آزاد کشمیر میں الیکشن ہونے جا رہا ھے تمام تر سیاسی پارٹیاں جدوجہد کر رہی ہیں۔اپنی انتخابی مہم میں لاکھوں کیا اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ان پارٹیوں میں کہیں نام تو آتا ھے تحریک انصاف کا جن کی وفاق میں حکومت ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ نواز،پاکستان پیپلز پارٹی بھی سرگرم ہیں۔میں نے مختلف احباب کی تقاریر کو سنا تو کسی کا موقف لسانیت کا تھا تو کسی کا موقف قومیت پر مبنی تھا۔کسی پارٹی نے اپنا مقصد دعوں کو بنا رکھا تھا۔
سب سے پہلے آتے ہیں پاکستان مسلم۔لیگ نواز کی طرف۔پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز صاحبہ نے الیکشن مہم کے حوالے سے جلسہ عام میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اگر ہم حکومت میں آتے ہیں تو کشمیر کی آزادی پاکستان مسلم لیگ ن کے اقتدار سے ہی ممکن ہے”
پاکستان مسلم لیگ ن وہ سیاسی جماعت ہیں جو ملک پاکستان میں 3 بار حکومت کر چکی ہے اور ان کے قائد نواز شریف نے مودی کو اپنی نواسی کی شادی پر بلایا تھا اور جب یہ بھارت گئے تو کشمیر کی حریت قیادت ان سے ملاقات کے لیے انتظار کرتی رہی لیکن انھوں نے کشمیر پر ظلم کرنے والے سے ملاقات کی لیکن ان بطل حریت قائدین سے ملاقات کرنا مناسب نہ سمجھا۔اب اس سے واضح ہو گیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا بیانیہ اور منشور جو ہے وہ باطل ہے اور حق سچ پر مبنی نہیں ھے۔اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے بیانیہ کی بات کر لیتے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی وہ سیاسی جماعت ہے کہ جن کا مقصد صرف و صرف اقتدار ہے چاہے وہ مودی کی یاری سے ملے یا امریکہ کی چاکری سے ملے اس لیے اس سے واضح ہو جاتا کہ یہ جماعت کشمیر کے عوام کی نمائندہ جماعت ہونے کے اہل نہیں ھے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت وفاق میں بھی ھے لیکن مجھے افسوس سے لکھنا پڑ رہا کہ تقریبا 2 سال کا عرصہ ہو رہا کشمیر میں لاک ڈاؤن کو لیکن ہمارے وزیراعظم نے اس انداز سے کشمیری عوام کی مدد نہیں کی جس انداز سے وہ چاہتے ہیں۔
جب میں مختلف سیاسی جماعتوں کا جائزہ لے رہا تھا تو میری نظر سے ایک جماعت "جموں و کشمیر یونائیٹڈر موومنٹ”
کا نام گزرا ان کے منشور کو میں نے پڑھا۔جموں وکشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا موقف ہے کیا ان کا منشور نہ تو لسانیت پر مبنی اور نہ جاگیردارانہ نظام پر مبنی ھے۔بلکہ جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا موقف کشمیر کی نصرت پر مبنی ہے۔اور صرف دعوی ہی نہیں بلکہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ان کا عملی کام بھی ھے۔اس کے بعد خدمت خلق اور نوجوانوں کی تربیت ان کا بنیادی مقصد ہے جس سے واضح ہو جاتا کہ یہ جماعت نہ صرف آزاد کشمیر کی نمائندہ جماعت ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر کی بھی نمائندہ ھے۔اس کے علاوہ منشیات کا خاتمہ بھی ان کے منشور کا حصہ ہے۔منشیات کا خاتمہ وہی کروا سکتا جس کا منشیات کا کاروبار نہ ہو اور الحمدللہ اس جماعت کے قائدین اور نمائندگان میں ایسا کوئی فرد موجود نہیں ھے۔جموں وکشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا مقصد کرپشن کا خاتمہ بھی ہے اور یہ ایسا دعوی نہیں ہے جیسا پاکستان تحریک انصاف نے کیا کہ دوسروں کو کرپشن کیسز میں پھنسا دو اور جب باری آئے جہانگیر ترین کی تو اسے این آر آو دے دیا جائے۔بلکہ جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ عوامی یگانگت اور اتحاد کو قائم کرنا چاہتی ہے۔اس کے علاوہ جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا مقصد نوجوانوں میں اسلام کے شعور کو بیدار کرنا ھے۔ان کا مقصد جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ اور اسلام کی سربلندی مقصد ہے۔اس سے پہلے بھی بہت سی سیاسی جماعتوں نے جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ چاہا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا وہ بس دعوی ہی تھا کیونکہ وہ جماعت خود ہی جاگیردار کے زیر انتظام تھی۔اس کے علاوہ جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا منشور دو قومی نظریہ کی سربلندی ہے اور دو قومی نظریہ اسی وقت اجاگر ہو گا جب اسلام پر چلنے والے لیڈران ہماری اسمبلیوں میں جائے گے۔
محترم قارئین! آپ میرا یہ سوال آزاد کشمیر کی غیور عوام تک پہنچا دے کہ انھوں نے اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ کا فیصلہ کرنا ہے نہ کہ نوٹوں کی کھنک پر ذہنی غلامی کی بنا پر ووٹ نہیں ڈالنا۔25 جولائی کے دن آزاد کشمیر کے عوام کا امتحان ہے کہ وہ 73 سالہ ذہنی غلامی سے نکل کر با سیرت اور نیک نمائندگان کو سردار بابر حسین کی قیادت میں کرسی پر مہر لگا کر کامیاب کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔کیونکہ اگر اس جماعت کو موقع دیا گیا تو پھر مودی اور انڈین افواج کو جواب سیف جہاد سے دیا جائے گا نہ کے منت سماجت سے جیسا کہ موجودہ حکومت نے بھی کیا اور گزشتہ حکومتوں نے بھی کیا۔آپ لوگوں کا ضمیر کبھی مطمئن نہیں ہو گا ان لوگوں کو ووٹ کرنے کے لیے جو کہ کشمیر کا سودا کر چکے ہیں۔اس لیے کرسی پر مہر لگا کر جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کو کامیاب بنانے۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
@ABGILL_1








