امت مسلمہ میں قربانی کا جذبہ . تحریر : رانا احسان اللّٰہ

0
67

اشرف المخلوقات کی قربانی حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے ان کی اولاد سے شروع ہوئی اور چلی آرہی ہے لیکن جانور زبح کرنے کے احکام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نبوت کے دور میں شروع ہوئے اور اللہ کے حکم کی تعمیل کی گئی۔ جانور کی قربانی لازم نہیں 50 لاکھ یا 30 لاکھ بیل خرید کر ہی کی جائے اور ذبح کیا جائے اور ذبح کرنے سے پہلے بیل کو دکھاوے کے طور پر محلے اور بازار میں ہرگز نہ گھمایا جائے بلکہ پر خلوص نیت سے خالص اللّٰہ تعالٰی کے لیے قربانی کی جائے بے شک یہ اللہ ہی جانتا ہے کہ پانچ ہزار والے دھمبے یا بکرے کی قربانی قبول ہو گی یا بازاروں میں دکھاوا کرنے والے 50 لاکھ یا تیس لاکھ کے بیل کی قربانی قبول ہوتی ہے اصل قبولیت تو نیت خالص ہی کی ہے ابراہیم علیہ السلام کو اللّٰہ تعالٰی نے کم و بیش 84 سال کی عمر میں بیٹا عطا کیا اولاد کے لیے دعا مانگتے مانگتے 60 سال پھر 65 سال گزر گئے اور پھر تھوڑا عرصہ بعد اللّٰہ سبحان تعالٰی کا حکم آیا جاؤ اسے چھوڑ کر آؤ ابراہیم علیہ السلام بولے کہاں چھوڑ کے آؤں تو پھر فرشتہ جبریل علیہ السلام انسانی شکل میں اونٹنی پہ بیٹھ کر آئے دوسری اونٹنی پہ ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت حاجرہ اور بیٹا اسمعیل علیہ السلام سوار تھے اور ساتھ ابراہیم علیہ السلام فلسطین سے لمبا سفر طے کر کے چلتے چلتے مکہ معظمہ کے کالے پہاڑوں میں پہنچ گئے مکہ معظمہ کے پہاڑوں میں نہ پانی ہے نہ کوئی درختوں کا سایہ۔ حکم آیا یہاں چھوڑ دو ابراہیم علیہ السلام جو آگ میں بھی نہیں گھبرائے عرض کی یہاں کیسے چھوڑ دوں یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے تو جبریل نے فرمایا اللہ سبحان و تعالٰی کی یہی منشا ہے۔ کہ آپ کو یہیں چھوڑ دیا جائے.

تو انہیں وہیں چھوڑا اور ابراہیم علیہ السلام وآپس چل دیے بی بی حاجرہ پریشان ہو گئیں آپ یہاں چھوڑ کے کیوں جا رہے ہیں تین میل تک ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ چلتی رہیں انہیں جواب نہیں ملا پھر ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا حکم ہے کہ ہم فلسطین سے مکہ تک عظیم قربانی پیش کرنے آئے پھر جب اسمعیل علیہ السلام تھوڑا بڑے ہوئے تو انہیں ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا بیٹا اللہ سبحان و تعالیٰ کا حکم ہے کہ آپ کو اللہ کی راہ میں قربان کردوں.

یٹا بولا بابا پھر کر دیں زبح ابراہیم علیہ السلام بولے بیٹا آپ کو خبر ہے میں کیا کہہ رہا ہوں
بیٹا بولا مجھے زبح ہونا ہے اور آپ کے بدلے میں مجھے اللّٰہ تعالٰی ملے گا دنیا کے بدلے مجھے جنت ملے گی اسمعیل علیہ السلام نے فرمایا یہ میرا کرتا میری اماں کو دے دینا ابراہیم علیہ السلام نے اسمعیل علیہ السلام کے ہاتھ پاؤں باندھے اور الٹا لٹا دیا ابراہیم علیہ السلام نے سر آسمان کی طرف اٹھایا اور فرمایا اے اللہ مجھ سے ناراض ہو گیا ہے کیا اسمعیل علیہ السلام کی محبت نے میرے دل میں پکڑ لی ہے اے اللہ میرے دل میں تیرے سوا کچھ نہیں ہے اگر میرا کوئی امتحان ہے تو پاس کر دے انہوں نے چھری چلا دی
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسمعیل علیہ السلام کی جگہ چھترے کو ڈال دیا جب ابراہیم علیہ السلام نے آنکھ کھولی تو آگے چھترا زبح پڑا تھا۔
ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید قربان کے موقع پر دو چھترے زبح کرتے تھے نہ بکرے نہ گائے بلکہ چھترے کرتے۔ ایک اپنی طرف سے ایک اپنی امت کی طرف سے سبحان اللہ حج کے موقع پر آپ نے 63 اونٹ زبح کیے تھے۔

ایک اونٹ میں سات آدمیوں کا حصہ ہوتا ہے مالداروں کے لیے اک بڑا پیغام ہے۔ ہمارے ملک میں عجب کہانی ہے بیل لے کر 20 لاکھ کا یہ فخر ہے ریاہ ہے بناوٹ ہے دکھاوا ہے مالداروں سے درخواست ہے کہ آپ بیس لاکھ یا پچاس لاکھ کے بکرے خریدیں تاکہ بہت سے غریبوں میں زیادہ سے زیادہ گوشت تقسیم ہو سکے
اب تو مالداروں میں مقابلہ بازی شروع ہو چکی ہے صرف دکھاوے کے لیے تیس لاکھ یا پچاس کے بیل خریدے جا رہے ہیں مالداروں کو چاہیے غریبوں کو زیادہ سے زیادہ فائدے پہنچائیں
قربانی کے جانور کے جتنے بال ہوتے ہیں اتنی ہی نیکیاں متی ہیں دعا ہے اللہ سبحان و تعالیٰ ہمیں ایثار کے جزبے کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

@Rana241_7

Leave a reply