کراچی میں گرمی کی شدت بڑھنے پر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جوائنٹ سئکریٹری کا حکومت سے مطالبہ

0
46

کراچی پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جوائنٹ سئکریٹری نے کہا ہے کہ کراچی کا درجہ حرارت 44 سینٹی گریڈ پر پہنچ گیا ہے، سندھ حکومت عوام کو لُو کے اثرات سے بچانے کے فوری انتظامات کرے۔ لوڈ شیدنگ اور پانی کی عدم فراہمی سے چند سال پہلے بھی ہزارواموات ہوئی تھیں۔ سمجھ نہیں آتا ہے کہ موسم زیادہ بے رحم ہے یا ہماری صوبائی حکومت؟ صوبائی حکومت کراچی کے لوگوں کو شدید گرمی کے رحم و کرم پر نہ چھوڑے۔

اسپتالوں میں خصوصی ہیٹ سینٹرز قائم کئے جائیں۔ تمام سینٹرز پر ڈاکٹرز اور ادویات کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔ موبائل اسپتال سروس بھی فراہم کی جائے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں لوگ اسپتال نہ پہنچ سکیں تو انہیں فوری طبی امداد فراہم کی جاسکے۔ مرکزی شاہراہوں کے پاس کولنگ سینٹرز یا ہیٹ اسٹروک سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں طبی عملہ کی ہمہ وقت موجودگی لازمی بنائی جائے۔ حکومت عوام کے گرنے اور مرنے کا انتظار نہ کرے بلکہ ٹھوس اقدامات کے ذریعہ ہیٹ ویو کے اثرات پر قابو پانے اور متاثرین کی مدد یقینی بنائے۔

پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے جوائنٹ سیکریٹری طارق چاندی والا نے موجودہ ہیٹ ویو اور عوام کے بچاؤ کے لئے صوبائی ھکومت کے انتظامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مزیدکہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے، پارہ 43 ڈگری تک جاپینچا ہے۔ ایسے میں عوام احتیاط کریں۔ غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ آفسز اور کام پر جانے والے، مزدور پیشہ افراد کو ہیٹ ویو سے بچانے کے لئے سندھ حکومت کے انتظامات ناکافی ہیں۔

دو سال قبل بھی ہیٹ ویو کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس بار صورتحال سے نمٹنے کے لئے صوبائی ھکومت کو بھرپور انتظامات کرنے ہوں گے تا کہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیدنگ نے شہریوں کے مسائل میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ گھروں میں رہنے والے عوام کو کے الیکٹرک کی بدمعاشیوں اور لوڈ شیدنگ سے نجات دلائی جائے۔ بے گھر اور محنت مزدورے کرنے والے افراد کے لئے سایۂ دار جگہوں اور پینے کے صاف پانی کی سہولت فراہم کی جائے۔

2015 میں جون کے مہینے میں کئی دن تک ہوا بند رہنے سے شہر میں غیر معمولی ہیٹ ویو آئی تھی جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے ہر سال ایسا دیکھنے میں آتا ہے، تاہم ہیٹ ویو سے بچنے کے لیے حکومتی اقدامات اور شہریوں کو آگاہی دیے جانے سے جانی نقصان کی روک تھام ممکن ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں اگرچہ قدرتی آفات سے نمٹنے کا ادارہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ قائم ہے۔ مگر انفراسٹرکچر کی مد میں کوئی ایسے مربوط اقدامات نظر نہیں آتے جو ہنگامی حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے مؤثر ہوں

Leave a reply