واشنگٹن: امریکی صدرنےروسی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد کے فوری بعد افغانستان سے فوجیں نکالنے کا اعلان کردیا،اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں سال 11 ستمبر تک افغانستان سے تمام امریکی افواج نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔
امریکی اخبار کے مطابق امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہماری پالیسی حقائق کو مدنظر رکھ کر بنائی جارہی ہے، معاہدے کی شرائط پوری نہ ہونے کی صورت میں طالبان سے جنگ کی طرف جا سکتے ہیں۔
امریکی عہدیدار کے مطابق صدر بائیڈن جنگ کو قومی مفاد کے خلاف سمجھتے ہیں، فوجیں نکالنے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا افغانستان کو چھوڑ دے گا، افغان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلق میں رہیں گے۔اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر بائیڈن بدھ کو اپنے فیصلے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
ادھر ترکی میں افغانستان میں قیام امن اور فریقن کے درمیان تصفیے کے لیے 16 اپریل کو ہونے والی ترکی سمٹ میں طالبان نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے اپنے ایک بیان میں ترکی سمت میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا سے قبل کسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش نہیں۔
ترجمان محمد نعیم نے مزید بتایا کہ 16 اپریل کو ترکی کانفرنس سے متعلق دستاویزات کا جائزہ لیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس سمٹ میں شرکت مفید ثابت نہیں ہوگی تاہم اس کے بارے میں حتمی فیصلے سے جلد آگاہ کردیا جائے گا۔
دوسری جانب ایک طالبان کمانڈر کا کہنا ہے کہ جب تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا معاملہ واضح نہیں ہوجاتا، معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔ ہمارا اولین ترجیح امریکی فوجیوں کا انخلا ہے
وہیں افغان طالبان نے معاہدے کے تحت انخلا نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دے رکھی ہے۔افغانستان میں 2500 سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں، وائٹ ہاؤس کی جانب سے خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا
دوسری طرف دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یہ اچانک فیصلہ اس وقت کیا جب چند دن قبل روسی وزیرخارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا ، یہ بھی کہا جارہاہے کہ امریکہ ان فوجیوں کویوکرین کے معاملے پرافغانستان سے واپس بلا رہا ہے اوریہ اشارہ ظاہرکرتا ہے کہ مستقبل میں ایک خطرناک جنگ ہونے جارہی ہے








