سکھرڈویژن میں ریلوے ٹریک کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بڑا  انکشاف

0
37

اسلام آباد(محمداویس )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ ڈویژن سپرنٹنڈنٹ ریلوےسکھر نےتحریری طورپرلکھ کردے دیاہے کہ ریلوے ٹریک ٹرینیں چلانے کے قابل نہیں ہے ،ٹرین حادثہ ہواتو ذمہ دار میں نہیں وزیر،سیکرٹری اور سی ای او ہوں گے ۔کمیٹی نے ریلوے کی طرف سے سفارشات پر عمل نہ کرنے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ریلوےحکام ہماری سفارشات کوگٹر میں پھینک رہے ہیں ،سکھر ڈویژن سے روزانہ سینکڑوں مسافرومال بردارگاڑیاں گزرتی ہیں،حادثہ کی صورت میں ذمہ دارکون ہوگا،ریلوے والے سکھر ڈی ایس کو سچ بولنے پر سزا دیں گےیہ معمولی بات نہیں ۔ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے سب سے زیادہ مرمت پر پیسے سکھر ڈویژن میں خرچ کررہاہے ٹریک پرانہ ہے غریب ملک ہیں مکمل بحالی کےلیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔

بھارت 14ہزار کروڑروپے ریلوے کو سالانہ سبسڈی دیتا ہے ہمیں بھی دینی ہوگی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی سب کمیٹی کا اجلاس کنویئنر رمیش لعل کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔کمیٹی میں ممبرآفتاب جہانگیر،انجینئرصابر حسین قائم خانی اور امجد علی خان نے شرکت کی جبکہ ریلو ے کی طرف سے سیکرٹری ریلوے بورڈ ظفرزمان راجہ ،ڈی ایس پشاور محمدناصر، چیف انجینئر اوپن لائن ارشداسلام خٹک ودیگر حکام نے شرکت کی ۔کنویئنر رمیش لعل نے کہاکہ سابق ڈی ایس سکھر نے کمیٹی کے ساتھ غلط بیانی کی اس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ریلوے نے 1کڑور 85لاکھ والے کو کراچی میں پارکنگ کا ٹھیکہ نہیں دیا اور 85لاکھ والے کو ٹھیکہ دیے دیاگیا۔ریلوے زمینوں پر قبضہ کرانے میں ڈی ایس ملوث ہوتا ہے تو لازمی بات ہے کہ اوپر والےافسران بھی ملوث ہوں گے ۔سکھرڈویژن کا ٹریک اس قبل نہیں ہے کہ اس ٹریک پرگاڑی چلے انسانی جانوں کو شدید خطرہ ہے ۔ڈی ایس سکھر میاں طارق لطیف کا اس حوالے سے انتہائی تشویش ناک بیان آیا ہے اس پر کیا ہوا ۔ڈی ایس نے کہا کہ میں نے تحریری طور پرلکھ کربھیج دیا ہے کہ ٹریک کو ٹھیک کیا جائے ورنہ میں حادثے کاذمہ دار نہیں ہوں گا ۔اس پر وزارت ریلوے نے کیا کام کیا ہے ۔

ڈی ایس ریلوے سکھرڈویژن میاں طارق لطیف نےگذشتہ کمیٹی میں بیان دیاتھا کہ اگر سکھر میں حادثہ ہوتا ہےتو اس کاذمہ دار اور وزیر ریلوے، سیکرٹری ریلوے اورسی ای اوہوں گے ۔سکھرڈویژن کاٹریک اس قابل نہیں ہے کہ اس پرایک ٹرین بھی چلے اس کے باوجود ٹرینیں چلائی جارہی ہیں حادثے کی صورت میں میں ذمہ دارنہیں ہوں گا۔سیکرٹری ظفر زمان راجہ نے کہاکہ ٹریک کی اگر یہ حالت ہوتی تو میںبھی ایک گاڑی نہیں چلاتا ۔چیف انجینئر اوپن لائن ارشداسلام خٹک نے کہاکہ سکھر ڈویژن کا ریونیو کا زیادہ حصہ سکھر میں ہی مرمت پر خرچ کررہے ہیں ۔اس ٹریک پر گاڑیاں چل رہی ہے اور اسی رفتار سے چل رہی ہے جس سے پہلے چلتی تھی ۔

ٹریک کو ٹھیک کرنے کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے ۔سکھر ڈویژن میں ٹرین کی رفتار کو کم کیا ہوا ہے ۔ٹریک پرانہ ہے سب سے زیادہ پیسہ سکھر ڈویژن کو دیا ہے ۔امجد خان نیازی نے کہاکہ سکھر ڈویژن میں کتنی گاڑیاں ڈی ریل ہوئی ہیں اس سے کتنا نقصان ہواہے ۔ریلوے والے سکھر ڈی ایس کو سچ بولنے پر سزا دیں گے ۔سکھر ڈی ایس نے معمولی بیان نہیں دیا بہت سنجیدہ بیان دیا ہے اس پر کیا کام کیا گیا ۔ انہوں نے کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ ہونے پر شدید برہمی کااظہارکیااورکہاکہ کمیٹی کہ کسی سفارش پر عمل نہیں ہواہے ہماراکام قبضہ گروپوں سے ریلوے کی زمین واگزار کرانا ہے ہماری سفارشات پتہ نہیں کس گٹر میں ریلوے والے پھینک رہے ہیں ریلوے حکام ہماری بات نہیں مانتے ہیں اور نہ ہی کمیٹی کوسنجیدہ لیتے ہیں ۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ جہاں پر حادثہ ہوتاہے وہاں کاڈی ایس ہی ذمہ دار ہوتاہے حادثے کاذمہ ہ دارسیکرٹری، سی ای او اور وزیرنہیں ہوگاریلوے کا سارا سامان باہر سے آتا ہے سامان ڈالر میں خریدیتے ہیں اورحکومت کو سارے ٹیکس دیتے ہیںریل کوچلانے کے لیے حکومت کوسبسڈی دینے ہوگی تاکہ غریب ٹرین میں سفرکرسکے ۔ہماراپڑوسی ملک بھارت 14ہزار کروڑروپے ریلوے کو سالانہ سبسڈی دیتا ہے ۔

Leave a reply