بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز.تحریر: طلعت کاشف سلام

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جو کہ اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی قوت ہے۔

اسلامی ملک میں اسلامی قانون اور شرعی حدود کے ہوتے ہوئے بھی بہت سے کام ایسے ہو رہے ہیں جو غیر مسلم ممالک میں بھی نہیں ہوتے وہاں بھی ایسے کاموں پے پابندی اور سخت ترین سزائیں ہیں۔

پاکستان میں آئے روز بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

ہر روز ہر صوبے ہر شہر سے کوئی نا کوئی خبر رپورٹ ہو رہی ہوتی ہے
زیادتی کا شکار ہونے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے جو ابھی سمجھ بوجھ بھی نہیں رکھتے لیکن درندہ صفت لوگ ان کو بہلا پھسلا کر ادھر ادھر لے جاتے ہیں اور پھر وہاں پہلے ان کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں پھر ان کو قتل کر کے کسی ویرانے میں پھینک دیتے ہیں۔
تو اس طرح کیسز میں اگر دیکھا جائے تو 3 طرح کی ایف آئی آر بنتی ہیں
پہلی بچوں کو اغواء کرنی کی
دوسری زیادتی کی
تیسری قتل کی
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے یہ کیسز بنائے گا کون؟

https://twitter.com/AlwaysTalat/status/1405573144602107904?s=19

کون دے گا ایسے درندوں کو سزائیں
کون کرے گا ایسے کیسز کی پیروی
اکثر ایسا بھی رپورٹ ہوا ہے کچھ لڑکے جوان لڑکیوں کے ساتھ دوستی کرتے ہیں پھر ان کے ساتھ جسمانی تعلق بناتے ہیں اور خفیاء طور پر ویڈیو بنا کر ان کو بلیک میل کرنا شروع کر دیتے ہیں
جس میں کبھی پیسوں تو کبھی جنسی حوس کا نشانہ بناتے رہنے کا مطالبہ ہوتا ۔

جب لڑکی اپنی عزت بچانے میں ناکام ہو جاتی ہے تو اس کے پاس آخری آپشن خود کشی ہوتا ہے وہ غیرت کے مارے خود کشی کو ترجیح دیتی ہے اور بلیک میلنگ سے بچنے کے لئے وہ آپ جان دے دیتی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ کچھ سالوں سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے
پاکستان کی قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل کے نام سے ایک بل تو پاس کر لیا گیا لیکن ابھی تک اس بل پر نا تو عمل ہوا اور نا ہی دوبارہ اس بل کو دیکھا گیا۔

صرف پاس کی حد تک وہ اسمبلی سے پاس ہو کر اسمبلی تک ہی رہ گیا
آج پاکستان کے ہر ادارے میں جنسی ہراساں کرنے لے کیسز سامنے آرہے ہیں
کبھی پشاور کی لڑکیاں بینر اٹھائے احتجاج کرتی نظر آتی ہیں تو کبھی سرکاری محکموں کی خواتین شکایت کرتی نظر آتی ہیں.
کبھی مدارس سے زیادتی کے کیسز سامنے ا رہے ہوتے ہیں تو کبھی یونیورسٹیز سے۔

آخر کب تک اسلامی ملک میں ایسے ہی چلتا رہے گا؟
کب تک ہماری بہنیں بیٹیاں جنسی زیادتی، ہراسمنٹ کا نشانہ بنتی رہیں گی؟
کب تک زینب، فروا، جیسی معصوم کلیوں کو نوچا جاتا رہے گا
اسلام میں بھی زانی کے لیے سزا متعین کی گئی ہے لیکن آج تک پاکستان میں میں زانی کو کوئی سزا نہیں ہوئی.

اسلام میں زانی کی سزا کچھ یوں ہے
"”زنا کرنے والا شخص اگر غیر شادی شدہ ہے تو اس کی سزا سو (۱۰۰) کوڑے ہیں اور اگر شادی شدہ ہے تو اس کی سزا سنگسار کیا جانا ہے، آدھا جسم زمین میں گاڑ کر پتھروں سے اسے مارا جائے یہاں تک کہ اس کی جان نکل جائے””

اگر صرف دو یا چار کیسز کو نشان عبرت بنایا جائے تو پھر باقی خود بخود زیادتی کے کیسز میں کمی دیکھنے کو ملے گی.

اس وقت پاکستان میں زیادتی کے کیسز میں بہت حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے

اس پر حکومت وقت، متعلقہ اداروں کا کام ہے وہ اسلامی قانون کے مطابق ان درندوں کو سزائیں دیں تاکہ آئندہ ایسے کیسز کا سامنا نا کرنا پڑے.
ہماری آنے والی نسلیں ان درندوں سے محفوظ رہ سکیں.

ہم جو انسانوں کی تہذیب لئے پھرتے ہیں …… !

ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں..

تحریر::: طلعت کاشف سلام

Shares: