قربانی کا جانور اور اس سے متعلق ہمارے رویوں پہ چند باتیں تحریر: فہد علی

1) سب سے پہلے تو قربانی دینے والے انسان کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کس کیلئے دینے لگا ہے، اس کا مقصد پیدا کرنے والی کی یا دنیا داروں کی رضا حاصل کرنا ہے؟ 2) دوسری بات جو اکثر لوگوں کو معلوم ہے کہ جس رقم سے قربانی خریدی گئی وہ حلال بھی ہے یا نہیں؟

حلال یا حرام رقم ہونے کی بات تو اکثر لوگ کرتے ہیں لیکن بہت کم غور و فکر کرتے ہونگے، اگر دوسری طرف دیکھیں کہ 3) جب قربانی خرید لی جاتی ہے تو جانور پہ نکتہ چینی و عیب جوئی کے تیر برسنا شروع ہوجاتے ہیں، مالک نے جانور اپنی پسند کا خریدا ہوتا ہے لیکن لوگ عیب جوئی کرتے ہوئے اس کا دل جانور کیلئے کھٹا کرنے کی کوشش کرتے ہیں

4) کوئی کہتا ہے مہنگا خرید لیا، اس کی ٹانگ ٹھیک نہیں، سینگ خراب ہیں وغیرہ وغیرہ، اگر تو کوئی عیب واقعی نظر آئے تو ٹھیک ہے اسے بتانا کوئی برائی نہیں لیکن جان بوجھ کر کیڑے نکالنا نہایت غلط عمل ہے۔ 5) کچھ لوگ جتنے کا جانور خریدتے ہیں جان بوجھ کر اس سے کم قیمت بتاتے ہیں تاکہ لوگ کہیں کہ بہت اچھی قیمت پہ خرید لیا ہے تمہاری تو عید سے پہلے عید ہوگئی حالانکہ وہ انسان جان بوجھ کر جھوٹ بولتا ہے اور ایسے جھوٹ پہ اللہ کی پکڑ سخت ہے جو جان بوجھ کر بولا جائے اور 6) قربانی کے جانور پہ جھوٹ بولنے سے اللہ قبول کرے گا یا نہیں یہ بھی سوچنا چاہیے

7) ایک مسلمان جو پہلے زیادہ رقم کی قربانی خریدتا تھا اگر اب کی بار حالات سازگار نہیں رہے اور اس نے سابقہ قربانی کے مقابلہ میں آدھی قیمت والا جانور خریدا ہے تو پہلے تو وہ لوگوں کی باتیں سوچ سوچ کر پریشان ہوگا کہ لوگ اس کے جانور کا مزاح بنائیں گے کہ اس سے چھوٹا جانور نہیں تھا ملا؟ کوئی مرغی ہی خرید لیتے، اس کے بچوں سے طنزیہ کہیں گے کہ وہ چھوٹا سا اور کمزور سا جانور آپ کا ہے؟ اور لوگ غربت کے طعنے دیں گے کہ بس اتنی دیر ہی بڑی قربانی کرنی تھی شوق پورا ہوگیا ہے کیا، فلاں فلاں۔

8) جس مسلمان نے اللہ کی دی ہوئی طاقت کے مطابق چاہے چھوٹا جانور خریدا ہے یا بڑا اس سے حسد کرنے اور بلاوجہ عیب جوئی کرنے کی بجائے مبارکباد دیں، خوشی کا اظہار کریں کیونکہ قربانی نیت کی ہوتی ہے اور جس ذات کی راہ میں دینی ہے اس نے نیت دیکھنی ہے یہ نہیں دیکھنا کہ کس کا جانور بڑا ہے اور کس کا چھوٹا ہے

قربانی کے جانور کو لے کر دوسرے مسلمان بھائی یا جانور کا مزاح بنانے اور بلاوجہ عیب جوئی کرنے سے اللہ نہ کرے اپنی قربانی کا ثواب بھی خطرہ میں پڑسکتا ہے لہذا ہمیں توبہ کرنی چاہیے کہ آئندہ کوئی بھی ایسا عمل نہیں کریں گے جس سے دوسروں کی دل آزاری اور اللہ کی ذات ناراضی ہو، پروردگار سب کی قربانی قبول فرمائے، آمین

Twitter handle @amfahadali1

Comments are closed.