ابھی ہم سے امریکہ میں گزشتہ پینتیس سال سے مقیم محترم ظفر عالم فون پر پاکستانیوں کی انگریزی غلامی پر افسوس کا اظہار فرما رہے تھے۔ پاکستانی کسی بھی میدان میں آگے نہیں ہیں۔ پاکستانیوں کی انگریزی غلامی نے ان کو کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ انہوں نے کہا لمز کا طالب علم امریکہ آ کر انگریزی میں فیل ہوگیا۔ہم یہ بات سن کر سناٹے میں آگئے۔ لمز؟ جی! لمز! یہی تو وہ طبقہ جو اپنے مفادات کی خاطر ننانوے اعشاریہ نناوے فیصد عوام پر انگریزی مسلط کئے بیٹھاہے۔اپنی ساری جہالت’ نالائقی کو انگریزی کے پردے میں چھپائے بیٹھا ہے۔ اندازہ کیجئے کہ جب لمز کا طالب علم بھی امریکہ جا کر انگریزی میں فیل ہو جاتے ہیں تو پھر بائس کروڑ پاکستانیوں پر انگریزی کیوں دن رات مسلط ہے؟ جو انگریزی پاکستانیوں کو امریکہ و برطانیہ میں اعلی ملازمت نہ دلوا سکی پاکستان کا لمز کا گریجویٹ بھی وہاں درجہ چہارم کی ملازمت کررہا ہے تو پھر کیوں نہ پوری دنیا کی طرح اپنا تمام کاروبار مملکت اپنی قومی زبان میں کیا جائے۔ جس نے امریکہ یا برطانیہ جانا ہے وہ انگریزی زبان کے کورس کرلیں جیسے پوتی دنیا کررہی ہے۔۔
لمز’ جی ائی کے’ فاسٹ’ ایچی سن ‘ وغیرہ جو پاکستان میں انگریزی کے اعلی اور مہنگے ترین ادارے ہیں یہ بتادیں کہ کہ انہوں نے اس ملک کو کتنے عالمی سطح کے سائنسدان’ انجنیئر’ ماہر معیشیت دئیے ہیں؟
ہمیں محترم ظفر عالم نے بتایا کہ میں نے اپنے بچوں کو اپنی ذاتی کوشش سے اردو ‘ عربی بھی سکھائی ہے۔ انہوں نے ہمیں اپنے ایک واقعہ سنایا کہ وہ ایک گورے کو انٹرویو دے رہاتھا۔۔میرے ایک غلط جملے پر اس نے مجھے ٹوک دیا۔ تو ظفر عالم نے اس کو کہا کہ تم شکر ادا کرو کہ میں تمہاری زبان بول رہا ہو ‘ تم تو میری اتنی زبان بھی نہیں بول سکتے ! یہ ہوتی ہے قومی حمیت ! یہ ہوتی ہے خود داری!!
انہوں نے مذید کہا کہ پاکستانی الٹا بھی لٹک جائیں تو کبھی بھی امریکیوں جیسی انگریزی بول ہی نہیں سکتے۔۔ترقی کرنا تو دور کی بات ہے! انہوں نے بتایا کہ اس وقت امریکہ میں چالیس ہزار ست زیادہ بھارتی ڈاکٹر ہیں ۔ پاکستانی صرف چار ہزار۔۔ہم نے ان کو بتایاکہ بھارت میں انگریزی ایسے مسلط نہیں جیسے پاکستان میں ہے بھارت میں کوئی اے لیول سسٹم نہیں۔۔وہاں مقابلے کا امتحان اردو’ انگریزی سمیت سترہ زبانوں میں دیا جاسکتا ہے۔ بھارت میں پرائمری تعلیم مادری زبان اور ھندی میں دی جاتی ہے۔مودی سرکار ہر جگہ ھندی میں اپنا مافی الضمیر کھل ڈھل کر بیان کرتی ہے! اب وہ زیادہ سے زیادہ ھندوستانی زبانوں کو فروغ دے رہے ہیں۔۔انگریزی کی بالادستی ختم کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان میں انگریزی کے تسلط نے اس قوم کو غلامی ‘ بوٹی مافیا’ رٹا بازی’ جعلسازی’ دونمبری’ قومی احساس کمتری کے سوا کچھ نہیں دیا۔۔انگریزی ذریعہ تعلیم سے ایک ایسی گونگی بہری’ قوم پیدا ہورہی ہے جو نہ اردو’ میں اپنا مافی الضمیر بیان کر سکتی ہے نا انگریزی میں! اس کا حل یہی ہے کہ پاکستان کی ترقی’ خوشحالی’ یکجھتی’ سائنس وعلم کے فروغ کے لئے فوری طور پر اردو کو ہر شعبہ زندگی میں نافذ کردیا جائے۔۔ورنہ اس قوم کے پلے کچھ نہیں رہے گا!
فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک
Shares: