ہمارے معاشرے میں ہمیں طرح طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ ہزاروں قسم کی فطرتیں دیکھنے میں آتی ہے۔ بہت سے لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا یے۔ کبھی کبھی کوئی غیر ہمارے دلوں پر ایسا اثر اور نشان چھوڑ جاتا ہے جو کسی اپنے سے امید بھی نہیں کی جا سکتی۔
کچھ ایسا ہی واقعہ آج ہمارے ساتھ پیش آیا۔
آج سعودی عرب میں یوم العرفہ تھا۔ آج کو دن یہاں کے مقامی لوگوں کی اکثریت روزہ رکھتی ہے۔ یہاں بھی ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ آپ نے اکثر سعودی پلٹ پاکستانیوں کے منہ سے کفیلوں کی برائیاں سن رکھی ہونگی۔ اور یقیناً ان میں سے اکثریت کے بارے میں ہماری رائے بھی ایسی ہی ہے۔ لیکن آج ہوئے واقعے نے ہمیں یہ سکھا دیا کہ "ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں”
اللہ نے نفلی روزہ رکھنے کی توفیق دی، سارا دن گھر والوں سے باتوں میں، نماز اور ذکر اور سو کے گزر گیا۔ شام ہوئی تو دوست نے کہا کہ آج ریسٹورنٹ سے کھانا کھا کے آتے ہیں۔ رہائش کے پاس ہی ایک ترک ریسٹورنٹ ہے۔ اکثر جانا ہوتا ہے وہاں پر۔ افطار کمرے میں کر کے جب ہم ریسٹورنٹ پہنچے تو وہاں پہلے سے ایک باریش سعودی کھانا نوش فرما رہا تھا۔ میں نے رسماً انہں سلام کہا، انہوں نے میری طرف دیکھا مسکرا کر وعلیکم السلام کہا، میں نے اپنی ٹوٹی پھوٹی عربی میں انہیں عید کی ایڈوانس مبارک بھی دے ڈالی، یہ سب دیکھ کر وہ مسکرائے اور کھانا کھانے میں مصروف ہوگئے۔
اتنی دیر میں ہمارا آرڈر بھی آ گیا اور ہم نے بھی کھانا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد ویٹر پیپسی لے کے ہمارے پاس آیا اور بولا، "یہ ان صاحب نے آپ کو دینے کے لئے کہا ہے” ہم نے قبول کی اور ان کا شکریہ ادا کر کے کھانا کھانے لگ گئے۔ انہوں نے اپنا کھانا ختم کیا اور کاؤنٹر پہ حساب کتاب کر کے پیسے دے دئیے۔ جاتے وقت مسکراتے ہوئے ہمیں "عید مبارک” بھی کہہ گئے۔
ہم نے کھانے سے فارغ ہو کے، ہاتھ دھو کے جب بل دینا چاہا تو معلوم ہوا کہ اللہ کا وہ نیک بندہ ہمارے پیسے بھی دے گیا ہے۔ ہم حیرت بھری نگاہوں سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے کہ ایسا کیوں کیا؟
آخر ایسا کیا تھا جس نے اس شخص کو متاثر کیا؟
ہوٹل میں اور بھی لوگ تو موجود تھے (کئی تو سعودی بھی تھے) تو ہمارا بل ہی کیوں؟
کیا ریسٹورنٹ میں آتے ہی ہمارا اسے سلام کرنا، اس سے حال پوچھنا، عید کی مبارک دینا اسے پسند آیا؟
اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن ایک بات تو ہے۔ اخلاق آپ کے بڑے سے بڑے دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے۔ آپ کے قتل کے درپے لوگ آپ کے خادم بھی بن جایا کرتے ہیں یہ چیزیں ہمیں اللہ کے رسول ﷺ کی سیرت سے ملتی ہیں۔
خیر، وجہ چاہے کچھ بھی ہو، جب آپ کسی سے اخلاق سے پیش آتے ہیں تو آپ کا ایک مثبت اثر اس کے دل میں اتر جاتا ہے۔ حضرت ابودردہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : "میزان میں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں” ایک اور مقام پہ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بیشک مومن اپنے حسن اخلاق کی بدولت روزے رکھنے اور قیام کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے” اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حسن اخلاق سے نوازے۔ آمین
@Being_Faani
Shares: