افغانستان اور عالمی طاقتیں . تحریر : ارشد محمود

اگر میں کہوں کہ افغانستان عالمی طاقتوں کا قبرستان ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔ روس اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ حملہ آور ہوا اور سر دھڑ کی بازی لگا کر بھی کامیاب ہونے میں ناکام رہا ہے ۔ امریکا آیا اور پوری دنیا کی ٹیکنالوجی کے ساتھ افغانیوں پر بم گرائے ۔ مختلف حیلوں بہانوں ، دھمکیوں اور لالچ سے دنیا کے تقریباً سبھی ممالک کو ساتھ ملا کر طالبان کو الگ کردیا ۔ امریکا مکمل ناکام نہیں ہوا تو کام یاب نہیں ہوپایا ۔ ان بیس سالوں میں جہاں افغانیوں کو لاتعداد نقصان ہوا ہے وہی پر امریکا کا اس قدر نقصان ہوچکا ہے کہ اس نے بھاگنے میں ہی عافیت سمجھی ہے ۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لمبے لمبے دور چلتے رہے اور بخیر و عافیت نکلنے کے راستے امریکا تلاش کرتا رہا ۔
ایسے میں بھارت بھی اپنے مذموم مقاصد کو لے کر امریکا کے ساتھ آکھڑا ہوا اور پاکستان کے خلاف افغانی زمین کو استعمال کرتا رہا ۔ اربوں روپیہ افغانی زمین پر بھارت سرکار نے لگایا اور اپنے قدم جمانے لگا ۔ بھارت کے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ امریکا کو اس طرح سے بھاگنا پڑے گا ۔ امریکا کے انخلا کے بعد بھارت جیسے ممالک افغانستان میں ٹک نہیں سکتے ۔ طالبان جس تیزی سے افغانستان کی زمین پر قابض ہورہے ہیں یہ ظاہر کرتا ہے کہ جلد وہ کابل پر بھی قابض ہوں گے۔ کابل پر قابض ہونے کا مطلب پورے افغانستان پر قابض ہونا ہے ۔ ہر ایسے عنصر پر طالبان کی نظر ہوگی اور ان کے نشانے پر ہوگا جو گھناونے عزائم لے کر افغانستان کی سر زمین پر حملہ آور ہوا تھا ۔ بھارت بھی اپنا بوریا بستر سمیٹ کر بھاگ رہا ہے لیکن اس بھاگنے کے ساتھ ساتھ وہ سازشوں میں بھی مصروف عمل ہے اور ڈبل گیم کھیل کر افغان انتظامیہ کو مزید مشکلات میں مبتلا کررہا ہے ۔

اس وقت افغانستان میں بھارت کی حالت یہ ہے کہ قندھار سے اس کا تمام سفارتی عملہ اور را کے تمام ایجنٹ فرار ہوچکے ہیں اور قندھار میں واقع قونصل خانہ بند کردیا گیا ہے ۔ بھارت قندھار سے اپنے عملے کے نکالے جانے کی تصدیق تو کررہا ہے لیکن قونصل خانہ بند کرنے کی تردید کی گئی ہے ۔ اگر افغانستان میں بھارتی قونصل خانہ بند ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بھارت افغانستان کے معاملات سے مکمل طور پر باہر ہوگا ۔ اسی لیے بھارت ڈبل گیم کھیل کر طالبان اور افغان حکومت کو باہمی لڑوانے کے چکروں میں ہے ۔

عالمی طاقتیں جو افغان امن عمل میں براہ راست شامل ہیں وہ بھی بھارت کے عزائم سے بخوبی واقف ہیں اور فی الوقت دیکھ رہے کہ بھارت کیا کررہا ہے ۔ بھارت کو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر اس کی موجودہ گیم ناکام ہوتی ہے تو طالبان کا اگلا ہدف کشمیر ہوگا اور بھارت کے وہ علاقے ہوں گے جن پر بھارت نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ طالبان نے اگر بھارتی چالوں سے تنگ آکر امریکا سے کیا گیا معاہدہ توڑ دیا تو امریکا بھارت سے سختی سے نمٹنے پر مجبور ہوگا کیوں کہ امریکا کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ وہ اپنے فوجیوں کو مزید مروائے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا ہوگا کیوں کہ اگر افغان امن عمل خراب ہوتا ہے تو اس کی تپش صرف پاکستان اور افغانستان تک نہیں رہ گی بلکہ اس بار اس کی تپش کے ساتھ اس کے شعلے واشگٹن، لندن اور پیرس سمیت دیگر مغربی ممالک کے بڑے شہروں تک پہنچیں گے ۔

Comments are closed.