پاکستان کے جنوب مشرقی حصہ میں واقع صوبہ سندھ قدیم ورثے کا مالک ہے ،جہاں پچھلے تیرہ سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جنہوں نے سندھ کو تباہ کرنے میں کوئ کسر نہی چھوڑی ۔
سندھ میں ہر طرف کتوں کا راج ہے اور جیے بھٹو کا نعرہ لگانے والے آزاد کشمیر میں جیتنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔

13برس کے طویل عرصے میں بھٹو سرکار نے سندھ کی عوام کو غربت،بے روزگاری،کچرا کنڈیوں ،قحط اور خشک سالی کے سوا کچھ نہی دیا ۔ایک طرف بلاول زرداری آزاد کشمیر میں بلند و باگ جھوٹے دعووں کے سنہری جال پھینکنے میں مصروف تو دوسری طرف طویل لوڈشیڈنگ سے بے حال،پانی کی بوند بوند کو ترستا شہر قائد اور بھوک کے ہاتھوں دار فانی سے کوچ کرتے صحرا تھر کے نومولود بچے زرداری حکومت کے منہ پہ طمانچہ ہے ۔

کچھ دن قبل سوشل میڈیا پہ بلاول بھٹوں یہ دعوای کرتے نظر آئے کہ کشمیر میں تیر چلے گا ، بلاول بھٹو اور ان کے جیالے شائد یہ بات فراموش کر چکے ہیں کہ بھٹو خاندان نے کشمیریوں کے حقوق خود داریت پر تیر تو اسی دن چلا دیا تھا جب راجیو گاندھی کی اسلام آباد تشریف آوری پر شاہرہ کشمیر کے بورڈز کو سفید کپڑے سے بھٹو خاندان کی ایما پہ ہی ڈھانپا گیا تھا ۔

آج بلاول زرداری وزیر اعظم پاکستان پر کشمیر فروشی کا الزام لگاتا ہے تو انسانیت خون کہ آنسو روتی ہے ،تاریخ 27دسمبر 2007 کے وہ تاریک اوراق پلٹتی ہے جہاں بلاول کی والدہ ماجدہ محترمہ بینظیر بھٹو ایک انگریزی اخبار میں یہ شرمناک اقرار کرتی ہیں کہ انہوں نے سکھوں کی لسٹیں راجیو گاندھی تک پہنچاتے ہوئے اسکی مدد کی ۔

کشمیری لاشوں پر جھوٹے وعدوں کی سیاست کرنے والی پیپلز پارٹی پہلے اپنے گزشتہ پچاس سالوں کی سیاست کا حساب دے کہ کھوکھلے دعووں،اور جھوٹے الزامات کے علاوہ انہوں نے کشمیر کیلیے کیا کیا؟کس پلیٹ فارم پر کشمیریوں کے حقوق کی بات کی ؟کشمیر کو چھوڑیں پیپلز پارٹی صرف سندھ کا حساب ہی نہی دے سکتی ۔وہ سندھ جہاں قتل و غارت ،راہ زنی اور عزت زنی عام ہیں ،جہاں عوامی سیاست کی بجائے نوٹوں کی اور ظلم و جبر کی سیاست ہے ۔وہ پیپلز پارٹی نے جس نے ثقاتی ورثہ کیلیے مشہور سندھ کو کچرا کنڈی اور گندے نالوں میں تبدیل کردیا ہے آج جنت نظیر وادی آزاد کشمیر میں جیت کے دعوے کر رہی ہے ۔ کشمیری عوام بھٹو کی آڑ لیے بلاول و زرداری کے گھناؤنے چہروں کو خوب پہچانتی ہے کہ جو سندھ کی عوام کیلیے کچھ نا کرسکے، جنہوں نے روشنیوں کے شہر ،شہر کراچی کو لوڈ شیڈنگ کی تاریکیوں میں دھکیل رکھا ہے وہ کشمیری عوام سے کیے وعدے کیا خاک پورے کریں گے ۔

نعروں اور نوٹوں کی سیاست کرنے والے بلاول کشمیر میں حکومت کی بات کرتے سندھ کی بربادی کے سوال پہ آئیں ،بائیں ،شائیں کرتے نظر آتے ہیں ،گزشتہ تیرہ سالوں میں زرداری حکومت نے سندھی عوام کو مسائل کے انبار دیے ہیں ،لاچار سندھی عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہی ،تھر میں ہزاروں بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں لیکن امرا وقت کے کان پہ جوں نہی رینگتی ،آئے روز سیکڑوں لوگ ناقص نظام صحت اور علاج کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں ، پیپلز پارٹی نے بھٹو تو زندہ رکھا لیکن مظلوم عوام کو زندہ درگور کر دیاہے ،آوارہ کتوں کی بہتات اور انکا شکار بن کے ابدی نیند سوجانے والوں کی لاشوں پہ بین کرتی مائں بہنیں بھٹوں کے زندہ ہونے کا ماتم کرتی نظر آتی ہیں ۔

سندھ کی حالت زار چیخ چیخ کر آزاد کشمیر کے باسیوں سے التجا کرتی ہے کہ ان کے دھوکے اور ہوائ وعدوں پہ یقین نا کرنا جو 50 سال سے کچھ نہی کر سکے وہ اب کیا کریں گے ۔کشمیری عوام اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کے ،مریم ہو یا بلاول انکا مقصد صرف اور صرف زاتی مفادات اور اپنے اپنے ابا کی کرپشن اور لوٹ مار کو محفوظ کرنا ہے۔
آزاد کشمیر کے باسیوں کی آخری امید عمران خا ن ہے۔

Shares: