اسپن بولدک کی بدلتی ہوئی صورتحال تحریر: محمد اسعد لعل

0
39

آج سے تقریباً بیس سال قبل افعانستان پر طالبان کی حکومت تھی۔11 ستمبر 2001 میں امریکہ میں ہونے والے حملہ کے بعد امریکہ کی قیادت میں غیر ملکی افواج افغانستان پر حملہ آور ہوتی ہیں اور طالبان کی حکومت کے خاتمے کا علان کیا جاتا ہے۔بیس سال تک افواج اور طالبان کے درمیان جنگ جاری رہتی ہے۔طالبان کی طاقت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا گیا۔اب غیر ملکی افواج کے انخلا کے موقع پر طالبان نے پھر سے افغانستان کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر نا شروع کر دیا ہے۔ اب تک طالبان افغان فوج کی چوکیوں، قصبوں اوربڑے شہروں سے متصل دیہاتوں کو قبضے میں لے چکے ہیں۔
چمن بارڈر کے پاس کے علاقوں میں پہلے افغان فوج تھی جبکہ حال ہی میں طالبان نے وہاں کا کنٹرول سمبھال لیا ہے۔ یہ علاقے افغان فوج کے لیے ایک مصیبت بن گےہیں۔ افغان حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ یہ علاقےہمارے کنٹرول میں ہیں۔ دوسری جانب طالبان نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے ثابت کیا کہ یہ وہ جگہ ہے جو بادستور طالبان کے کنٹرول میں ہے ۔
یہ تو ہے دونوں طرف کے بیانات لیکن وہاں کے لوکل میڈیا کے مطابق سپن بولدک( جو کہ پاکستان کی سرحد سے متصل علاقہ ہے) کے مین بازار میں گھمسان کی لڑائی ہو رہی ہے،گزشتہ دو دنوں سے وہاں جنگ کی سی کیفیت ہے۔ بہت بڑی تعداد میں دونوں طرف کے لوگ جان سے گئے اور بہت بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوے ہیں ۔
ایک اور بڑی دلچسپ صورت حال تب پیدا ہوئی جب افغان حکومت نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے ہم سے کہا ہے کہ سپن بولدک کے وہ علاقے جو طالبان نے آپ سے چھینے ہیں اگر آپ نے ان علاقوں کو واپس طالبان سے چھین لینے کی کوشش کی تو پاکستان کی فضائیہ آپ پر حملہ کر دے گی۔جب کہ دوسری طرف افغانستان کی حکومت کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ یہ علاقہ جس پر طالبان نہ قبضہ کر لیا تھا افغان فوج نے طالبان سے آزاد کروا لیا ہے اور اب وہاں افغان حکومت کا کنٹرول ہے۔
اگر اس بات کو مان لیا جائے کہ افغان حکومت نے وہ علاقہ طالبان سے واپس لے لیا ہے تواب سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی آئیر فورس نے حملہ کیوں نہیں کیا اگر کیا ہے تو کہا کیا؟
افغان حکومت کی دونوں باتوں میں سے کوئی ایک بات جھوٹ ہو سکتی ہے یا تو انہوں نے طالباں سے سپن بولدک کا علاقہ واپس لے لیا ہے یا پھر پاکستان نے حملہ کرنے کی دہمکی دی۔
پاکستان نے تردید کرتے ہوئے واقعے کے بارے میں بتایا کہ افغانستان کی حکومت نے پاکستان سے رابطہ کیا اور یہ رابطہ فوج کی سطح پر ہوا کہ ہم طالبان پر ایک بڑا حملہ کریں گے اور یہ حملہ سپن بولدک میں کریں گے جو کہ پاکستان کی سرحدی علاقے کے بلکل قریب ہے۔پاکستان نے کہا کہ انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن افغان حکومت نے کہا کہ وہ اس علاقے میں فضائی حملہ کریں گے اور پاکستان کو اس لیے پہلے بتا رہے ہیں کہ ممکنہ نقصان کا پاکستان کو پہلے سے علم ہو۔
اس بات کے جواب میں پاکستان نے تحفظات کا اظہار کیا کہ یہ چمن بارڈر کا ایریا ہے یہاں ہماری املاک اور شہری بھی ہیں۔ اور اس ایریا میں ہمارے فوجی بھی ہیں ، ہم آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ سرحد کی اس جانب کو مالی و جانی نقصان نہ ہو۔ آپ اپنی سرحد کے اندر جو بھی کریں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر سرحد کی اس طرف کوئی نقصان ہوا تو ہم اس کا جواب ضرور دیں گے۔
یہ بات بلکل ٹھیک ہے کہ ان کی آپس کی لڑائی میں اگر ہمارے فوجی شہید ہو جائیں تو ہم ضرور جواب دیں گے اور جواب بھی کیوں نہ دیں اگر ہمارے شہری شہید ہو جائیں تواس کا مطلب کہ ہماری ریاست اپنے شہریوں کے تحفظ میں نا کام رہی۔ پاکستان کے تحفظات بلکل درست ہیں کیوں کہ افغان فوج پروفیشنل نہیں ہے۔کچھ دن پہلے افغان فوج طالبان کو مارنے اپنا ایک ہوائی مشن لے گئی اور اس گروپ کو مار دیا جو کہ افغان حکومت کی طرف سے شمالی اتحاد کے علاقے ہیں طالبان سے لڑ رہا تھا۔افغانستان کی ائیر فورس کو پتا ہی نہیں چلا کہ وہ کس کو مار رہے ہیں
پاکستان نے دو ٹوک بات کی کہ ہم ایسی کوئی بھی چیز برداشت نہیں کریں گے کہ جس میں پاکستان کو زرہ بھر بھی نقصان پہنچے، یہ تھا پاکستان کا جواب ایک ذمہ دار ریاست کا جواب۔
افغانستان نے اس بات کا پتنگر بنایا کہ پاکستان طالبان کے حق میں ہے،پاکستان طالبان کو بچا رہا ہے ۔ افغان حکومت کا جھوٹ اپنے ہی بیان سے ثابت ہو گیا،اگر تو آپ نے طالبان سے علاقہ واپس چھین لیا ہے تو آپ پاکستان سے فضائی حملے کی اجازات کیوں مانگ رہے ہیں اور اب افغان حکومت یہ کیوں کہ رہی ہے کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ طالبان سے علاقے واپس لیے جائیں۔
برحال موجودہ صورتحال کے مطابق اس وقت ایران ، تاجکستان،ترکمانستان،چین اور پاکستان کے بارڈر پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ ازباکستان کے بارڈر کےکچھ علاقوں پر ابھی بھی افغان فوج کا کنٹرول ہے۔
دوسری جانب چائینہ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا ہے۔اور اب اس صورتحال کو سمبھلنے کی ذمہ داری پاکستان،چائینہ،تاجکستان،ازبکستان،ایران اور ترکی پر ہے۔ خطے کے یہ ممالک مل کر اب افغانستان کی صورتحال کو بہتر کریں گے۔لیکن اس کے لیے سارے سٹیک ہولڈرز کو بیٹھنا ہو گا اور میرے مطابق اگلے تین دنوں میں یہ پاکستان میں بیٹھنے والے ہیں۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھیں۔ آمین
پاکستان زندہ آباد
@iamAsadLal
twitter.com/iamAsadLal

Leave a reply