نسلہ ٹاور گرانے کا معاملہ،بلڈر اور مکینوں کی فیصلے پر نظرثانی درخواستیں دائر

نسلہ ٹاورکے مکینوں اوربلڈر نے سپریم کورٹ میں عمارت گرانے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کردی اور کہا نسلہ ٹاورکی اضافی اراضی بھی قانون کےعین مطابق ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور بلڈر اور مکینوں نے الگ الگ نظر ثانی درخواستیں دائر کردیں، جس میں نسلہ ٹاور گرانے کے معاملے پر بلڈر اور مکینوں نے سپریم کورٹ سے نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ نسلہ ٹاور اراضی قانون کے عین مطابق ہے، نسلہ ٹاور کی اضافی اراضی بھی قانون کے عین مطابق ہے، سپریم کورٹ نسلہ ٹاور گرانے کے فیصلے پر عمل درآمد روکے۔

یاد رہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے گرانے کا حکم دیا تھا جائے جبکہ بلڈر اور رہائشیوں کی جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں نسلہ ٹاور کے حوالے سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ منظرعام پرآئی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ 30جولائی 2013کو ایس بی سی اے نے 15منزلہ بلڈنگ پلانگ کی منظوری دی۔

2013میں ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر عرف کاکا تھے، اہم شخصیات نے نسلہ ٹاورگرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کیلئے زور دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مختار کار فیروزآباد نے اضافی رقبہ پلاٹ میں شامل کرنےکی منظوری دی نسلہ ٹاورکا 780گزکاپلاٹ سندھی مسلم سوسائٹی نے1951 میں الاٹ کیا اور چیف کمشنرکراچی نے1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز اضافے کی منظوری دی۔

رپورٹ کے مطابق 1980میں شارع فیصل کے دونوں جانب20فٹ کارقبہ پلاٹس میں شامل کردیاگیا ، شاہراہ قائدین فلائی اوورتعمیر کے دوران77فٹ رقبہ پلاٹ میں شامل کیاگیا اور اضافے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر1121مربع گز ہوگیا۔

Comments are closed.