ٹوکیو یونیورسٹی اور ہوسی یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر اوکیناوا اور تائیوان کے جنگلات میں بڑی جسامت والے کنکھجورے کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے-
باغی ٹی وی : آن لائن ریسرچ جرنل ’زُوٹیکسا‘ کے حالیہ شمارے میں شائع کردہ رپورٹ کے مطابق کنکھجورے کی یہ نئی نسل پانی کے علاوہ خشکی پر بھی رہ سکتی ہے، یعنی اس کا شمار ’جل تھلیوں‘ (amphibians) قسم کے جانوروں میں ہوتا ہے۔
اس کا سائنسی نام Scolopendra alcyona ہے جس سے ظاہر ہے کہ اس کا تعلق بڑی جسامت والے کنکھجوروں کی جنس ’اسکولوپینڈرا‘ (Scolopendra) سے ہے جبکہ اس کی نوع ’ایلسایونا‘ (alcyona) ہے۔
گزشتہ 143 سال میں یہ جاپان سے دریافت ہونے والا پہلا نیا کنکھجورا ہے جس کی لمبائی 200 ملی میٹر (20 سینٹی میٹر) اور موٹائی 20 ملی میٹر (2 سینٹی میٹر) جتنی ہے اسے جاپان میں ’رایوکو‘ جزائر کے سلسلے میں واقعات جنگلات سے دریافت کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کنکھجوروں کی جنس ’اسکولوپینڈرا‘ کی اب تک تقریباً 100 انواع دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے بیشتر منطقہ حارہ کے جنگلات میں پائی جاتی ہیں اس کے باوجود، اب تک جاپان اور تائیوان کے جنگلات میں ان کنکھجوروں کی صرف پانچ اقسام ہی دریافت ہوسکی ہیں۔
اسکولوپینڈرا بڑی جسامت کے خطرناک کنکھجورے ہوتے ہیں جو بعض اوقات اپنے سے بڑی جسامت والے جانوروں اور کیڑے مکوڑوں پر حملہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
ان کی بیشتر اقسام بھربھری مٹی میں بل بنا کر رہتی ہیں جبکہ نئی دریافت ہونے والی نوع سمیت، صرف تین اقسام ہی ایسی ہی جو بیک وقت خشکی اور پانی میں رہنے کے قابل ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان کی یہ قسم خطرے سے دوچار ہے ، اور فی الحال جنگل کی نہروں میں آباد ہے جہاں لوگ نہیں جاتے ہیں۔ ٹیم کو امید ہے کہ وہ کو محفوظ رکھتے ہوئے ایک فاصلے سے ان کی نگرانی اور اس کا مطالعہ جاری رکھے گے۔