پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی نصف سے زائد آبادی انتخابی عمل پر اعتماد نا ہونے کے باعث اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کرتی۔ تمام انتخابات یہاں تک کہ ضمنی انتخابات کے عمل اور نتائج کو نا تو سیاسی جماعتیں قبول کرتی ہیں اور نا ہی عوام انتخابی عمل اور انتخابی نتائج سے مطمئن ہوتے ہیں۔
حکمران انتخابی اصلاحات کے نفاذ کیلیئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لیے متفقہ انتخابی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کو انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس طلب کر کے مشاورت کر کے ملک میں جمہوریت کی مظبوطی کی خاطر ایک ایسا شفاف انتخابی نظام عوام کو مہیا کرنا چاہیے جو تمام سیاسی مفادات اور سیاسی انجینئرنگ سے پاک ہو لیکن افسوس چور دروازوں سے حکومت میں آنے والے وڈیرانہ ذہنیت کے حامل افراد و خاندان ناصرف اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چور دروازے ہمیشہ کھلے رکھتے ہیں بلکہ جمہوریت کی پہلی شرط بلدیاتی ادارے جو نئے لیڈر پیدا کرنے کے لیے نرسری کا کام کرتے ہیں، عوام کو اس حق سے بھی محروم رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کو بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ای سی ایچ سوسائٹی میں عوامی رابطہ مہم کے تحت ملاقات میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عمران خان کی حکومت سے توقع تھی کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اصلاحات کریں گے لیکن انہوں نے بھی سابقہ حکمرانوں کا راستہ اختیار کیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا جہاں انکی صوبائی حکومت تھی وہاں بھی بلدیاتی نظام کا جبری خاتمہ کر دیا گیا۔
پاک سرزمین پارٹی کا منشور ہے کہ وہ ملک کو بااختیار اور موثر بلدیاتی نظام دے گی نیز بہترین انتخابی اصلاحات بھی کرے گی اس لیے عوام کو پاکستان کی خاطر پاک سرزمین پارٹی کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے تاکہ ملک اور آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے ۔

پاکستان کی نصف سے زائد آبادی انتخابی عمل پر اعتماد نا ہونے کے باعث اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کرتی،سید مصطفیٰ کمال
Shares: