کشتی ڈوبنے سے سمندر کی بے رحم لہروں کا لقمہ بننے والے بد نصیب کس ملک کے باسی تھے
باغی ٹی وی : تیونس کی وزارت دفاع کےمطابق تیونس سے بحری جہازوں کے ڈوبنے سے کم از کم 39 تارکین وطن ہلاک ہوگئے یہ وقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ پناہ گزین بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اطالوی جزیرے لمپیڈوس جانے کی کوشش کر رہے تھے.
وزارت کے ترجمان محمد زکری نے بتایا کہ ساحل سیکورٹی اہلکاروں نے 165 دیگر افراد کو بچایا اور سفیکس کے ساحل سے مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام تارکین وطن کا تعلق سب صحارا افریقہ سے تھا۔
تیونس کے شہر سفیکس کی بندر گاہ افریقہ اور مشرق وسطی میں جنگ اور غربت سے بچنے کے لیے یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش کے لیے جانےوالے افراد کے لیے ایک اہم روانگی کا مرکز بن گیا ہے۔
سن 2019 میں ، 90 کے قریب افریقی تارکین وطن ڈوب گئے تھے جب ان کی کشتی ہمسایہ ملک لیبیا سے یورپ جانے کے بعد تیونس کے ساحل سے ٹکرا گئی تھی ، یہ ان بدترین آفات میں سے ایک تھی جس کا تیونسی حکام کو سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بتایا کہ سن 2020 میں اطالوی ساحلوں پر تیونس کے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد پانچ گنا سے بڑھ کر 13،000 ہوگئی ، یہ بات تیونس میں معاشی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے۔