ایبٹ لیباریٹریز کی جانب سے پاکستان میں طبی غذائیت کے موضوع پردی اکنامسٹ انٹیلی جنس ایونٹ کی رپورٹ کی تائیدمقامی ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کے مطابق ملک میں طبی غذائیت کو فروغ دینے کی ضرورت میں اضافہ ہو رہا ہے، ایبٹ لیباریٹریز سائنسی بنیادوں پر تیار کردہ غذائیت کے حل پیش کرتی ہے تاکہ لوگوں میں غذائیت کی کمی دور کی جا سکےکراچی،24مارچ، 2021 : صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے میں غذائیت کا کردار مضبوط بنانے کی حکمت عملی کے تحت، ایبٹ لیباریٹریز نے دی اکنامسٹ انٹیلی جنس ایونٹ کی اُس رپورٹ کی تائید کی ہے

جس میں ، پاکستان کے حوالے سے غذائیت کی صورت حال بیان کی گئی ہے۔مذکورہ رپورٹ میں،جو آج ہی شائع ہوئی ہے ،مناسب غذائی پروگراموں کو اختیار کرنے اور اُس سے آگے موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے میں ہیلتھ کیئر سسٹم کو درپیش دشواریوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اُن وجوہات کو بھی بیان کیا گیا ہے جو اِس صورت حال کو اور بھی سنگین بنا رہی ہیں اور اِن وجوہات میں خوراک کے حوالے سے عدم تحفظ، ماہرین خوراک و ماہرین غذائیت کی شدید کمی اور اسپتال یا گھر، دونوں جگہوں پر،غذائیت کی اہمیت کے حوالے سے لوگوں میں ناکافی آگاہی شامل ہیں۔

پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی (PNDS) کی نائب صدر، لیفٹنٹ کمانڈر رابعہ انور کے مطابق،پاکستان میں تربیت یافتہ ماہرین خوراک و غذائیت کی کمی ہے۔ رابعہ کہتی ہیں:”اسپتال میں داخلے کے وقت زیادہ تر مریضوں کی، غذائیت کے حوالے سے، اسکریننگ نہیں کی جاتی ہے۔اس کے نتیجے میں بہت سے مریضوں کو اپنے قیام کے دوران دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ناقص غذائیت کا شکار اُن مریضو ں میں سے دو تہائی مریض مزید قیام سے انکار کر دیتے ہیں۔ اگر مصیبت کے مارے ایسے مریضوں کی ابتدائی مراحل میں ہی شناخت کر لی جائے َ اور اُنھیں تربیت یافتہ ماہر خوراک کے ذریعے مناسب خوراک فراہم کی جائے تو ایسی صورت میں پیچیدگیوں، اسپتال میں قیام کا عرصہ بڑھانے، دوبارہ داخلے کی شرح ، اموات اور دیکھ بھال کے اخراجات میں کمی کی جا سکتی ہے۔“

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لاہور کے وائس چانسلر، پروفیسر جاوید اکرم کہتے ہیں:”اچھی صحت کے لیے اچھی غذائیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔زندگی کے تمام مراحل میں صحت مندرہنے اور ترقی کرنے کی غرض سے مناسب غذائیت کے زریعے اہم غذائیت بخش اجزاءکا پہنچانا بہت اہم ہے۔ ناقص غذائیت کو دور کرنے اور بہتر نتائج دینے والے تمام سولوشنز میں طبی اعتبار سے تیار کردہ کھانے ، کھانے کی متبادل اشیاءاور غذائی سپلیمنٹس ہیں۔“رپورٹ میں اِس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کے طبی عملے میں غذائیت کے بارے میں معلومات کی کمی ایک مسلسل مسئلہ ہے اور جبکہ مریضوں کی غذائی دیکھ بھال کے لیے ا±نھیں درست خوراک، سادہ ترین، محفوظ ترین اور سستا ترین طریقہ ہے۔

رپورٹ کے حوالے سے ایبٹ کے جنرل منیجر، نیوٹریشن بزنس برائے پاکستان اور عراق، عاصم شفیق نے کہا:”ایبٹ میں، ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستان میں ناقص غذائیت کے حوالے سے اس گہری تشویش کی تائید کرتے ہیں۔اگرچہ اس سلسلے میں بہت سی دشواریاں ہیں لیکن ہمیں حکومت کی جانب سے اِن دشواریوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کا عزم نظر آتا ہے۔سائنسی بنیادوں پر تیار کردہ غذائی مصنوعات مثلاً اینشیور، پیڈیا شیور اور گلوسرنا کے ذریعے ایبٹ ایک قابل اعتماد اسٹریٹجک ہیلتھ کیئر پارٹنربننے کے لیے تیار ہے۔“

ایبٹ لیبارٹریز،سنہ 1948ءسے پاکستان میں کام کررہی ہے اور اُس وقت سے ایک ممتاز ہیلتھ کیئر پارٹنر ہے جو جدید اور اعلی معیار کی مصنوعات اور سولوشنز کا ایسا متنوع پورٹ فولیو پیش کررہی ہے جس میں غذائی، ادویات سازی، تشخیص اور طبی آلات شامل ہیں۔ کورنگی اور لانڈھی میں ، کمپنی کی دو مینوفیکچرنگ سائٹس ہیں۔ ایبٹ پاکستان نے حال ہی میں ملٹی نیشنل کی کیٹگری میں ’ایمپلائر آف دی ایئر ایوارڈ‘جیتا ہے۔

Shares: