اسلام نے بیٹیوں کو باعزت مقام دیا ہے، علامہ محمد الیاس قادری جو شخص بیٹیوں کےساتھ اچھا سلوک کرے تو یہ بیٹیاں اس کیلئے جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گیجب کسی کے گھر بیٹی پیدا ہوتی ہے تو فرشتے اس گھر کے افراد کو سلام کرتے ہیں،امیر اہل سنت فرشتے بیٹی کی کفالت کرنیوالے کو خوشخبری دیتے ہیں کہ قیامت تک اللہ کی مدد شامل حال رہے گیجو اپنی بیٹیوں یا بہنوں کےساتھ اچھا سلوک کرتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگا،مدنی مذاکرے میں گفتگو
کراچی (اسٹا ف رپورٹر)امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادریدامت برکاتہم العالیہ نے کہا ہے اسلام نے بیٹی کو باعزت مقام دیا ہے،زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے،بیٹیوں کے فضائل سے احادیث مبارکہ مالا مال ہیں،ہمیں بیٹیوں کو عزت دینا چاہئے،جس کے گھر بیٹی پیدا ہو اور وہ اسکو ایذا نہ دے،نہ اس کے برا جانے اور نہ ہی بیٹے کو بیٹی پر فضلیت دے تو اللہ پاک اس شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں مدنی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر اہل سنت نے کہا کہ جس شخص پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آپڑے اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو یہ بیٹیاں اس کیلئے جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گی،جب کسی کے گھر بیٹی پیدا ہوتی ہے تو فرشتے اس گھر کے افراد کو سلام کرتے ہیں،پھر فرشتے بیٹی کو اپنے پروں پر لے لیتے ہیں اور اس کی کفالت کی ذمہ داری لینے والے کو خوشخبری دیتے ہیں کہ قیامت تک اللہ پاک کی مدد اس کے شامل حال رہے گی۔امیر اہل سنت نے کہا کہ جس کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کے تو اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے،اگر دوں ہو تو تب بھی اور ایک ہو تو تب بھی اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے،جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دوبہنیں ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے اور اللہ پا ک سے ان کے معاملے میں ڈرتا رہے تو اس کیلئے جنت ہے۔جو اپنی بیٹیوں یا بہنوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔امیر اہل سنت نے کہا کہ جو اپنے خاندان کی بہن بیٹیوں کی پرورش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ ان کی شادی ہوجائے،یا وہ مالدار ہوجائیں یا ان کی وفات ہوجائے تو وہ بہن یا بیٹیاں اس کیلئے جہنم سے رکاوٹ بن جاتی ہیں۔توبہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے امیر اہل سنت نے کہا کہ توبہ کےلئے ضروری ہے کہ گناہ کو تسلیم کیا جائے،اس پر شرمندہ ہوکر اللہ کی بارگاہ میں رجوع کرے ،توبہ کرتے وقت یہ فیصلہ دل میں ہونا چاہئے کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کریں گے اگر ان میں سے ایک بھی چیز کم ہوئی تو توبہ قبول نہ ہوگی۔دوبارہ گناہ کرنے کا ارادہ کے ساتھ توبہ کرنا یہ اللہ سے مذاقہے یہ توبہ نہیں ہے،ہمیں سچی توبہ کرناچاہئے اور توبہ کرتے وقت آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عہد ہونا چاہئے۔

Shares: