افغان امن معاہدہ ازقلم: محمد عبداللہ گِل
افغان امن معاہدہ
ازقلم محمد عبداللہ گِل
افغانستان وہ سر زمین ہے کہ جس نے وقت کے فرعونوں کا مقابلہ کیا ھے۔چاہے وہ تقسیم ہند کے بعد متحدہ روس ہو یا تقسیم برصغیر سے پہلے برطانوی راج ہو ان اللہ کے شیروں نے جہاد کے علم کو بلند رکھا اور دشمن کو پیغام دیا کہ اسلام زندہ ھے اور اسلام تلوار والا دین ھے۔روس کی جنگ جب ختم ہوئی اور روس شکست خوردہ ہوا تو ہر کسی نے کہا کہ امریکہ نے مدد کی افغان مجاہدین کی۔اس کے بعد جب جارج بش جو کہ امریکی صدر تھا اس نے جنگی جنون میں اور اپنی طاقت پر ناز کرتے ہوئے افغانستان میں اپنی فوجیں داخل کر دی پھر اپنی مدد کے لیے نیٹو فورسز کو بھی بنا لیا۔ادھر آپ غور فرمائے کہ 35 ممالک کا اتحاد افغان مجاہدین سے جنگ لڑنے کے لیے آیا اور افغان مجاہدین تن تنہا ان کا مقابلہ کر رہے تھے۔وقت گزرتا گیا ایک وقت تھا کہ بش انتظامیہ کہتی تھی کہ ہم ان کو واپس پتھر کے دور میں بھیج دے گے اس 20 سالہ جنگ میں امریکہ کو وہاں کی کٹھ پتلی حکومت نے مدد کی۔لیکن افغان مجاہدین نے رب تعالی سے مدد طلب کی اور اللہ پر یقین و توکل کیا۔
فرمان الہی ہے:-
مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا ﴿۳﴾
"اورجو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے تووہی اُس کوکافی ہے،بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپناکام پوراکرکے رہنے والا ہے یقیناًاللہ تعالیٰ نے ہرچیزکے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے۔”
امریکہ ہو ناز تھا تو اپنی طاقت پر ناز تھا اپنے راکٹ اور مزائل ٹیکنالوجی پر ناز تھا۔امریکہ متکبر تھا کہ میں سپر پاور ہوں لیکن افغان مجاہدین نے اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے وقت کے فرعون کا مقابلہ کیا۔پھر وقت نے پلٹا کھایا کہ آج وہی امریکہ ہے 2020 میں ٹرمپ انتظامیہ میرے وطن پاکستان کی منت سماجت کر رہی کہ افغانستان سے ہمیں فوجیں نکالنا کا راستہ لے دے۔امریکہ شکست خوردہ ہو گیا۔
پھر معاہدات ہونے لگے۔چونکہ افغان مجاہدین سنت اور قرآن کو ماننے والے تھے اس لیے جیسا کہ اسلام کا حکم ھے جنگ کے بعد امن معاہدہ لازم ہوتا ھے۔اس لیے آج میں ان لبرل مافیہ اور سیکولرازم کے ماننے والوں اور پجاریوں سے پوچھتا ہوں کہ افغانستان میں داخل تو امریکہ ہوا تھا ہنی طاقت کے ذوق میں لیکن افغان مجاہدین نے جب مار گرائے تو امریکہ امن کی طرف آیا تو ان افغان طالبان نے امن کا بھی خیر آمد کیا۔دراصل میں اس امن معاہدے کی طرف نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں جو کہ ہفتہ کے روز 12 جون کو سعودی عرب کی سربراہی میں ہوا جس میں پاکستان کے کبار علمائے کرام علامہ ساجد میر،ساجد نقوی صاحب،حافظ ظاہر اشرفی اور وزیر مذہبی امور نے شرکت کی۔اس امن معاہدے پر پاکستان اور افغان مجاہدین کے نمائندگان نے دستخط کیے۔دراصل اس معاہدے کا مقصد افغانستان میں امن کے لیے کوشش کرنا اور مسلمانوں کو آپس میں لڑنے سے بچانا ھے۔جیسا کہ آپکو پتہ ہے کہ عنقریب افغانستان کا کنٹرول افغان طالبان سنبھال لے گے اور خلافت راشدہ کے طرز پر حکومت قائم کرنے والے ہیں یہ معاہدہ دراصل او آئی سی کی طرف سے ایک پیش قدمی معاہدے کے طور پر بھی ثابت ہو سکتا کہ سعودی عرب اور پاکستان افغان مجاہدین کی مستقبل میں بننے والی حکومت کی پیشگی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔کیونکہ اس وقت بھی افغانستان کے بیشتر حصہ پر افغان مجاہدین کا کنٹرول ہے اور وہ اب کابل کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔دوسری طرف اب امریکہ نواز اشرف غنی بھی اپنے آقاوں کے پاس یعنی کہ امریکہ جانے کی تیاری میں ھے۔یہ معاہدہ دراصل پاکستان کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ھے کہ کیونکہ پاکستان کو اہمیت دی گئی پاکستان کے علماء سے مشاورت لی گئی ھے۔اس بات کو تو دنیا جانتی ہے کہ افغان طالبان کی مدد پاکستان نے کی ھے۔اگرچہ اس معاہدے کے بعد پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی جو کہ وہاں موجود را کے نیٹ ورک کے ذریعے کی جاتی ھے وہ بھی ختم ہو جائے گی۔کیونکہ افغان مجاہدین کا اور ہمارے شیر صفت افواج کا رخ اب ان داعش کے نیٹورک کی طرف ہے جس کی مالی معاونت امریکہ کرتا ھے اور وہ اس لیے کہ جہاد کو بدنام کیا جا سکے۔لیکن جہاد تو جاری رہنا ہے تا قیامت جاری رہنا ھے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
حضرت اقبال کے اس شعر کا عملی نمونہ افواج پاکستان اور آپکی خفیہ ایجنسی نے پیش کیا ھے۔جنرل حمید گل رحمہ اللہ کی ایک بات یاد آ گی؛-
"ایک وقت آئے کا جب دنیا کہے گی کہ پاکستان نے امریکہ کی مدد سے امریکہ کو ہی شکست دے دی”
افغان مجاہدین کی حکومت قائم ہونے کے بعد افغانستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا بلکہ ہر شعبے میں آگے بڑھے گا کیونکہ انہوں نے خون شہیداں کی کھاد لگائی ھے۔
افغان باقی کہسار باقی
الملک للہ الحکم ل