لاہور: پاکستان کے نظام عدل کو بہتر بنانے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کے اقدامات کے اثرات آنے شروع ہوگئے . قتل اور دیگر کیسز میں جھوٹی گواہی دے کر مخالفین کو ملوث کرنے کے رجحان کو ختم کرنے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر سیشن کورٹ میں جھوٹی گواہی دینے والے افراد کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا، پہلے مرحلےمیں آٹھ افراد کو نوٹس جاری کئے گئے۔

اس کارروائی کا آغاز لاہور سے کیا گیا ہے اور سیشن کورٹ اور دیگر عدالتوں میں جھوٹی گواہی دینے والے افراد کیخلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ پہلے مرحلے میں ایڈیشنل سیشن جج محمد معین کھوکھر نے شاہدرہ ٹاؤن کے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے لیاقت علی کو طلبی کے سمن جاری کردیئے۔ عدالتوں میں پیش ہونیوالے سائلین نے جھوٹی گواہی دینے والے افراد کیخلاف شروع کی جانیوالی کارروائی کو سراہا ہے۔

دوسری طرف عدالتوں میں پیش ہونیوالے وکلا کا کہنا ہے کہ جھوٹی گواہی دینے والے افراد کیخلاف موثر کارروائی کی جاتی ہے تو آئندہ کوئی جھوٹی گواہی دینے سے پہلے سوچے گا، ہم اس اقدام کو سراہتے ہیں۔

جھوٹی گواہی دینے والے افراد کیخلاف کارروائی روٹین کے مطابق جاری رہی تو کافی حد تک جھوٹی گواہی پر قابو پالیا جائے گا۔یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹی گواہی دینے سے قاتل رہا ہوجاتے ہیں اور بے گناہ ساری زندگی جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے گزاردیتے ہیں.

Shares: