وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا رد عمل سامنے آیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سرکاری بابو بننے کی بجاء حقائق پر مبنی بات کریں، حلیم عادل شیخ نے کہتے ہیں پی پی چیئرمین سے لیکر چپڑاسی تک تعصب کی بو آرہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ بیانات میں ٹیپو سلطان بننے کی بجاء صوبے کے اعتراضات متعلقہ فورمز پر رکھیں۔
شور شرابے اور ہنگامے کی بجاء مراد علی شاہ بھنگڑے بھی ڈال لیں تو بھی اعداد و شمار من پسند نہیں آسکتے، وزیراعلیٰ سندھ اپنے وزیر ایریگیشن سے پوچھیں کہ کیوسک کسے کہتے ہیں،
وزیراعلیٰ نے الزامات سے تسلیم کرلیا کہ ارسا میں ان کا نمائندہ نااہل ہے۔
صوبے میں پانی کو محفوظ بنانے اور ٹیل تک پہچانے میں سندھ حکومت ناکام رہی ہے،صوبے میں پانی چوری میں مراد علی شاہ اور ہمنوا ہی ہیں۔
حلیم عادل شیخ کہتے ہیں وزیراعلیٰ سندھ آنکھوں سے تعصب کا چشمہ اتار کر ملکی ترقی اور معیشت کو دیکھیں۔گندم، چینی، چاول، مکئی کی پیداوا ر میں وفاقی حکومت کے اقدامات سے اضافے فصل اترے ہیں۔
کرونا کی صورتحال میں وزیراعلیٰ سندھ پولیس کے ذریعے بھتہ خوری میں ملوث ہیں، وفاق کی جانب سے دی گئی ویکسین اور سامان سندھ حکومت نے نجی لوگوں کو بیچا ہے۔
کرونا رلیف فنڈ بلاول ہاؤس کی تقریبوں کھانوں میں استعمال کیا گیا، سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے صوبے میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔
آج سندھ میں وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی کام جاری ہیں، سندھ کے پسماندہ علاقوں میں وفاقی حکومت لوگوں کو سہولیات مہیا رکررہی ہے، وفاقی حکومت کے خلاف بوکھلاٹ کا شکار لاڑکانہ کی تعصبی جماعت کو ہمیشہ ناکامی ہوگی.








