پشاور پولیس کی اسلحہ نمائش مہم کے دوران ایم پی اے کے ساتھ تلخ کلامی کا واقعہ سامنے آیا ہے
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اجمل خان کے گارڈز اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے،پولیس نے اجمل خان کے گارڈز سے سروس کارڈ پوچھا اور پھر تھانہ ساتھ لیجانے کا کہا،پولیس کا کہنا ہے کہ ایم پی اے کے گارڈز مشکوک نظر آررہے تھے تفتیش کیلئے پوچھا معاملہ سلجھانے کیلئے معاون خصوصی کامران بنگش پہنچ گئے، پولیس اور ایم پی اے کے درمیان صلح کی کوشش جاری ہے
دوسری جانب پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کی خاطر خصوصی مہم جاری ہے 23 مئی سے جاری مہم میں اب تک 71 ملزمان گرفتار کئے گئے، مہم کے دوران 36 کلاشنکوف، 22 کالاکوف، 25 پستول، 4ایم فور، ایک ایم 16 رائفل، 10 گاڑیاں برآمد کی گئیں، ملزمان سے پولیس وردیاں، پولیس بیجز اور وائرلیس سیٹس بھی برآمد ہوئے،اسی ضمن میں آج خزانہ پولیس کا باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے کے ساتھ غلط فہمی کی بنا پر بدمزگی ہوئی ہے ،جاری مہم کی بھر پور تشہیر کی گئی ہے تشہیر کا مقصد اس طرح کے واقعات کی روک تھام تھا.سی سی پی او پشاور عباس احسن کا کہنا ہے کہ واقعہ پر فوری ایکشن لیتے ہوئے انکوائری کا حکم جاری کیا۔ انکوائری مکمل ہونے تک ایس ایچ او تھانہ خزانہ کو معطل کر دیا گیا ہے
رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان نے کہا ہے کہ ایم پی اے انجینئراجمل خان کیساتھ پشاور میں پولیس کی بدتمیزی ناقابل قبول ہے اور ایم پی اے کے ساتھ ہونیوالے بدتمیزی کا جواب طلب کیا جائیگا۔ نام نہاد پولیس کے ایس ایچ او نوکر اور رہبر میں تمیز کرنا سیکھیں۔ وزیر اعلی کابروقت ایکشن اور ایس ایچ او کی معطلی صرف کافی نہیں بلکہ انکو نوکر اور رہبر میں تمیز کرنا بھی سکھانی ہوگی۔
واضح رہے کہ بخشی پل خزانہ میں ایک گاڑی ویگو جس کے شیشے مکمل کالے تھے اور گاڑی میں کچھ وردی میں ملبوس مسلح افراد دیکھے گئے موقع پر موجود پولیس ایس ایچ انسپکٹر عباد وزیر نے شناخت کا پوچھا اس دوران معلوم ہوا کہ گاڑی باجوڑ pk101سے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اجمل خان کی ہے، گارڈ نے ڈیوٹی پر موجود ایس ایچ او سے تلخ کلامی شروع کردی جس پر انھیں حراست میں لیا گیا بات وزیر اعلیٰ تک پہنچی تو الٹا ایس ایچ او عباد وزیر کو معطل کردیا، بہرحال پولیس حکام نے وزیر اعلی کے دباؤ پر ایس ایچ او کو معطل کردیا ہے امید ہے انکوائری کے بعد انصاف کا فیصلہ ہوگا۔