سرگودہا(نمائندہ باغی ٹی وی) تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے 9 کروڑ 41 لاکھ روپے کے چیک سرگودہا یونیورسٹی کے رجسٹرار فہد اللہ کے حوالے کردئیے ۔ سرگودہا یونیورسٹی کیس میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری و دیگر ملزمان نے ملی بھگت کرکے لاہور اورمنڈی بہاءو الدین میں غیر قانونی کیمپس بنائے اور طلبہ سے کروڑوں روپے وصول کئے جب کہ غیر قانونی کیمپسز میں ملزمان نے طلبہ سے مختلف کورسز کی متعین کردہ فیس سے زائد وصولیاں کیں اور کامیاب طلبہ کو ڈگریاں بھی جاری نہ کیں ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب لاہور نے ملزمان کی گرفتاری عمل میں لاتے ہوئے لوٹی گئی رقوم کی برآمدگی ممکن بنائی ۔ برآمد کردہ مجموعی رقم سے 5 کروڑ 93 لاکھ روپے یونیورسٹی آف سرگودہا کے طلبہ کو واپس لوٹائے جائیں گے جس کی نگرانی نیب لاہو ر کے حکام کریں گے ۔ مزید برآں یونیورسٹی کے انتظامی معاملات میں غبن کی گئی 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رقم برآمدگی کے بعد انتظامیہ کے حوالے کردی گئی ۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری کی درخواست ضمانت بھی نا منظور کر رکھی ہے اور ان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ سابق وائس چانسلر کیساتھ شریک ملزمان نے جرم کا اقرار کر کے پلی بارگین کے ذریعے فیسوں اور دیگر مدات میں لوٹی گئی رقم جمع کرائی جس کے بعد یہ رقم نیب لاہور نے سرگودھا یونیورسٹی کے خزانے میں جمع کرا دی ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی کاوشوں سے پرائیویٹ کیمپسز کے سکینڈل کو بے نقاب کیا گیا اور سابق چیف جسٹس کے از خود نوٹس پر ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی ۔ سابق وائس چانسلرڈاکٹر اکرم چوہدری نے دیگر ملزمان کے ہمراہ لاہور اور منڈی بہاءو الدین میں سنڈیکیٹ منظوری کے بغیر کیمپسز قائم کئے جس میں طلبہ سے کروڑوں روپے کا فراڈ کیا گیا اور دیگر بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں ۔ ذراءع کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی میں 2007ء سے2013ء کے دورانیہ میں پبلک پرائیویٹ اشتراک سے لاہور و منڈی بہاءو الدین سمیت پانچ نجی سب کیمپسز کے قیام اور پنجاب بھر میں 600سے زائد نجی کالجز کے الحاق سے جن میں بیشتر گھوسٹ کالجز تھے کے ذریعے کروڑوں کی کرپشن کی گئی اور ہزاروں طلبہ کا مستقبل بھی داءو پر لگایا گیا ۔ سابق وائس چانسلر اکرم چوہدری نے ان کیمپسز کے قیام اور کالجز کے الحاق کیلئے یونیورسٹی قوانین کو پامال کرتے ہوئے لاہور سب کیمپس کو2012ء میں ایمرجنسی اختیارات استعمال کر کے قائم کیا اور سنڈیکیٹ سے باضابطہ منظوری بھی نہیں لی، 2013ء میں چار مزید سب کیمپسز منڈی بہاءوالدین، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں قائم کیے جبکہ ان کیمپسز اور کالجز میں معیار تعلیم پر بری طرح سمجھوتہ کیا ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق وی سی اور اس کے چہیتے نہ صرف من پسند افراد کو نوازنے ، حق داروں کی حق تلفی کرنے اور میرٹ کی دھجیاں اڑانے میں بھی ملوث رہے،غیر قانونی بھرتیوں کی مد میں سرکاری خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ پرائیویٹ اداروں کے الحاق کی مد میں بھی لاکھوں روپے کی کرپشن کی گئی اور ان سے ماہانہ کک بیکس وصول کیے گئے ۔ پبلک پرائیویٹ سب کیمپسز میں جاری بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کا مقدمہ گزشتہ ایک سال سے جاری ہے اور تحقیقات میں انکشاف کیا گیا کہ پبلک پرائیویٹ کیمپسز قائم کرنے کے لیے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے تجاویز نہیں لی گئیں اور نہ ان کے مشوروں کو زیر غور لایا گیا، جب کہ ان کیمپسز کے لیے قانونی ضابطہ کار کو اختیار نہیں کیا گیا حتیٰ کہ اخبار میں اشتہار دیے بغیر منظور نظر افراد کو نوازا گیا ۔ لاہور کیمپس کی سنڈیکیٹ نے کبھی منظوری ہی نہیں دی ۔ الحاق کمیٹی کی جانب سے منڈی بہاءوالدین کیمپس قائم کرنے کی تجویز کو رد کیا گیا اس کے باوجود سب کیمپس قائم کر دیا گیا ۔ تحقیقات میں یہ بات بھی منظر عام پر آئی کہ نجی کیمپسز نے سنڈیکیٹ سے2012ء میں منظور ہونے والے یونیورسٹی امتحانی قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کی ۔ کیمپسز نے کم ترین میرٹ پر زیادہ طلبہ کو داخلہ دیا، قوانین پر عمل در آمد نہ کرتے ہوئے خود ہی سمسٹر امتحانات لیے اور طلبہ کو زیادہ سے زیادہ نمبروں سے پاس کیا، جب کہ نجی کیمپسز نے تعلیم یافتہ فیکلٹی بھی بھرتی نہیں کی اور نہ ہی درکار سہولیات فراہم کیں ۔ سابق چیف جسٹس کے احکامات پر قومی احتساب بیورو اپنی تحقیقات میں تیزی لائی جس کے نتیجہ میں سابق وائس چانسلر اکرم چوہدری، سابق رجسٹرار، لاہور و منڈی بہاءوالدین کیمپسز کے مالکان کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور تحقیقات سے الزامات ثابت ہونے پر ملزمان سے کروڑوں روپوں کی ریکوری کی گئی جبکہ سابق وائس چانسلر کیخلاف مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

Shares: