پولیس کے بغیر وارنٹ شہریوں کے گھروں میں گھسنے کے واقعات بڑھنے لگے، تھانہ ترنول پولیس گردی کا ایک اور مبینہ واقعہ سامنے آ گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تھانہ کلچر تبدیل نہ ہو سکا تھانہ ترنول کی حدود میں پولیس بلیک میلنگ عروج پرسرکل انچارج اعلی افسران آغوش کی نیند میں مبتلا ہیں۔
چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ بلیک میلنگ عدیل رفیق نامی شخص کے گھر ڈی ایس پی ارشد نامی شخص جو سول کپڑوں میں ملبوس تھا اپنے آپ کو ڈی ایس پی حاضر سروس ظاہر کیا تھانہ ترنول سب انسپکٹر محمد خان کی زیر نگرانی چاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بے گناہ نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا پیر کامران نامی شخص کے کہنے پر عدیل نامی شخص کی بیوی سے زبردستی طلاق دلوائی گئی
کیوں کہ پیر کامران کے اس کی بیوی سے ناجائز تعلقات تھے۔ پیر کامران اور پولیس کی ملی بھگت سے عدیل نامی شخص کی بیوی کے پیٹ میں بچے کو بھی ظالموں نے دنیا میں آنے سے پہلے ہی ختم کروا دیا وفاقی دارالحکومت میں پولیس گردی کا سلسلہ نہ رک سکا متاثرہ خاندان کو ڈی ایس پی ارشد اور دیگر پولیس مین کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں متاثرہ خاندان انصاف کے لیے آئی ڈی آفس پہنچ گیا وفاقی دارالحکومت میں پولیس گردی کے تحت آئی جی ڈی آئی جی کو تبدیل کیا گیا مگر اس کے باوجود پولیس گردی کا سلسلہ نہ رک سکا تھانہ کلچر سے اکتائی عوام ہر دفع انصاف کے حصول کے لیے احتجاج کر کے سڑکوں کو بند کر کے انصاف کا اصول آتے ہیں وفاقی دارالحکومت میں ایسے اقدامات انتہائی تشویش ناک ہیں نئے آئی جی اور ڈی آئی جی کے دعوے فی الوقت خام خیالی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہیں۔ کیا وفاقی دارالحکومت کی پولیس متاثرہ خاندان کو انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف دے پائے گی حکومت تو بدل گئی مگر پولیس کی روش نہ بدل سکی، متاثرہ خاتون کہتی ہیں چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنیوالے اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے
متاثرہ خاندان سے تھانہ پولیس کے اہلکاروں نے سادہ کاغذ پر دستخط بھی کروا لیے گئے۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر ناجانے مختلف کاغذات پر کیا کچھ سائن کروا لیا گیا ہے۔

ارشد نامی شخص نے سول کپڑوں میں خود کو ڈی ایس پی بتا کر نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا!!!
Shares: