عمران خان مسلم سیاست کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے جس نے 22 سال طویل سیاسی جدوجہد کے بعد 18 اگست 2018 کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لیا۔
کرکٹ ہو یا سیاست ، عمران خان نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور نہ ہی اپنے ملک کی شبیہہ کو داغدار کیا۔
خواہ وہ شوکت خانم ہسپتال ہو یا وزارت کی کرسی ، عمران خان کا مقصد صرف انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔
عمران خان دنیا سیاست میں ایسا عظیم پاکستانی لیڈر ہے جس کے نام،کام اور شہرت کے چرچے صرف ایشیاء میں ہی نہی بلکہ یورپی ممالک میں بھی زبان زد عام ہیں ۔
عمران خان کے عظیم نظریے اور شاندار قیادت کی بدولت پاکستان اپنی کھوئی ہوئی شناخت واپس حاصل کرنے کی شاہراہ پر گامزن ہے
۔قائداعظم کے بعد ، عمران خان پاکستانی تاریخ کے واحد رہنما ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی اور امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔
عمران خان نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور کشمیر کے بارے میں غیر متزلزل موقف اختیار کرتے ہوئے اتنی خوبصورتی سے کشمیر کامقدمہ لڑا کہ آپ کے الفاظ کی گونج پوری دنیا نے سنی ۔عمران خان نے جس طرح یورپ کی سرزمین پہ کھڑے ہو کہ ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کہ لاالہ اللہ کہا وہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا ۔
عمران خان نے مسلمانوں کے قائد ہونے اور سچا عاشق رسول صل اللہ علیہ وسلم ہونے کا حق ادا کیا۔ یورپی ممالک کو حضور اکرم) کے حرمت کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
ماضی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کیا اور بھارتی ظلم و بربریت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی ۔ سابقہ حکومتوں کے برعکس عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، انہوں نے نہ صرف مودی کے سفاک چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ، بلکہ بھارتی مسلح افواج کے ذریعہ کشمیریوں کی نسل کشی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اقوام متحدہ کو اس کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا۔عمران خان کے علاوہ یہ جراءت ماضی کے کسی حکمران نے نہی کی ۔ انہوں نے فرانس کے توہین آمیز خاکوں کے خلاف بات کی اور دنیا کو بتایا کہ نبی اکرم مسلمانوں کے دلوں میں رہتے ہیں۔اور دنیا کو صاف الفاظ میں یہ واضح کیا کہ دنیا ادھ کی اُدھر ہو جائے ہم ناموس رسالت قوانین پر کوئ سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
عمران خان نے تمام مسلم رہنماؤں کو ناموس رسالت کے سلسلے میں خطوط لکھے اور انہیں دعوت دی کہ وہ مل کر توہین رسالت اور اسلامو فوبیا کے خلاف آواز بلند کریں۔طویل عرصہ گزرنے کے بعد ، پاکستان کو ایک عظیم قائد ملا ہے جس کا سیاست میں آنے کا مقصد ذاتی مفاد نہیں بلکہ ریاست مدینہ کی تشکیل ہے۔ جس نے لندن میں جائیدادیں نہیں بنائی ، جس پر بدعنوانی کا الزام نہیں جس کے بیرون ممالک خفیہ اثاثے نہیں ہیں۔
خان وہ لیڈر ہے جسے پاکستان کی معزز عدالت نے ایماندار اور قابل اعتماد قرار دیا ہے۔
۔ 27 فروری 2020 کو عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کو واپس کر کے دنیا کو امن کا ایک مثبت پیغام دیا ۔انھوں نے دنیا کو بتایا کہ ہم اسلام کے پیرو کار ہیں اور ہمارا مزہب ہمیں امن اور محبت کا درس دیتا ہے ، ہم امن کے شریک ہوں گے اور کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے .
عمران خان کے ماحول دوست اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ یہ عمران خان کی بے لوث قیادت اور عظیم نظریہ تھا جس کی بدولت پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار 5 جون 2021 کو عالمی یوم ماحولیات کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
وزیر اعظم عمران خان اور ان کی بہترین پالیسیوں کی بدولت ، پاکستان نے جس طریقے سے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے ، اس کی بین الاقوامی سطح پر تعریف کی جارہی ہے،اور عمران خان کی پالیسیوں کو اپنایا جا رہا ہے
کوویڈ ۔19 کے باوجود پاکستان نے اکانومی میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔خارجہ پالیسی میں عمران خان کی حکومت کے تحت پاکستان نے عمدہ پیشرفت کی ہے ، اس کے نتیجے میں ، دوسرے ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور بہت سے ممالک نے پاکستان کی طرف دو طرفہ تجارت کا ہاتھ بڑھانا عمران خان کی با صلا حیت قیادت پر اظہار اطمینان ہے
جو لوگ عمران خان کو سلیکٹڈ کہتے ہیں وہ یہ بات جان لیں کہ عمران خان کو اللہ رب العزت نے اس ملک کے لئے منتخب کیا ہے ، اور عمران خان اپنے عوام کو نا کبھی کسی کے سامنے جھکنے دیں گے اور نا ہی اپنی عوام کو مایوس کریں گے ۔
عمران خان امید کی کرن ہے۔








