جھوٹ بولتے ہیں پھر یہ لوگ اپنے آپ کو کھلاڑی کہتے ہیں ،عدالت برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد نیشنل کرکٹ گراؤنڈز انتظامیہ سے متعلقہ دو پٹشنر کی غلط بیانی کا انکشاف سامنے آیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جرمانہ عائد کر کے توہین عدالت شوکاز نوٹس جاری کر دئیے گراؤنڈز انتظامیہ کے دعویداروں کی جانب سے عدالت کو دھوکہ دینے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ برہم ہو گئے،عدالت نے کرکٹ گراؤنڈز انتظامیہ کے دونوں پٹشنرز پر2،2 لاکھ جرمانے عائد کر دئیے کرکٹ گراؤنڈ انتظامیہ کے دونوں دعویدار پٹشنرز کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیئے ایک درخواست گزار نے غلط بیانی اور دوسرے نے سی ڈی اے کا لیٹر ردوبدل کرکے جمع کرایا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ سارے کرکٹ گراؤنڈ قبضہ گروپس کے پاس ہیں ، درخواست گزار وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ پٹشنر کھلاڑی ہیں اس لیے معاف کردیں ،جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوسائٹی کا المیہ ہے کہ یہاں کھلاڑی بھی یہ کام کرتے ہیں،کھلاڑیوں کے حوالے سے دنیا میں اسٹینڈرڈ ہیں وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے،اس طرح مس لیڈ کرنے پر ہائی کورٹ پہلی تاریخ پر اسٹے دے دیتی تو پھر کیا ہوتا؟یہ شرمندگی ہے اس کے لیے بھی جس نے درخواست دی ،اگر آپ چاہتے ہیں ہائی کورٹ سی ڈی اے کا دفتر بن جائے تو ایسا نہیں ہو گا سی ڈی اے نے جس طرح یہ گراؤنڈز غیر قانونی ایوارڈ کیے درخواستوں کو مسترد کیا ایک کیس میں بھی غلط بیانی کی گئی دوسرے کیس میں ٹمپرڈ لیٹر لگایا گیا ہے،یہ جھوٹ بولتے ہیں پھر یہ لوگ اپنے آپ کو کھلاڑی کہتے ہیں،