افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات جاری رکھنے پر متفق، جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا

0
44
افغان-حکومت-اور-طالبان-امن-مذاکرات-جاری-رکھنے-پر-متفق،-جنگ-بندی-پر-اتفاق-نہیں-ہو-سکا #Baaghi

قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کے بعد کہا گیا فریقین مزید امن مذاکرات کے لیے پر عزم ہیں دونوں اس کوشش میں ہیں کہ ان میں کوئی سیاسی مفاہمت طے پا جائے-

باغی ٹی وی : افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان سفارتی مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 17 جولائی سنیچر کو شروع ہو ئے تھے اور 18 جولائی اتوار کے روز ختم ہوئے۔ اس کے اختتام پر فریقین نے کہا کہ وہ مزید امن بات چیت کے لیے پر عزم ہیں۔

عبداللہ عبداللہ کی قیادت میں 7 رکنی حکومتی وفد اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان 2 روز سے مذاکرات جاری تھے۔

بات چیت کے اختتام پر فریقین کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے، وہ ایک ایسے تصفیہ تک پہنچنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں جو اسلامی اصولوں کی روشنی میں افغانستان کے تمام مرد اور خواتین کے مفادات اور خواہشات کا جواب دیتی ہے جب تک اس سلسلے میں کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا اس وقت تک وہ اعلی سطح پر مذاکرات جاری رکھیں گے۔

” فریقین نے ملکی سطح پر، ”انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے اور تمام فریق اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سویلین انفراسٹرکچر کو تحفظ فراہم کیا جائے ، شہری ہلاکتوں کو روکا جائے افغانستان میں کورونا وبا کے پیش نظر ، وہ اہلکاروں کی حفاظت کے لئے ویکسینیشن سمیت تمام مناسب اقدامات اٹھائیں گے ، اور شفافیت کے ساتھ کوویڈ 19 کے علاج کے لئے درکار آکسیجن اور دیگر کی بے دریغ نقل و حمل اور فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

دونوں وفود نے افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کے لئے ریاست قطر کی طرف سے فراخ دلی سے تعاون کرنے کی تعریف کی۔ انہوں نے امن عمل میں تعاون کرنے پر پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کا بھی شکریہ ادا کیا۔

ادھر طالبان کے ترجمان نے اتوار کے روز قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہوں نے بات چیت کے دوران جنگ بندی کی کوئی پیشکش نہیں کی ہے ترجمان کا کہنا تھا، ”ہم نے دوحہ بات چیت کے دوران تین ماہ کے لیے جنگ بندی جیسی کوئی تجویز پیش نہیں کی۔”

طالبان کے زیر قبضہ 24 اضلاع کا کنٹرول واپس لے لیاہے:افغان حکام کا دعویٰ

مذاکرات کی نگرانی کرنے والے ایک سینیئر قطری افسر مطلق القحطانی کا کہنا تھا کہ فریقین نے، ”عام شہریوں کی ہلاکت سے بچنے کے لیے کام کرنے پر تو اتفاق کیا ہے تاہم جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔’

خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کا سلسلہ تعطل کے ساتھ جاری رہا تاہم افغانستان سے غیرملکی افواج کے حتمی انخلا کے آخری مرحلے کے دوران طالبان کی جانب سے میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی کے بعد بات چیت کی رفتار سست پڑگئی تھی۔

طالبان نے حالیہ دنوں میں افغانستان میں اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کا پچاسی فیصد علاقہ ان کے کنٹرول میں ہے۔

کابل: طالبان قندھار میں داخل ہو گئے افغان میڈیا

پاکستان کے ساتھ لگنے والی اہم جنوبی سرحدی کراسنگ کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغان فورسیز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان اسپین بولدک میں گزشتہ جمعہ زبردست جھڑپیں ہوئیں۔

جنوبی سرحد پر ہونے والی لڑائی ہفتوں سے جاری پورے افغانستان میں ہونے والی جھڑپوں کے سلسلے کا حصہ ہے جہاں طالبان متعدد عسکری کارروائیوں کے ذریعے درجنوں اضلاع میں حیرت انگیز طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

طالبان کے یورپین سیکشن کے سربراہ کی سوئس سفیر و دیگر سے ملاقات اہم یقین دہانی…

Leave a reply