حیدر آباد سے اغوا ہونے والی کم سن بچی بلوچستان سے عین نکاح کے وقت بازیاب

0
38

سندھ پولیس نے اغوا ہونے والی کمسن بچی کوبلوچستان کے علاقے جعفر آبادسے بازیاب کروالیا ۔ پولیس حکام کے مطابق کمسن بچی کے اغواکے بعد اس کی شادی تین گنا بڑی عمر کے مرد کے ساتھ کروائی جا رہی تھی.

اے ایس پی کا کہنا ہے کہ بچی کے نکاح کی تقریب جاری تھی اور کمسن بچی سے زبردستی دو بار رضا مندی لے لی گئی تھی جبکہ تیسری بار ہاں کرنے سے پہلے ہی اسے بازیاب کروا لیا گیا۔

حیدر آباد میں تعینات اے ایس پی علینہ راجپرنے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حیدر آباد کے علاقے نسیم نگر کی 13 سالہ کمسن بچی مقامی سکول میں چھٹی جماعت کی طالبہ ہے اور اس کے والد کچھ عرصہ پہلے وفات پا چکے تھے.

اغوا کے بعدجب کمسن بچی کا سراغ نہ ملا تو پولیس نے علاقے کی ریکی کرنا شروع کردی تو معلوم ہوا کہ ان کی گلی میں کچھ لوگ حال ہی میں شفٹ ہوئے تھے اور اس واقعہ کے بعد وہ پورا خاندان غائب تھا۔

کمسن بچی کی والدہ کے بقول اس خاتون کا کبھی کبھار ان کے گھر آنا جانا ہوتا تھا اور اس خاتون کے بیٹے عبدالشکور کے زیر استعمال جو موبائل نمبر تھا وہ مغوی بچی کی والدہ کو معلوم تھا۔

*فریاد کس سے کی جائے*

اے ایس پی علینہ کے مطابق پولیس نے اس نمبر پر جب بھی رابطہ کیا تو وہ بند ملا تاہم جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے پولیس کو یہ معلوم ہوا کہ پورے دن میں یہ موبائل صرف پانچ منٹ کے لیے آن ہوتا ہے.

اس عرصے کے دوران اغوا ہونے والی کمسن بچی کا اپنی والدہ کو فون آیا اور اس نے اپنی والدہ کو بتایا کہ اسے اغوا کیا گیا ہے اور وہ اس وقت سکھر میں ہیں۔

جس نمبر سے ٹیلی فون آیا تھا جب اس کی لوکیشن معلوم کی گئی تو وہ بلوچستان کے علاقے جعفر آباد کی آرہی تھی۔

سندھ پولیس نے بلوچستان پولیس سے رابطہ کیا اور اجازت ملنے کے بعد پولیس کی دو ٹیمیں جعفرآباد میں اس علاقے میں گئیں جہاں سے یہ موبائل استعمال ہوا تھا۔

پولیس نے جب کمسن بچی کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا تو اس وقت نکاح کی تقریب ہو رہی تھی اور محلے کا مولوی کمسن بچی کا نکاح چالیس سالہ شخص ارشار عرف معشوق سے پڑھوا رہا تھا۔

Leave a reply