سینیٹ قائمہ کمیٹی صحت میں اپوزیشن کا فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسیٹیوٹ بل 2021 پاس کرنے سے انکار

0
34

اسلام آباد(محمد اویس)سینیٹ قائمہ کمیٹی صحت میں اپوزیشن کا فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسیٹیوٹ بل 2021 پاس کرنے سے انکار،اطلاعات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت میں اپوزیشن نے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسی ٹیوٹ بل 2021 پاس کرنے سے انکارکردیا،بل میں ترمیم لائیں گے یہ ماڈل صوبہ کے پی کے میں فیل ہوگیاہے خیبرپختون خوا کے جن ہسپتالوں میں یہ نظام رائج ہے ان کادورہ کرایاجائے۔

ذرائع کے مطابق چیرمین کمیٹی ڈاکٹرہمایوں نے کہاکہ یہ صحت کادنیامیں بہترین نظام ہے،پمزکےےئ6ئت ملازمین کے تمام مطالبات اورخدشات دورکرکے یہ بل آیاہے۔معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ ایم ٹی ائی بل پر کمیٹی کے تحفظات دور کیے جاہیں،وزارت وبیوروکریسی کی نگرانی کانظام فیل ہوچکاہے اس سے عوام کوسہولیات ملیں گئیں، ارکان پارلیمنٹ کو بورڈ میں سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے نہیں رکھ سکتے ہیں۔کمیٹی نے بورڈ میں ارکان پارلیمنٹ کونہ رکھنے پر سپریم کورٹ کاتحریری حکم طلب کر لیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی سربراہی میں شروع ہوا۔اجلاس میں رکن سینیٹرڈاکٹر زرقا،سینیٹرفوزیہ ارشد، سینیٹرروبینہ خالد،سینیٹر امام الدین شوقین،سینیٹر جام مہتاب،سینیٹردلاور خان،حافظ عبدالکریم،محمد اسد علی خان،ثناء جمالی نے شرکت کی۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور سیکرٹری صحت عامر اشرف خواجہ، ایڈیشنل سیکرٹری عطالراحمن ودیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسی ٹیوٹ بل 2021 زیر غور لایاگیا۔کمیٹی میں معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کی بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایم ٹی ائی بل پر کمیٹی کے تحفظات دور کیے جاہیں۔

سینیٹرروبینہ خالد نے کہاکہ بل کو مکمل پڑھا ہے بل کے تحت بورڈ آف گورنس کے تمام لوگ پرائیویٹ سیکٹر سے لیے جائیں گے اس کی کیا وجہ ہے۔جس پر معاون خصوصی فیصل سلطان نے کہاکہ اس کی وجہ ہسپتال کی سروس کو بہتر کرنا ہے۔وزارت اور بیوروکریسی کی نگرانی کا نظام فیل ہوگیا ہے یہ بورڈ حکومت کو جواب دے ہوگا بورڈ کے ممبران حکومت لگائے گی۔ ماڈرن دور میں ہسپتال کو جدید تقاضوں کے مطابق چلایا جانے کے لیے آئی ٹی ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد کا ایک ہسپتال، لاہور کا شیخ زائد اورسپریم کورٹ کے حکم پر کراچی کے تین وفاقی ہسپتالوں پر اس کااطلاق ہوگا۔

ارکان کمیٹی نے کہاکہ بورڈ کے اندر پارلیمان کے ارکان کوکیوں نہیں رکھاجاسکتاہے جس پر فیصل سلطان نے کمیٹی کوبتایاکہ سپریم کورٹ نے پارلیمانی نمائندوں کو بورڈ میں ڈالنے سے منع کیا ہے۔جس پر ارکان کمیٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی مانگ لی کہ پارلیمان کے ارکان کوکیوں بورڈ میں نہیں ڈالاجاسکتاہے۔سیکرٹری صحت نے کہاکہ بل کے تحت ان ہسپتالوں کو بورڈ چلائے یہ خودمختار ہوں گے حکومت بجٹ دے گی اس سے سہولیات میں بہتری آئے مقامی لوگ ہسپتالوں کو چلائیں گے۔ملازمین کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی ہے ملازمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔جو سرکاری نوکری چھوڑیں گے اور ہسپتال کی نوکری کریں گے تو ان کی تنخواہ دو سے تین گنا بڑ جائے گی۔

روبینہ خالد نے کہاکہ ارکان کو لیڈی لیڈنگ ہسپتال کا دورہ کرایا جائے اگر ارکان کمیٹی مطمئن ہوں گے تو بل پاس کردیں گے یہی ہسپتال اس کا رول ماڈل ہے۔ سیکرٹری نے کہاکہ جو سرکاری ملازم ہوگا وہ وہاں ہی رہے گا کسی کو نہیں نکالا جائے گا۔سینیٹر دلاور خان نے بل کی حمایت کردی اور کہاکہ سیکرٹری صحت اس بل کے حق میں ہے تو میں اس کی سپورٹ کرتاہوں۔ چیرمین کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہاکہ اس سے بہتر بل نہیں ہوسکتا ہے اس بل میں بھی مسائل آئیں گے۔پاکستان میں 99فیصد لوگ ایماندار نہیں ہیں اگر لوگ ایماندار ہوں تو موجودہ صحت کا نظام جولے کر آیا جارہاہے اس سے بہتر کوئی نظام دنیا میں نہیں ہے۔

اسد علی خان نے کہاکہ اگر سیکرٹری کہے کہ میں اس بل کے ساتھ نہیں ہوں تو وہ آج ہی سیکرٹری نہیں رہیں گے۔ کے پی کے کے ہسپتال دیکھنا چاہتے ہیں اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔سینیٹر جام مہتاب نے کہاکہ ہمیں مریضوں کا سوچنا چاہیے امیر تو ہر جگہ سے اعلاج کراسکتاہے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان کمیٹی نے کہاکہ ہمیں یہ بل اس طرح قبول نہیں ہے بل میں ترمیم کمیٹی میں لائیں گے۔ اسد علی خان نے کہاکہ اس بل سے دونظام بن جائیں گے دو قسم کے ملازمین ہوں گے اس سے جو ملازمین پمز سے ہوں گے ان کو ترجیح اور حکومت کے ملازمین کے کو مسائل ہوں گے۔

سیکرٹری صحت نے کہاکہ ڈریپ میں یہ نظام چل رہاہے۔ چیرمین کمیٹی ڈاکٹرہمایوں نے کہاکہ ملازمین نے اس بل کی حمایت کی ہے اور اس کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کی جو ان کے مطالبات تھے ان کو بل میں شامل کیا گیا ہے ہم ملازمین کو اگر آپ کہیں گے تو کمیٹی میں طلب کرلیں گے۔اسد علی خان نے کہاکہ ملازمین کی جاب سیکورٹی اہم ہے۔قانون پاس کرنا ہے تو اس کے تمام نقصانات اور فوائد سے متعلق ملازمین کو بتایا جائے۔کمیٹی میں اپوزیشن ممبران کی طرف سے اعتراضات کے باعث بل کمیٹی نے آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔

Leave a reply