کوئٹہ پانی کی قلت انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی ضائع ہوجاتا۔

کویٹہ شہر سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک تفریح مقام جہاں پر دور دور سے لوگ آتے ہیں سیاحت کیلئے یہ جگہ سنگلاخ پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے.جہاں پر مختلف پھلوں کے باغات ہیں اور پانی بھی بہت ہے،وادی ہونے کی وجہ سے یہاں پر بارش بھی توقع سے زیادہ ہوتی ہے وادی ہنہ کے مقام سے شمال کی طرف جانے والی سڑک کے اختتام پر ہنہ جھیل واقع ہے، یہ انگریز کے دور میں کویٹہ شہر اور اس کے مضافات میں پانی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ایک تفریح مقام ہے. کہا جاتا ہے کہ کہ اس کا تعمیر 1901 میں شروع ہوئی اور 1909 میں تکمیل کے بعد جھیل کی شکل میں وجود میں آیا.
اس کو مقامی لوگ(نار تالاؤ) کہتے ہیں.
اس کیلئے پانی پہاڑوں پر پگھلنے والی برف اور بارشوں کے پانی ایک مخصوص نالے کے ذریعے آتا ہے جس کی وجہ سے آس پاس علاقے کے علاوہ کلی ناصران، کلی الماس، چھاونی، کویٹہ شہر اور کہی جگوں پر پانی کے قلت کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، اس پانی کو جھیل تک پہنچانے میں کلی عطا محمد کے قریب بنے ہوے ہیڈ ورکس کے شکل میں بند بنے ہوئے ہیں جو پانی کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے یہ ہیڈ ورکس انگریز دور میں ایک خاص لوہے Dorman. Long& C.L,Middlesbrough,England کا استعمال ہوا ہے.
ہیڈ ورکس سے تقریباً ایک کلومیٹر طویل نہر کے ذریعے ہنہ ندی کے پانی جھیل تک پہنچانے کا اہتمام کیا گیا ہے. یہ 1910 میں تعمیر کیا گیا ہے.
اب صحیح انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی سارا ضائع ہورہا ہے اب حال ہی میں بہت ہی بڑا سیلابی ریلا آیا تھا جس کا پانی نہ ہونے کے برابر جھیل گیا باقی سارا پانی دوسرے نالے میں بہہ گیا جو کسی کام کا نہیں اور اس طرح پانی ضائع ہو رہا ہے، جو کہ علاقے کیلئے بہت نقصان دہ ہے علاقے کے باغات بھی سارے خشک ہوگیے.
تو ہم موجودہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کیلئے اقدامات کریں اور ان ہیڈ ورکس کو بحال کریں تاکہ علاقے والے اس جھیل سے فائدہ اٹھائیں.

Comments are closed.