے ذریعے سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ ہوتا ہے یا نہیں ،آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت تمام الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوتے ہیں یا نہیں ،ووٹنگ کےلیے کیا طریقہ کار اپنانا ہے یہ بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے،

صلاح الدین نے کہا کہ پرانی ویڈیو اچانک سامنے آگئی ،انتحابی عمل سے کرپشن ختم کرنا پارلیمان کا کام ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمان کا متبادل نہیں ،ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدود میں رہ کر کرنا ہے،پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے،

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اسپیکر کے الیکشن کون کرائے گا آئین میں کہیں نہیں لکھا،کیا الیکشن ایکٹ 2017 ختم ہونے سے سینیٹ انتخابات نہیں ہونگے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں کبھی خلا نہیں آتا، کوئی قانون ختم ہو تو اس سے پہلے والا بحال ہو جاتا ہے،

Shares: