کسی بھی معاشرے، ملک، ریاست مین جب کرپشن، بدعنوانی زور پکڑ جائے تو وہ معاشرہ، ملک، ریاست تباہی کی طرف سفر شروع کر دیتا ہے
جہاں معاشرے، ملک، ریاست کے بجائے اپنی ذات کو ترجیح دی جانے لگے،
جہاں عدل و انصاف کے بجائے رشوت، سفارش سے جائز کام بھی کروانے پڑیں
جہاں تعلقات کی بنیاد پر گلیاں پکی ہونے لگیں
جہاں ریفریسنزز سے لائن میں کھڑے آخری آدمی کو پہلا نمبر دیا جانے لگے
جہاں نام بتا کر کام کروانے پڑیں
پھر وہ معاشرے ترقی نہیں بلکہ تنزلی کی جانب سفر شروع کر دیتا ہے
پھر بھلے اس ملک، ریاست میں قدرت وسائل ہوں یا پڑھے لکھے لوگ وہ بھی اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے جب تک معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو ختم نہیں کیا جاتا
جب تک معاشرے میں سب لوگوں ہو برابری کی سطح پر انصاف اور حق نہیں مل جاتا
جب تک تعلقات نہیں بلکہ میرٹ پے گلیاں پکی نا ہونے لگ جائیں
جب تک وزیر مشیر بھی لائن میں لگ کر کام نا کروانے لگ جائیں
جب تک نام بتا کر نہیں بلکہ کام بتا کر کام نا ہونے لگ جائیں
وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا
کرپشن کو ختم کرنے کے لیے صرف حکمرانوں کی ہی نہیں بلکہ عام عوام کی ذمہ داری بھی ہے
جب عام عوام رشوت، تعلقات کے بجائے میرٹ پے کام کروائے گی
رشوت مانگنے والوں کو دنیا کے سامنے لائے گی

وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ ‘‘
{البقرة:188}
"اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھا یا کرو ، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم و ستم سے اپنا لیا کرو ، حالانکہ تم جانتے ہو”

حدیثِ شریف:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ 
( سنن أبو داود :3580 ، القضاء – سنن الترمذي :1337، الأحكام – سنن ابن ماجه :2313 ، الأحكام)

ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے پر لعنت فرمائی ہے

{ سنن ابو داود ، ترمذی ، ابن ماجہ }

حلال مال میں برکت ہوتی ہے اور حرام مال بے برکتی کا سبب ہے ۔

رشوت گناہ ِکبیرہ اور رحمت الٰہی سے دوری کا سبب ہے ۔

رشوت کا لین دین معاشرہ میں بد دیانتی اور ظلم کا سبب ہے

قومی سطح پر بھی حکومت وقت کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی قومی فریضہ ہے وہ اپنے ارد گرد اگر کہیں کرپشن ہوتی ہے اس کو روکے اگر خود نہیں روک سکتا تو متعلقہ اداروں کو اس کی اطلاع دے تاکہ بروقت کارروائی ہو کر کرپشن، جیسے ناسور کو ختم کیا جا سکے

آئیں مل کر عہد کریں خود بھی اور اپنے ارد گرد لوگوں کو بھی کرپشن، رشوت ستانی سے روکیں گے اور مل کر معاشرے کو کرپشن جیسی مرضی بیماری سے نجات دلائیں گے

Shares: