شہباز شریف سینیٹ میں ووٹ دے سکیں گے یا نہیں؟ مریم اورنگزیب نے بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اجلاس میں سینیٹ الیکشن اور ڈسکہ انتخابات پربات ہوئی ،خواجہ آصف ، خورشید شاہ اور شہباز شریف کل اسمبلی آئیں گے
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو اسمبلی سے دور رکھا جارہا ہے ،شہباز شریف رات کو اسلام آباد پہنچ جائیں گے کل ووٹ کاسٹ کریں گے کل لوگ ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے ،اتحادی چھوڑ دیں حکومت گر جائے گی ،اتحادی جماعتوں نے الیکشن بھی لڑنا ہے ،پی ڈی ایم نے متفقہ طور پر الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا،20پریزائیڈنگ افسران اغواء ہوئے حقائق سامنے لائے جائیں
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ اور ڈسکہ کے ووٹ چوروں کی چیخیں نکلنا شروع ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آٹاچینی بجلی گیس دوائی چور ووٹ کی طاقت سےگھبرا چکے ہیں، عوام کی جیب کاٹنےوالے لٹیرے ووٹ کی طاقت سےگھبرا چکے
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ 24گھنٹےپہلے شدید گھبراہٹ چوروں کے گھر جانے کی نوید سُنا رہی ہے۔نئی حکمت عملی کے تحت نئی نوکری ڈھونڈنا شروع کریں فواد صاحب
سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی ردعمل آ گیا
سینیٹ انتخابات میں شبلی فراز نہیں بلکہ کس کو ووٹ ملیں گے؟ شبلی فراز نے سچ بتا دیا
سینیٹ الیکشن، اپوزیشن کی دو پارٹیوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو خریدنے کی کوشش
سینیٹ انتخابات، پنجاب کی طرح باقی صوبوں میں بھی سیٹلمنٹ جاری،وفاقی وزیر کا اہم انکشاف
سینیٹ انتخابات،مسلم لیگ ن خفیہ بیلٹ کے حق میں ہی تھی،ن لیگی رہنما بول پڑے
سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے؟ الیکشن کمیشن نے اعلان کر دیا
جب ہار کا خوف آجائے تو جیتنے کا موقع ضائع ہوجاتا ہے،وزیراعظم سینیٹ الیکشن جیتنے کیلئے پرعزم
وزیراعظم پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے، اہم شخصیات سے ملاقاتیں
واضح رہے کہ رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا