وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پہلی دفعہ پاکستان میں ٹیکس ڈیفالٹر کو جیل میں ڈالا جائے گا-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہمارا زور نوکریوں کی تشکیل پر ہو گا،قیمتیں نیچے لانے کیلئے حکومت پیداوار بڑھا نا چاہتی ہے ،پی بی ایس خود مختار ہے-
انہوں نے کہا کہ اسد عمر اس ادارے کو پلاننگ ڈویژن کے ماتحت لے کر گئے مجھے ایک ماہ ہوا ہے میں نے ان سے پوچھا کوئی جعل سازی تو نہیں کی گئی مجھے بتایا گیا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے تمام ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے گروتھ ریٹ بتایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پاور سیکٹر کو بھی ٹھیک کرنا ہے ایم ایل ون اتنا بڑا ایشو نہیں چین نے ہمارے لیے اتنا برا انفراسٹرکچر قائم کیا ہے، بجلی کے پراجیکٹ لگاتے ہوئے سوچنا چاہیے تھا اتنی بجلی استعمال کہاں ہوگی –
وزیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ اگر ستر فیصد ٹیکس ود ہولڈنگ ہے اور ٹیلی نار وغیرہ اوربینکس اکٹھے کر کے دے رہے ہیں تو ایف بی آر اگر تیس فیصد میں معاملات کرتا ہے تو ان کا برتاؤ بد لنے کے لیے کیا کریں گے اس کے جواب میں کہا کہ یونیورسل سیلف اسسیسمنٹ ہوگی اس کے بعد جو آڈٹ ہوگا وہ تھرڈ پارٹی کرے گی ،ایف بی آر آڈٹ نہیں کرے گا ہم آئی کیپ سے لوگ لیں گے ہم ڈیفالٹرز کو جیل میں ڈالیں گے،پہلی دفعہ پاکستان میں ٹیکس ڈیفالٹر کو جیل میں ڈالا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے غلط اعداد و شمار سے موازنہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا زور اب نوکریوں کی تشکیل پر ہو گا، حکومت پیداوار کو بڑھا نا چاہتی ہے تاکہ قیمتیں نیچے آجا ئیں جس کا آ غاز ہو گیا ہے ۔
شوکت ترین نے امید ظاہر کر تے ہوئے کہا کہ بجٹ کے درمیان وہ ایسے پروگرام لے کر آئیں گے جس سے یہ شرح 4فیصد سے بڑھ کر 5پر چلی جا ئے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر موازنہ کیا جا ئے تو ہمارے پچھلے سال کے مقابلے میں پہلے پانچ ،چھ مہینوں میں منا فع کی شرح زیادہ تھی۔ فروری سے مئی تک ہماری معیشت پچھلے سال کے مقابلے میں50سے60فیصد زیادہ ہونا شروع ہو گئیں ۔