نیویارک :افغان صدر اشرف غنی اور صدر بائیڈن کی ملاقات سے قبل وزیراعظم عمران خان کے امریکی اخبار کو انٹرویو میں دیا گیا پاکستان کا موقف امریکی حلقوں میں توجہ کا باعث بنا ہوا ہے-

باغی ٹی وی : رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی کی امریکا کے صدر جوبائیڈن سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر چیئرمین مصالحتی کمیشن عبداللّٰہ عبداللّٰہ بھی ساتھ تھے۔

ملاقات میں امریکی انخلا اور اس کے بعد کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ دونوں افغان لیڈروں کی امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات ہوئی افغان صدر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملے۔

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور صدر بائیڈن کی ملاقات سے قبل وزیراعظم عمران خان کے امریکی اخبار کو انٹرویو میں دیا گیا پاکستان کا موقف امریکی حلقوں میں توجہ کا باعث بنا ہوا تھا طالبان، امریکا مذاکرات کیلئے پاکستان کے اہم کردار کے باوجود افغانستان سے امریکی انخلا کے عمل میں پاکستان کوجس طرح نظرانداز کیا جارہا تھا وزیراعظم عمران کے انٹرویو نے کسی حد تک پاکستانی موقف کو واضح کر نے میں مدد کی ۔

دوسری جانب غنی اور بائیڈن کی ملاقات سے قبل نجی خبر رساں ادارے جنگ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ بھارتی لابی کی اشرف غنی کے دورہ واشنگٹن کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان کے صدراشرف غنی اپنے شریک اقتدار چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ کے ہمراہ وائٹ ہائوس میں امریکی صدر جوزف بائیڈن سے اہم ملاقات کے دوران نہ صرف طالبان کی پیدا کردہ نئی صورتحال کےبارے میں گفتگو کریں گے بلکہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد بھی افغان سیکورٹی فورسز، افغان معیشت اور افغان حکومت کیلئے مالی، سیاسی اور عملی تعاون و حمایت جاری رکھنے کا مطالبہ امریکی صدر سے کریں گے۔

افغان صدر اشرف غنی اور ان کے ہمراہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ نے و اشنگٹن پہنچنے کے بعد امریکی سینیٹ کے قائد ایوان ڈیموکریٹ سینیٹر چارلس شومر اور اقلیتی لیڈر (قائد حزب اختلاف) ری پبلکن سینیٹر مچ میکانل سے گفتگو کے دوران بھی اپنے اس موقف پر زور دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا تھا کہ وائٹ ہائوس میں ہونے والی بائیڈن غنی ملاقات میں پاکستان ا ور ترکی کے رول کا ذکر بھی آئے گا۔

ترکی کابل کے بگرام ایئرپورٹ کی سیکورٹی میں اہم رول ادا کرکے امریکی فوج کے انخلاء میں تعاون کررہاہے جبکہ طالبان اور امریکا کے درمیان ڈائیلاگ اور معاہدہ میں اہم رول ادا کرنے کے باوجود پاکستان کو بائیڈن حکومت کی جانب سے مزید مطالبات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ افغان صدر غنی اپنی حکومت کی ناکامیوں کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی پالیسی پر قائم ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارتی لابی کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اشرف غنی کے دورہ واشنگٹن کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔

Shares: