حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا عوام کو کیوں؟ از قلم غنی محمود قصوری

0
39

حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا عوام کو کیوں؟

از قلم غنی محمود قصوری

وطن عزیر میں رواج بن گیا ہے کہ حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا عام پاکستانیوں کو دی جاتی ہے مسئلہ کوئی بھی ہو حکمران اپنے محلوں میں عیاشیاں کرتے ہیں جبکہ ان کی غلطیوں کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے

کل لاہور سے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کو گرفتار کر لیا گیا جو کہ گورنمنٹ کی طرف سے ایک انتہائی غلط قدم ہے کیونکہ گورنمنٹ و تحریک لبیک کے مابین معائدہ ہو چکا ہے کہ 20 اپریل سے پہلے گورنمنٹ کسی بھی ٹی ایل پی راہنما کو گرفتار نہیں کرے گی مگر گورنمنٹ نے وعدے کی خلاف ورزی کی

سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے اور مظاہرین نے مین شاہراہوں کو بند کر دیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام جام ہو کر رہ گیا
مسافر لوگ اپنے گھروں کو پہنچنے کی خاطر سو رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے گاؤں دیہات کے راستوں سے اپنے گھروں کو پہنچتے رہے

تحریک لبیک پاکستان نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کیا تھا جو کہ شرعاً بلکل جائز ہے اور علامت عشق رسول ہے مگر اس جمہوری نظام حکومت نے ان مطالبات کو نا پہلے مانا اور نا اب
جس پر مظاہرین و پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں اور دو افراد جان سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے حالانکہ مظاہرین بھی مسلمان اور پولیس والے بھی مسلمان
یعنی فرانس کا مسلمان مارنے کا مقصد بغیر کچھ کئے ہی پورا

تحریک لبیک پاکستان کا مطالبہ بلکل جائز اور حق پر مبنی ہے کیونکہ فرمان نبوی ہے کہ

رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد اور اس کی اولاد سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں (صحیح بخاری)

مگر گورنمنٹ نہیں مانی جس کی جوابدہ روز قیامت گورنمنٹ ہے عام عوام نہیں
راستے بند ہونے سے کئی لوگ سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں
عفت مآب مائیں،بہنیں،بیٹیاں، بچے،بوڑھے اور جوان راستوں میں پریشان بیٹھے ہیں حالانکہ راستوں کے متعلق واضع حدیث ہے کہ

آپؐ نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے بچو‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا اگر ہماری مجبوری ہو تو آپؐ نے فرمایا: تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔‘ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ راستے کا حق کیا ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا: ’’نظر نیچی رکھنا‘ ایذا نہ دینا‘ سلام کا جواب دینا‘ اچھی بات کہنا‘ برائی سے منع کرنا۔‘‘ (مسلم: 4815)

ایک اور حدیث ہے کہ

[من اذی المسلمین فی طرقہم وجبت علیہ لعنتہم] (طبرانی)

’جو شخص مسلمانوں کو ان کے راستوں میں تکلیف دے اس پر لعنت واجب ہو گئی

مگر افسوس کہ ایک انتہائی جائز مطالبے کے لئے ہم نے نبی کریم کا منع کردہ راستہ اختیار کیا اور لاکھوں مسلمانوں کو ایذا دی مسلمانوں کو اس ایذا دینے پر ایک سورہ قرآن پیش خدمت ہے

لَا تُبْطِلُوْا صَدُقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْاَذٰی۔۔۔البقرہ

اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر ضائع نہ کرو

افسوسناک بات ہے کہ جائز مطالبہ جو کہ ایک صدقہ ہے اسے ہم مسلمانوں کو ایذا دے کر ضائع کر رہے ہیں اور پھر ماہ رمضان کا آغاز بھی ہو چکا ہے لوگ سودا سلف لینے جا رہے ہیں تاکہ رمضان کی اچھے سے تیاری کر سکیں اور ان مسافروں میں بیشتر نفلی روزے سے بھی ہیں

خدارا حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا پاکستانیوں کو نا دو اسلام آباد میں سفارتخانہ ہے اسے بند کرو وزیراعظم ہاؤس و صدر پاکستان ہاؤس ہے اس کا گھیراؤ کرو کیا قصور ہے ان مسلمان پاکستانیوں کا ؟
یہ بھی کلمہ گو ہیں یہ بھی نبی کریم کی حرمت پر جان لٹانے والے ہیں

اللہ کے بندوں تمہارے عزیز اقارب سے لوگ فرانس میں نوکریاں کر رہے ہیں ان کو واپس بلاؤ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرو تاکہ ان کی معیشت کمزور ہو اور ان کو ایذا پہنچے مگر یہ کیا تم نے تو اپنوں کو ہی ایذا دینی شروع کر دی جس کی ممانعت قرآن بھی کرتا ہے اور حدیث بھی

اللہ تعالی ہم سب کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آم

Leave a reply