آپ سب بھی حیران ھونگے کے طلعت کتنی ساری شرارتی تھی، ہر دوسرے دن ایک نئی شرارت کے ساتھ سامنے آجاتی ہے۔
بچپن کی یادیں ایک خزانے سے کم نہیں اور میرا خیال ہے کے میرے ساتھ اپ سب کی زندگی میں بھی بچپن کی حسین یادیں لازمی ھونگی۔
اکثر میں جب اکیلی ھوتی اور کچھ کرنے کو نہیں ھوتا تو میں پرانی تصویریں نکال کے دیکھتی ہوں۔ اور یقین جانیں پرانی تصویریں دیکھنے سے ساری پرانی یادیں تازہ ھو جاتی ہیں اور جسم میں ایک نئی انرجی بھر جاتی ہے۔
اپ کو بھی مشورہ ہے اگر کبھی گھر میں اکیلے بور ھورہے ھوں تو اپنی پرانی تصویریں دیکھا کریں۔ آپکے ھونٹوں پر مسکراہٹ آجائے گی۔
اچھا جی اب چلتے ہیں ایک بہت ہی بیوقوفانہ قسم کی بچپن کی شرارت تو نہیں کہوں گی کیونکہ اس وقت میں نویں کلاس میں تھی۔ ھم لوگ ہر گرمی کی چھٹیوں میں پاکستان جایا کرتے تھے۔ اپنی دوسری قسط میں بتا چکی ھوں کے ھم لوگ ابوظہبی میں رہتے تھے۔
جی جناب تو گرمیوں کی چھٹیاں ھم پاکستان میں گزارتے تھے۔ وہاں ھمارے ابو کے ایک دوست کی فیملی تھی وہ بھی دبئی سے ہر سال ھمارے آگے پیچھے ہی پاکستان جایا کرتی تھی۔ انکے 3 بچے تھے۔ ان میں سے دو مجھ سے بڑے تھے۔ وہ دو بہن بھائی اور ھم 3 بہنیں ھم پانچوں کی بہت بنتی تھی۔
ایک دن ھم نے پروگرام بنایا کے سب مل کے کولڈ کافی پینے جاتے ہیں۔ کیونکہ کراچی میں گرمیاں بہت زیادہ تھیں۔
ھم تینوں بہنیں چھوٹی تھیں اسلیے ڈرائیو نہیں کرتی تھیں۔ عمران جو کے ابو کے دوست کا بیٹا تھا وہ ڈرائیو کرتا تھا۔ تو ھم پانچوں اٹھے اور تیار ھو کے امی سے پیسے لیے اور یونیورسٹی روڈ پر اس وقت ایک ریسٹورنٹ ھوتا تھا عثمانیہ اس میں پہنچ گئے۔ کہاں پہلے میں ایک اکیلی شرارتی اور کہاں شرارتی بچوں کا ٹولہ ایک ساتھ۔
ھم سب نے اندر جا کے کولڈ کافی آرڈر کی اور پینے لگے۔ ہنسی مذاق کے دوران میری چھوٹی بہن کے گلاس الٹ گیا۔ افففففف اسکے بعد تو پوچھیں مت مجھے شرارت سوجھی اور جھوٹ موٹ بہن کو ڈانٹنے لگی کے یہ کیا کر دیا۔ اتنا بڑا نقصان پورے دس روپے کی کافی تھی۔ اور تم نے الٹ دی۔ اور اسکے بعد اپنا اسٹرا اٹھایا اور ٹیبل پر گری کافی کو اسٹرا سے پینے کی ایکٹنگ کرنے لگی😂😂😂 میری بہنیں اور دوست سب زور زور سے ہنسنے لگے۔ ھماری ہنسی کی وجہ سے نہ صرف سارے لوگ ساتھ ویٹر بھی پریشان ھو کے آگیا۔ اور سارے آس پاس بیٹے لوگ مجھے ناکام کوشش کرتے دیکھکے ہنسنے لگے۔ ویٹر کہنے لگا کے میں دوسرا گلاس لادیتا ھوں۔ اور میں بجائے کہتی کے لے آو دوسرا گلاس۔
میں نے اسے اونچی اونچی آواز میں لیکچر دینا شروع کردیا۔ کھانا گرنے پر گناہ ھوتا اور پیسے الگ ضائع ھوتے۔ میرے ابو بہت محنت سے کامتے ہیں اور اس نے گرا دیا۔۔۔ بلا بلا بلا😂😂😂
اور میرے بک بک کی وجہ سے نہ صرف میری بہنیں دوست بلکہ قریب کی ٹیبل پر بیٹھے سارے لوگوں کی ہنسی رکنا مشکل ھوگئی۔ اس بیچارے ویٹر کو اتنا لیکچر دیا کے اسے کچھ سمجھ نہیں آیا بیچارہ پریشان ھوتا رہا۔ اور بھاگ کے فری میں دوسری کافی لے آیا۔ اس عمر میں بات بے بات ہنسی بہت آتی ہے۔ اور یہی ھم سب کے ساتھ ھو رھا تھا۔
آج بھی جب اس واقعے کو سوچتی ہوں تو ہنسی روکنا مشکل ھو جاتی ہے۔ کیونکہ جس طرح میں نان اسٹاپ بولے جا رہی تھی اور بیچارہ ویٹر حیران ھو کے مجھے خاموشی سے دیکھ رھا تھا۔۔
ویسے دل میں تو سوچ رہا ھو گا کے یہ کیا چیز ہے۔ پر مجھے کسی کی کوئی پروا نہیں تھی۔ اس دن میں نے اپنی شرارتوں سے سب کو اتنا ہنسایا کے مت پوچھیں۔ ویٹر تک کی ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ ویسے جب ھم جانے لگے تو میں نے ویٹر کو اسپیشل ٹپ دی صرف مجھے برداشت کرنے کی وجہ سے۔ اور ویٹر زیادہ ٹپ ملنے پر اتنا خوش ھوا کے ھماری ساری بدتمیزوں والی شرارت بھول گیا۔
اور میرا کافی شکریہ ادا کیا۔
ویسے جو حرکت میں نے کی وہ آپ لوگ نہیں کرنا۔ آجکل ماحول مختلف ہے۔ کیا پتہ جوتے ہی پڑجائیں😂