‏حالات حاضرہ میں مسلمانوں کی پستی کا واحد علاج . تحریر : محمد صابر مسعود

0
64

ایک وقت تھا کہ چہار دانگ عالم میں اسلام کی گونج تھی، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیواؤں کا ڈنکا تھا، یہود و ہنود انکے سامنے بندر، بندریوں کی طرح ایک ہی حکم کے منتظر ہوتے تھے لیکن آج وہی مسلمان سوائے معدود چند کے ہر طرف ظلم و ستم کی چکی میں پستا ہوا نظر آ رہا ہے خواہ وہ ہندوستان کے مظلوم مسلمان ہوں یا فلسطین و شام و سیریا کے بے کس و بے بس مسلمان، کبھی تو انکو سرپسند تنظیموں کے ہاتھوں مآب لنچنگ کے ذریعہ شہید کیا جا رہا ہے تو کبھی ان پر بمباری کرکے ملبے کے ڈھیروں تلے دفن کیا جا رہا ہے۔ الغرض آج مسلمان ہرطرف ظلم و زیادتی اور نفرت بھری نگاہوں کا شکار ہیں تو اسکی کیا وجہ ہے؟ اور ہمیں اسکے لئے کیا لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے ؟

اسکا سادا سا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عالم ناسور میں حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما کر خلافت ارضی انکو عطا فرمائ اور انکی ذریت میں کم و بیش سوا لاکھ انبیاء کرام مبعوث فرمائے جن سے اس عالم فانی میں خیر کے سلسلے مسلسل جاری و ساری ہیں لیکن اسکے برخلاف لعین و مردود شیطان کو پیدا فرمایا جس نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا ہے کہ میں تیرے بندوں کو جہنم کا ایندھن بناؤنگا اور اسکی ذریت میں بہت سے خلفاء فرعون، ہامان، شداد، نمرود، بخت نصر، بلعم باعورا، مسیلمہ کذاب، ابو جہل، عبداللہ بن ابی اور غلام قادیانی جیسے بے شمار جن و انس ہیں خصوصاً یہود و ہنود جو ہمہ وقت اسلام کو نقصان پہنچانے کی تاک میں ہیں اور شیطان مردود کے اللہ تعالیٰ سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لئے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں کہ کیسے امت مسلمہ کو دوزخ کی طرف دھکیل کر، شیطان لعین کے کئے گئے وعدے کو پورا کرکے اپنے جھوٹے معبودوں کی خوشی تلاش کی جائے تو ایسے وقت میں ہمیں یہود و ہنود کے شرور و فتن سے اور آپسی اختلافات سے بچنے کے لئے قرآن و سنت پر کاربند ہونا ہوگا اور اپنے ان اکابرین کی قیادت کرنا ہوگی جنکا ایک بھی عمل قرآن و سنت کے خلاف نہیں جاتا کیونکہ قرآن کریم کا ارشاد پاک ہے ” وَلَا تَهِنُوا۟ وَلَا تَحۡزَنُوا۟ وَأَنتُمُ ٱلۡأَعۡلَوۡنَ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِینَ ” تمھیں غمگین و افسردہ ہونے کی ضرورت ہے اور نا ہی مایوس ہونے کی اگر تم ایمان پر مکمل طور پر کار بند رہو۔ لہذا معلوم ہوا کہ ہمارے اوپر جو مصائب و پریشانیاں آ رہی ہیں انکی اصل وجہ ہماری بزدلی، کمزوری، رات دن کے گناہ اور یہود و ہنود کی پیروی ہے اسلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس مسلم نسل نو کو ایمانی حلاوت سے محظوظ فرمائے آمین یا ربّ العالمین.

رہی بات یہ کہ ہم مختلف فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کو کچوکے لگانے میں مصروف ہیں اور ابھی تک اس بات کو نہیں سمجھ پائے کہ کونسا مسلک و مشرب راہ راست پر ہے تو ایسے وقت میں ہم کس مسلک و مشرب کو اختیار کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہوں تو اسکا صاف جواب یہ ہے کہ جو بھی مسلک آپ کو ” ما انا علیه و اصحابی ” کی روشنی میں چلتا ہوا نظر آئے اندھ بھکتی سے بچتے ہوئے اسی کو اختیار کرلیں ان شاءاللہ کامیابی و کامرانی ہمارے قدم چومے گی۔۔۔ اللہ تعالیٰ مجھے لکھنے سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین یا رب العالمین.

‎@sabirmasood_

Leave a reply