ہسپتال مافیا. تحریر: شعیب رحمان

0
57

ہمارے ملک میں بہت سی مافیاز میں سے ایک "ہسپتال مافیا” بھی ہے، جو کہ عام شہری (غریب ہو یا امیر) کے جزبات سے کھیلتی جسکا اولین کام صرف اور صرف پیسہ بٹورنا ہے.
یہ اب پرانی بات ہوئی کہ ہسپتال والے مسیحائی کا کام کرتے آج کے دور میں یہ بات الف لیلی کی داستان ہی لگتی، پورے ملک سے آپکو سینکڑوں واقعات سننے کو ملینگے کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈیڈ باڈی دینے کے لیئے کس طرح سے رقم نکلوائی،
ہمارے ایک دوست ضیاء الدین ہسپتال میں ڈاکٹر ہیں انکے بقول ہمیں باقاعدہ یہ لیکچر دیا جاتا کے جبتک مریض کے لواحقین پیسے دینے کی استطاعت رکھتے ہوں ان سے پیسے نکلواتے رہو کیونکہ آپکی تنخواہ اور ہسپتال کے اخراجات اسی سے چلتے ہیں-
جب بوڑھے والدین اپنے آخری وقت کو پہنچتے تو یہ ہسپتال گدھ کی طرح حملہ آور ہوتے،ایک تو گھر والوں پر فیملی پریشر بھی ہوتا کہ والدین کو ہسپتال کیوں لیکر نہی گئے؟

نا ہونے کے برابر کیسس میں ایسا ہوا ہوگا کہ ستر اسی سال عمر کا پیشنٹ سیریس حالت کے بعد صحت یاب ہوکر گھر لوٹا ہو، 95% کیسس میں یہ ہسپتال اس عمر کے مریضوں کو میت میں بدل نے کے لاکھوں روپے لیتے، جسکے لیئے غریب مڈل کلاس شخص قرض لیتا، زیور بیچتا مگر ان ہسپتال والوں کو زرا بھی احساس نہی ہوتا،
حکومت کو چاہئے اس معاملے میں قانون سازی کرے اور ہسپتال کی انتظامیہ کو پابند کرے کہ علاج میں کامیابی کی صورت میں ہی اسے بل ادا کیا جائے اور اگر مریض جاں بر نہی ہوتا تو بل کی ادائیگی کو لواحقین کے حالات سے مشروط کیا جائے کہ اگر وہ دینے کے قابل ہیں تو ادا کریں ورنہ ہسپتال کی انتظامیہ اس شخص سے حلفیہ بیان لیکر بل کو خود ادا کرے،اس یہ ہوگا انتظامیہ لواحقین کو مریض کے متعلق درست معلومات بتائے گی غیر ضروری علاج سے اجتناب کریگی، نیب کو بھی چاہیئے کہ زرا ہسپتالوں کی لوٹ ماری کو چیک کرے کرونا کی وبا کے دوران عام شہری کو کسی چور ڈکیت نے نہی لوٹا ہوگا جتنا کے ان مسیحاؤں نے لوٹا
#شعیب_رحمان

Leave a reply