کہتے ہیں معاشرتی براٸیوں پہ کچھ لکھنے کا فاٸدہ نہیں لوگ پڑھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور جو پڑھتے ہیں وہ اگلے ہی لمحے سب بھلا کے اسی براٸی میں مگن ہو جاتے ہیں. میرا ماننا ہے کہ اپنی کوشش جاری رکھنی چاہیے اور آپ کی تحریر پڑھ کے کوٸی ایک انسان بھی اس براٸی سے توبہ کرلے یا اپنی بری عادت چھوڑ دے تو آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گۓ.
میرے ذہن میں میرے ایک دوست کی مثال ہے جو اپنی بیوی سے مار پیٹ کرتا تھا اور فخر سے دوستوں کو بتاتا بھی تھا اور کہتا تھا ایسے رکھتے ہیں بیویوں کو !!!
پھر ایک دن اس نے کسی خاتون لکھاری کی ایک تحریر پڑھی اس تحریر میں اس خاتون نے خود سے ہونے والی مار پیٹ اور وحشیانہ سلوک کے بارے میں لکھا اور انتہاٸی تکلیف دہ الفاظ میں اس کرب کا اظہار کیا جس سے عورت گزرتی ہے جب مرد اپنی بیوی کو دوست سمجھنے کے بجاۓ اپنی جاگیر یا زرخرید سمجھتا ہے .
میں نے وہ تحریر پڑھنے کے بعد اس انسان کو کٸ دفعہ روتے دیکھا اور خدا سے معافی مانگتے دیکھا اپنی بیوی سے معافی ملنے کے بعد پرسکون دیکھا اور آج وہ مثالی جوڑی بن کے زندگی گزار رہے ہیں یا یوں کہیں کہ مثالی دوست بن کے ذندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں.
توعرض یہ ہے کہ ضرور لکھیں بامقصد لکھیں اپنے تجربات لکھیں معاشرتی براٸیوں پہ لکھیں اچھی اور بامقصد تحریر اثر کرتی ہے شاید کوٸی براٸی میں گھرا انسان سدھرنے کے لۓ آپکی تحریر کے انتظار میں ہو مطلب اللہ پاک نے وسیلہ آپ کو بنایا ہو.
اللہ سب کا حامی و ناصر ہو،
@Ch_danishh