پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ صبا بخاری کا کہنا ہے کہ یہ بات بلکل جھوٹ ہے کہ یہاں نیپوٹزم نہیں ہے-

باغی ٹی وی : ’دل نا امید تو نہیں، رسم دنیا اور دکھ کم نہ ہو‘ جیسے ڈراموں میں اداکاری کرنے والی نوجوان اداکارہ صبا بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں بھی لڑکیوں سے کام کے بدلے نامناسب مطالبات کیے جاتے ہیں۔

رواں ماہ 16 مارچ کو صبا بخاری نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں پاکستانی شوبز انڈسٹری میں خواتین کو مواقع دیے جانے کے بدلے ان سے کیے جانے والے مطالبات پر ایک پوسٹ کی تھی جو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی تھی۔

صبا بخاری نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا تھا کہ جب وہ کیریئر کے آغاز میں تھیں تو کئی ہدایت کار، پروڈیوسر اور دوسری شوبز شخصیات انہیں کہا کرتی تھیں کہ ان میں اتنی خود اعتمادی نہیں کہ وہ شوبز میں آگے بڑھ سکیں۔

اداکارہ نے لکھا تھا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ ایک اچھی لڑکی ہیں اور اچھی لڑکیاں شوبز میں نہیں چل سکتیں جب کہ لوگ انہیں طرح طرح کی باتیں کرتے وقت یہ بھی کہتے کہ وہ اتنی خوبصورت ہیں تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ کسی نے انہیں کوئی پیشکش نہ کی ہو۔

اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں بتایا تھا کہ انہیں یہ تک بھی کہا جاتا تھا کہ انہیں کوئی کیوں کام دیں جب کہ شوبز میں کرداروں اور کام کے بدلے دوسری لڑکیاں بہت کچھ کرنے کو تیار ہوتی ہیں۔

اداکارہ کی مذکورہ پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا تھا اور کئی شوبز شخصیات سمیت عام افراد نے بھی ان کی ہمت کی تعریف کی اور ان کا ساتھ دیا۔

بعد ازاں صبا بخاری نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اسی معاملے کی مزید وضاحت کی اور انہوں نے براہ راست پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ یعنی کام کے بدلے نامناسب تعلقات کے الزامات نہیں لگائے تاہم انہوں نے بتایا کہ انہیں بھی بالواسطہ طور پر ایسی پیشکش کی گئی۔

صبا بخاری نے دعویٰ کیا کہ انہیں چند ڈراموں کے کرداروں کے لیے شاٹ لسٹ بھی کیا گیا مگر انہیں عین وقت پر کاسٹ کرنے سے منع کردیا گیا اور انہیں کوئی واضح سبب بھی نہیں بتایا گیا تھا۔

صبا بخاری نے بتایا کہ ایک بار کسی کردار کے لیے انہیں شارٹ لسٹ کیا گیا اور فون پر ان سے پوچھا گیا کہ وہ کاسٹ کیے جانے اور پیسے ملنے کے عوض کاسٹ کرنے والوں کو کیا دیں گی؟

صبا کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں بالکل نہیں تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں تو میں نے کہا کہ آپ تھوڑے سے پیسے رکھ لیجیے گا تو انھوں نے ساتھ سونے کی بات کی، میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی اور میں نے کال کاٹ دی۔

ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے انھیں سمجھ آ گئی کہ پہلے بھی انھیں اسی وجہ سے نہیں رکھا گیا تھا۔

صبا بخاری نے دعویٰ کیا کہ شوبز انڈسٹری میں بعض لڑکیوں نے انجانے اور مجبوری میں کردار ملنے کے عوض دوسروں کے غلط مطالبات بھی تسلیم کیے اور آج ایسی لڑکیاں پچھتا رہی ہیں۔

صبا کے مطابق وہ سمجھتی تھیں کہ شوبز میں اتنے بڑے ستاروں کے ساتھ کام کرنا بڑی قسمت کی بات ہوتی ہوگی۔ مگر آہستہ آہستہ ان کی نظروں میں یہ ‘چارم’ مانند پڑگیا۔

انہوں نے کہا کہ شروع میں ہم سوچتے ہیں کہ پتا نہیں اتنے بڑے ناموں کے ساتھ کام کرنے کا موقع کتنا بڑا ہوگا۔ ہم اپنے ذہن میں انڈیا پہنچے ہوتے ہیں۔ لیکن اندر آ کر بس خیالی پلاؤ رہ جاتا ہے۔ اندر بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اگر آپ کے پاس پیسے یا تعلقات نہیں تو آپ رہنے ہی دیں۔’

صبا بخاری اب شوبز میں کام کے بدلے جنسی تعلقات کی پیشکش سے تنگ آچکی ہیں ان کا کہنا تھا کہ جب میں چھوٹی تھی تب مجھے یہ باتیں سننے کو نہیں ملی تھیں۔ پھر میں نے خود کو گروم کیا تاکہ بڑے رول مل سکیں ‘اب اگر ان (کاسٹنگ ٹیم) کے سامنے جاؤ تو ان کی نیت ہی کچھ اور ہو جاتی ہے۔ دل بہت زیادہ ٹوٹ گیا ہے۔

صبا کا کہنا تھا کہ اس انڈسٹری میں اگر آپ کو مشکل سے کام مل بھی جائے تو ساتھ کام کرنے والے سینیئر آرٹسٹس بھی بہت مسئلہ کرتے ہیں مجھے ایک پراجیکٹ میں ایک سینئر اداکارہ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا لیکن انھوں نے مجھے بہت ٹف ٹائم (مشکل وقت) دیا ایک بار انھوں نے مجھے سامنے بیٹھا دیکھ کر یہ بھی کہا کہ آج کل تو ذرا سا بھی چہرہ ہوتا نہیں اور منہ اٹھا کر آ جاتی ہیں۔

صبا نے بتایا کہ وہ ایک حساس طبیعت کی مالک ہیں اور ان کے خیال میں آرٹسٹ بھی حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔

صبا بخاری کا کہنا تھا کہ ایک ڈائریکٹر نے انھیں جب یہ کہا کہ اچھی لڑکیاں یہاں پر نہیں چلتیں تو وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئیں کہ اب آگے کیا ہو گا یہ بات کافی عرصہ میرے ذہن میں چلتی رہی اور میں سوچنے لگی کہ میں واقعی یہاں پر نہیں چل سکتی لیکن جب مجھے ‘دل نا امید تو نہیں’ کا پراجیکٹ ملا تو میں توقع نہیں کر رہی تھی کہ ایسا ہو جائے گا۔

اب انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ کے بعد ان سے کئی لوگوں نے رابطہ کیا ہے اور ان سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔

میں تو حیران ہوگئی ہوں کہ اتنا سپورٹ مجھے تو سوشل میڈیا پسند بھی نہیں تھا کیونکہ یہاں ایک دوسرے کی برائی کی جاتی ہے لیکن مجھے کافی مثبت ردعمل ملا ہے۔میں سوچ رہی ہوں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟-

صبا بخاری نے نیپوٹزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ شوبز میں نیپوٹزم نہیں ہے اس انڈسٹری میں بہت زیادہ نیپوٹزم ہے اداکار والدین اپنے بچوں کے ویڈیو کلپس لے کر پھر رہے ہوتے ہیں سب کو دکھا رہے ہوتے ہیں کہ یہ دیکھو ہمارے بچوں نے یہ سین کتنا اچھا کیا یہ کام کتنا اچھا کیا-

تاہم صبا نے تاحال شوبز انڈسٹری میں کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے وہ چاہتی ہیں کہ انھیں اپنی محنت اور ہنر کے بل پر اچھا کام ملے-

صبا بخاری نے شوبز انڈسٹری کا سیاہ چہرہ بے نقاب کر دیا

Shares: