آنلائن بزنس میں خواتین کا کردار،تحریر:طاہرہ عتیق
آج کل کے حالات اور مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے خواتین کو چاہیے کہ وہ بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے گھر میں آمدنی میں اضافے کا سبب بنیں ،یہ کوئی اتنی انہونی بات نہیں. ہم خواتین اگر کہیں جاب کرنا چاہیں تو انکو اسکول جوائن کرنے ٹیوشن پڑھانے یا بینکنگ میں سیکٹر میں جاب حاصل کرنے کیلئے مشورہ دیا جاتا ہے جس سے خواتین ایک محدود آمدنی کما سکتی ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ اسکول جاب میں ٹائم تو کم ہے مگر تنخواہ کے نام پر چند ہزار پکڑا دئیے جاتے ہیں جبکہ بینکنگ سیکٹر میں کام تو خوب لیا جاتا ہے مگر ترقی کی راہ میں روذے اٹکانا معمول ہے
وہ کیا ایسے کام ہیں جو خواتین اپنی مرضی سے اپنی آسانی کےساتھ کرسکتی ہیں
دیکھا جائے تو آجکل کا سوشل میڈیا بہت طاقتور حیثیت رکھتا ہے. فیس بک انسٹا گرام ٹویٹر پر خواتین کی بڑی تعداد نظر آتی ہے فیس بک اور انسٹا گرام پر تو باقاعدہ پیجز بنا کر خواتین چھوٹے پیمانے پر بزنس چلا رہی ہیں کپڑوں جوتوں جیولری میک اپ کھلونے اور بہت سی ایسی اشیاء ہیں جو یہ خواتین نہایت مناسب دام پر فروخت کر کے اپنا خرچہ پورا کررہی ہیں.یہ خواتین یہ کام گھر سے کرتی ہیں جس سے یہ اپنے گھر کی زمہ داری پوری کرنے کے ساتھ اپنے فری ٹائم. کو استعمال کر کے آمدنی بڑھانے کی کوشش کرتی ہیں اس مد میں وہ ایک اچھا پرافٹ کما لیتی ہیں یہ ایک آسان زریعہ آمدنی ہے جس کے زریعے آپ کو گھر بیٹھے معیاری اشیاء فراہم کردی جاتی اور بازاروں کی خواری سے بھی بچا جاسکتا ہے
مگر افسوس کا مقام ہے کہ ان خواتین کیلئے حکومت کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا سکی جس طرح آنلائن خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے حکومت کو چاہیے کہ ان خواتین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو باقاعدہ ایک پلیٹ فارم منظم کر کے دے جس میں ایسی خواتین کے مسائل کا تدراک کیا جائے بلکہ انکی حوصلہ افزائی بھی کی جائے.