امریکہ کا خطرناک منصوبہ. تحریر: رانا عزیر

0
57

ایک علاقے کا چودھری جو عام لوگوں کو کمی سمجھتا تھا، وہ ان سے من چاہے کام اور ان کو پیسوں کے عوض خرید کر ان سے مشکل کام لیتا تھا اور وہ کمی بیچارے زائدہ پسیوں کی خاطر بساط سے بڑھ کر چودھری کا کام کرتے تھے ، لیکن کمیوں کا ایک لڑکا پڑھ لکھ کر جوان ہوا اور وہ بڑا انسان بنتا ہے، اور ایک دن وہ پاکستان کا وزیراعظم بن جاتا ہے، امریکا چونکے پہلے چودھری تھا تو وہ پاکستان کو حقیر نظروں سے دیکھتا ہے. ایسا کیوں ؟ جب نواز شریف نے ایمل کانسی کو امریکا کے ہاتھوں دیا تو ایک امریکی عہدیدار نے کہا پاکستان پیسوں کے لئے اپنی ماں کو بھی بیچ سکتے ہیں، زرداری نے حسین حقانی کے زریعے امریکا کو کہا مجھے پاکستانی فوج سے بچا لیں، مشرف نے ایک کال پر فوجی اڈے دیا. تو امریکا اس دور کا عادی تھا جب پاکستان ایک فون کال پر ڈھیر ہوجاتا تھا. تو اب ایک وزیراعظم آیا ہے جس نے پاکستان کی تاریخ بدل کر رکھ دی ہے.

لیکن یہ سب اک طرف لیکن جوبائیڈن اب کس طرح اس چیز کو ہنڈل کرے گا؟ ظاہر ہے وہ اس طرح سے ہار ماننے والا نہیں ، کیونکہ وہ ایک چودھری ہے تو چودھری کی شان میں فرق ہے. اب امریکا کا پلان کیا ہے ؟ وہ افغانستان میں کیا کرنے والا ہے ؟ دراصل امریکا پاکستان کو ایران ، عراق اور دیگر واسطی اشیائی مملک کے ساتھ توانائی کا کوریڈور تباہ کرنا چاہتا ہے. یہ ایک بہت بڑی پائپ لائن ہے جوعراق سے شروع ہوتی ہے ، پاکستان کے زریعے ہوتی ہوئی، ہمالیہ اور کشمیر سی چین تک جائے گی، اس سے تیل چین جائے گا اور چائنیز انویسٹمنٹ مشرق وسطیٰ تک جائے گی جس سے چین مزید مظبوط ہوگا اور امریکا کا پتا ہمیشہ کے لئے صاف ہوجاے گا اور جب اس پورے خطے سے امیرکا جائے گا تو CPEC افغانستان تک جائے گا اور یہ یہ کوریڈور بن جائے گا، تو امریکا اس چیز کو روکنا چاہتا ہے. اب امریکا پاکستان کی کیسے تباہی کرسکتا ہے ؟ ایک یہ ڈائریکٹ حملہ کرے گا، لیکن وہ نہیں کر سکتا ایک تو پاکستان بہت بڑا ہے دوسرا پاکستان ایٹمی ملک ہے، اس کے پاس اب ایک راستہ ہے جسے پاکستان کو روکنا ہوگا،

امریکا کا پلان یہ ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کی پشتون آبادی اور بلوچ کارڈکھیل کر پاکستان میں آزادی کی تحریکوں کو جنم دے تاکہ پاکستان کو توڑ دیا جائے، اس امریکا PTM اور BLA جیسی اپنی proxies کا سہارا لے گا. اس کے لئے ہماری پاک فوج بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سینکڑوں دہشتگردوں کو پکڑ چکا ہے جو اس طرح کی ہوا دینے کے منصوبے سے آئے تھے.

تو امریکا اس طرح کی صورتحال پیدا کرنے کی منصوبہ بندیاں کر رہا ہے، لیکن اگر امریکا قطر میں اڈے لیتا ہے تو وہ پھر بھی پاکستان کے زمینی راستے کا محتاج ہے کیوںکہ اس کی ہیوی مشینری افغانستان میں مجود ہے جو وہ چاہتا ہے کہ وہ افغان طالبان اور پاکستان اور چین کے ہاتھ نہ لگ جائے. تو جوبڈن کیلئے عمران خان کو کال کرنا اسکی مجبوری ہے.

Leave a reply